ناروے کی داخلی خفیہ ایجنسی کی سربراہ نے یہ خفیہ معلومات افشا کرنے کے بعد استعفی دے دیا ہے کہ ناروے کے خفیہ ایجنٹ پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ بات ناروے کی وزارتِ قانون کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہی گئی ہے۔جین کرسچیانسن ناروے کے خفیہ ادارے پی ایس ٹی کی سربراہ تھیں جو ملک کی داخلی سکیورٹی کا ذمہ دار ادارہ ہے۔انہوں نے ایجنٹس کی پاکستان میں موجودگی کا انکشاف نارویجن پارلیمان کے سامنے بیان دیتے ہوئے کیا تھا لیکن انہوں نے ان ایجنٹس کی وہاں موجودگی کی وجہ بیان نہیں کی تھی۔خیال رہے کہ پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان میں ناروے کے فوجی اس اتحادی فوج کا حصہ ہیں جو طالبان سے برسرِ پیکار ہیں۔رائٹرز کے مطابق وزارتِ قانون کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ایس ٹی کی سربراہ جین کرسچیانسن نے مطلع کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہی ہیں۔ اس اقدام کی وجہ ممکنہ طور پر خفیہ معلومات عام کرنے سے اعتماد کا ختم ہو جانا ہے۔پارلیمان کے سامنے دیے گئے بیان میں جین کرسچیانسن نے ایجنٹس کی موجودگی کا انکشاف اس سوال کے جواب میں کیا تھا کہ کیا ناورے کے پاکستانی خفیہ اداروں سے روابط ہونے چاہیئیں۔انہوں نے کہا تھا کہ ناروے کی افواج کی خفیہ ایجنسی ای سروس پاکستان میں کام کر چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ای سروس کے نمائندے ان ممالک میں موجود ہیں اور ہم ان ممالک سے ای سروس کے ذریعے رابطے کرتے ہیں۔نارویجن اخبار وی جی نیوز نے خفیہ ادارے کی سربراہ کے استعفے کی وجہ یہی بیان قرار دیا تھا اور بعد ازاں نارویجن حکام نے بھی اس کی تصدیق کر دی۔