آج دنیا کی خود کو سُپرطاقت تصور کرنے والے ملک امریکا کو اپنی تاریخ کے سب سے بڑے سمندری طوفان ”سینڈی” سے ہونے والی تباہ کاری کا سامنہ ہے اورکئی کروڑ امریکیوں کو جائے پناہ کی تلاش ہے اور ا مریکی شہری اپنی موت کے خوف سے پاگل ہوئے جارہے ہیں اور ایسے میں یہ خودکو اِس انجام تک پہنچانے کا ذمہ دار اپنے جابر و فاسق حکمرانو ں کو ڈھیرا رہے ہیں اور چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں آج امریکا میں جتنی بھی تباہ کاری ہو رہی ہے اِس کے سارے ذمہ دار صدر اوباما اور اِن کی انتظامیہ ہے جس نے اپنی ناقص حکمتِ عملی کی وجہ سے امریکا کوخطرات سے دوچارکردیا ہے اور امریکا کو کبھی طالبان توکبھی قدرتی آفات سے مزید خطرات سے دوچار کرنے کے لئے انتخابی عمل کے بعد دوبارہ عہدہ صدارت کے حصول کے لئے سرگرمِ عمل ہے اور اِسی کے ساتھ ہی جو دنیا اور بالخصوص مسلم ممالک میں اپنے سفیروں اور اپنے نمائندوں کے ذریعے بدامنی پھیلاکر امریکی مفادات کے حصول کے خاطر اِن کی تعیناتی کا عمل بھی تیزکئے ہوئے ہے جن کا مقصد ہر حال میں امریکی مفادات کو حصول ہے۔ اگرچہ آج اِسی امریکی ایجنڈے کو لے کر پاکستان کے لئے تعینات ہونے والے نئے امریکی سفیر رچرڈاولسن اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لئے پاکستان میں اپنے قدم رنجافرماچکے ہیںاولسن ایک ایسے وقت میں اپنی ذمہ دارایاں نبھانے پاکستان آئے ہیں جب پاک امریکاتعلقات اپنی تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزررہے ہیں ایسے میں اَب دیکھنایہ ہے کہ اِن کے یہ قدم پاک امریکا تعلقا ت میں بہتری آنے کے حوالے سے کتنے مبارک ثابت ہوں گے…؟؟ جس کے بارے میں دونوں جانب سے ڈھیروں مخمصے جنم لے رہے ہیں کیوں کہ خطے میں امن و امان کے قیام کے لئے پاکستان امریکا کے لئے اور امریکا پاکستان کے لئے خاصی اہمیت کے حامل ہیں دونوں اپنے اپنے مفادات کے خاطر ایک دوسرے کی ناراضگی کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں جب ہی پاکستان اور امریکا کی یہی ہی کوشش ہے کہ خطے میں زمینی حقائق کے پیشِ نظر ایک دوسرے کے مفادات کا خیال رکھتے ہوئے ایسے اقدامات کئے جائیں کہ دونوں ممالک پاکستان اورامریکا تاریخ کے اِس نازک دور کے چیلنجز سے نبردآزما ہو سکیں اور اپنے اپنے مفادات کے حصول کو یقینی بناکرسُرخرو ہو جائیں۔
جبکہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری لانے کے لئے پاکستان میں تعینات ہونے والے نئے امریکی سفیر رچرڈاولسن کا اسلام آباد پہنچنے کے بعد امریکی سفارت خانے سے جاری اپنے پہلے بیان میں یہ کہناہے کہ”پاکستان امریکا کے لئے اہم ملک ہے، امریکا پاکستان سے مثبت اور دیرپاتعلقات چاہتاہے، پاکستان کے ساتھ تعلقات باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیادپر استوارکئے جائیں گے اور اپنے اِسی بیان میں پاکستان میں اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالنے والے سفیر رچرڈ اولسن نے اپنا سینہ ٹھونک کراور پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے اپنی سیاسی مدبرانہ اور مخصوص سوچ رکھنے کے باعث یہ بھی کہناہے کہ”میں اپنے قیام کے دوران پاکستان اور امریکا کے درمیان مضبوط تعلقات کے لئے اپنا ہر ممکن کرداراداکروں گاجس کے لئے میں امریکااور پاکستان کے تعلقات میں بہتری لانے کے خاطر بیتاب ہوں” اگرچہ یہاں یہ امرقابل ذکرضرور ہے کہ نئے امریکی سفیر کے یہ خیالات اپنی جگہہ ٹھیک ہوسکتے ہیں۔
Cameron Minter
مگرمیرے نزدیک اولسن اپنی ذمہ داریاں اُس طرح انجام نہیں دے سکیں گے جس طرح کیمرون منٹر انجام دے گئے ہیںکیوں کہ اِن کے پیش رو کیمرون منٹر پاکستان میں ایک ایسے امریکی سفیر گزرے ہیں جنہوں نے بیشتر مواقعوں پر امریکی انتظامیہ سے پاکستان کے مفادات مقدمہ بھی لڑاہے جن سے متعلق پاکستانیوں کے ایک خیال ہے کہ کیمرون منٹر نے جہاں امریکی مفادات کا خیال کیاتو وہیں کیمرون نے امریکی حکومت سے پاکستانی مفادات کو منوانے اور امریکی انتظامیہ کے سامنے پاکستانی تحفظات کا بھی کھل کر اظہار کیاجبکہ اَب دیکھنا یہ ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں بہتری لانے کے حوالے سے پاکستان میں تعینات ہونے والے نئے امریکی سفیر مسٹر رچرڈ اولسن کیا امریکی مفادات کے ساتھ ساتھ پاکستانی مفادات اور تحفظات کا بھی خیال کریں گے یا پاکستانی مفادات کو ہوامیں اُڑاتے اور پاکستان کے تحفظات کو ملیامیٹ کرتے رہیں گے ۔ ایسے میں عام پاکستانی میں یہ سوچ جنم لے رہی ہے کہ پاکستان میں نئے امریکی سفیر رچرڈوالسن کی تعیناتی خالصتاََ امریکی مفادات کے لئے کی جارہی ہے یا پاکستان کے مفادات اور تحفظات کا بھی احترام کیاجائے گا…؟؟بہرحال ..! میں اُمید کرتاہوں کہ نئے امریکی سفیررچرڈ اولسن پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے اپنی مثبت اور تعمیری ذمہ داریاں ضرور نبھائیں گے اور خطے کے مسائل حل کروائیں گے۔
جبکہ یہاں میں امریکا میں آنے والے سمندری طوفان ”سینڈی” سے متعلق اظہارِ مزاق یہ کہناچاہوں گا کہ گزشتہ دنوں جب اُدھرامریکی امیگریشن کے اہلکاروں نے کینڈا کے شہر ٹورنٹو میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان المعروف سونامی کو کئی گھنٹے روک لیاتھااور اِس انٹرنیشنل شخصیت عمران خان المعروف سونامی سے ڈرون حملوں سے متعلق اِن کے موقف پر تفتیش کرنے کے خاطر اِن تضیحک کرنی چاہی اور اِنہیں دی لوڈ کرنا چاہا تو یقیناً اُس وقت امریکیوں کے اِس رویے پر عمران خان المعروف سونامی بھائی سے امریکیوں کے لئے بددعاضرور نکلی ہوگی جو یقینا قبول بھی ہوگئی ہے مگراِسی کے ساتھ ہی ہمارے عمران بھائی المعروف سونامی کی اعلی ٰ فہم وفراست بھی کام آئی۔
جس نے اُنہوں نے امریکیوں کی سازش کو ناکام بنایا اور اِن کی سازش سے یہ بچ نکلے اور یہی وجہ ہے کہ آج یہ باعزت طریقے سے امریکا میں اپنی سیاسی و انتخابی مہم جوئی میں مصروف ہیں مگر یہاں افسوس ناک بات یہ ہے کہ امریکی اپنی سازش میں تو کامیاب نہ ہوئے اور اِنہیں منہ کی کھانی پڑی آج جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستان میں نئے تعینات ہونے والے نئے امریکی سفیررچرڈ اولسن کے ملک امریکاکو اُدھر اِن دنوںاپنی تاریخ کے سب سے بڑے سمندری طوفان ” سینڈی” کی تباہی کا سامناہے جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ چھ کروڑ یا اِس سے زائدامریکی شہری متاثر ہوسکتے ہیں ابتدائی اطلاعات کے مطابق امریکا میں آنے والے سمندری طوفان ”سینڈی” کی وجہ سے امریکا میں نیشنل اور انٹرنیشنل ہزاروں پروازیں منسوخ ، کئی درجن ریاستوں میں ایمرجینسی، ساحلی علاقوں سے لاکھوں افراد کا انخلا، اگلے ہفتے امریکا میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے اوباما اور رومنی کی انتخابی مہم معطل، روجینا، نیوجرسی اور کئی علاقوں میں پانی داخل، نیویارک سمیت کئی ریاستوں میں تعلیمی ادارے ، ٹرانسپورٹ، ایٹمی ری ایکٹرز، آئل ریفائنریزبند، بجلی و ریلوے کا نظام درہم برہم ، نائن الیون کے بعد پہلی بار امریکی اسٹاک ایکسچینچ اور سرکاری ادارے بند ہونے سے امریکی اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ سینڈی طوفان سے نقصان کی مالیت 20 ارب ڈالر یا اِس سے بھی تجاوز کرسکتی ہے۔
Sandy Hurricane
آج زمین پر خدائی فوجداری کا دعویٰ کرنے والی امریکا کی تاریخ کے اِس سمندری طوفان ”سینڈی ” نے نیندیں حرام کردی ہیں اور امریکیوں کی ہنسی اُڑگئی ہے اور ہر امریکی کا اپنی جدید سائنس اور مشینری سے اعتبار اُٹھ گیا ہے اور یہ سوچ رہے ہیں کہ اِن پر آج سینڈی کی شکل میں جو عذاب نازل ہوا ہے یقینا یہ مسلم دنیا بالخصوص پاکستان کے اُن معصوم انسانوں کی بد دعاؤں کا نتیجہ ہے جن پر ہمارے حکمرانوں نے ڈرون حملوں کی صُورت میں ظلم ڈھائے ہیں۔