پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگیا ویزہ معاہدہ جو8ستمبر کو اسلام آباد میں طے پایا تھا اس پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا اب دونوں ممالک کے عام شہری5 مقامات، تاجر 10شہروں کا سفر کر سکیں گے،بڑے سرمایہ کار،بزرگ شہری اور کم عمر بچے پولیس رپورٹننگ سے مستثنیٰ ہونگے، فنکاروں کو ملٹی پل ویزے ملیں گے،دونوں ملک9کٹگریز میں ویزے جاری کریں گے،علاج کے لئے جانے والوں کی کٹیگری الگ ہو گی۔
بزرگ شہریوں کو اٹری واہگہ بارڈر پر ویزے میں گے،سب سے کم مدت کا ویزہ مذہبی زائرین کو دیا جائے گا،تمام کیٹگریز کے ویزوں کے حصول کے بعد 90 دنوں کے اندر سفر کرنا ہوگا اب پاکستان اور بھارت کے شہریوں کو دونوں ملکوں میں آمدورفت کیلئے زیادہ مقامات کی سہولت ہوگی آپس میں شادیاں کرنے والے جوڑوں کو دو سال کا ملٹی پل ویزا ملے گا اٹاری اور واہگہ سے پیدل انٹری کی اجازت ہوگی نئے ویزا معاہدے کے تحت سفارتی و غیر سفارتی،سرکاری،سیاحتی اور بزنس ویزا سمیت 9 مختلف کیٹگریز میں ویزے دئیے جائیں گے۔ علاج معالجے کیلئے جانے والوں کی الگ کیٹگری ہوگی۔ ویزا کے حصول کی شرائط میں بھی نرمی کردی گئی ہے۔ سفارتی ویزا 30 روز کے اندر جاری کر دیا جائیگا سفارتکاروں کے بچوں اور ان کے خاندان کے افراد کو بھی ویزے دئیے جائیں گے۔ یہ ویزے صرف تعیناتی کے مقام کیلئے کارآمد ہوں گے۔
سفارتی ویزا ہولڈر تعیناتی کے مقام سے اگر کسی دوسرے مقام سے جانا چاہے تو اس کیلئے اجازت لینا ہوگا۔ غیر سفارتی ویزا بھی ڈیوٹی کے مقام کیلئے ہوگا اور 45 دنوں کے اندر جاری کردیا جائے گا۔ غیر سفارتی ویزا ہولڈر کو دیگر مقامات اور جگہوں پر جانے کیلئے پیشگی اجازت کی ضرورت نہیں ہوگی۔ سرکاری ویزا سنگل انٹری ہوگا اور یہ صرف سرکاری امور کی انجام دہی کیلئے آنے جانے والے افسران کو جاری ہوگا۔ یہ ویزا چند دنوں کیلئے کارآمد ہوگا اور اس کے تحت صرف مخصوص مقامات کا دورہ کیا جائے گا۔
وزٹ ویزا خاندان کے افراد’ رشتہ داروں یا عزیزواقارب کو ملنے کیلئے جاری کیا جائے گا۔ یہ ویزا صرف پانچ مقامات کیلئے کارآمد ہوگا اور چھ ماہ سے زائد کا نہیں ہوگا۔ وزیٹر کو تین ماہ سے زیادہ قیام کی اجازت نہیں ہوگی۔ معاہدے کے تحت 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو دو سال کیلئے ملٹی پل ویزا جاری کیا جائیگا۔ بارہ سال کی عمر کے بچوںکو بھی دو سال کیلئے ملٹی پل ویزا مل سکے گا۔ ٹرانزٹ ویزا کے تحت دو مرتبہ انٹری کی اجازت ہوگی اور یہ صرف 26 گھنٹوں کے اندر جاری کیا جائے گا۔ گروپ ٹورسٹ ویزے کیلئے سیاحوں کو دس سے کم اور پچاس سے زائد افراد کا گروپ بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ ویزا 30 دنوں کیلئے ہوگا اور اس کی مدت میں توسیع نہیں کی جائے گی۔ رجسٹرڈ ٹور آپریٹرز سیاحتی گروپوں کا انتظام کریں گے اور سفر سے 45 دن قبل ویزا کے حصول کیلئے درخواست دیں گے۔
دونوں ممالک سیاحتی گروپوں کے انتظامات کرنے والے ٹور آپریٹرز کی لسٹوں کا تبادلہ کریں گے۔ بزنس ویزا صرف تاجروں کو جاری کیا جائے گا۔ معروف تاجر پولیس رپورٹنگ سے مسثنیٰ ہوں گے۔ پانچ سے تین لاکھ روپے کی سالانہ آمدن کے تاجروں کو پانچ مقامات کیلئے ایک سال کا ویزا جاری کیا جائے گا اور اس پر چار مرتبہ انٹری کی اجازت ہوگی۔ پچاس لاکھ سے تین کروڑ کی سالانہ آمدن کے حامل تاجروں کو ایک سال کا ملٹی پل ویزا دیا جائے گا جس کے تحت وہ دس مقامات پر جاسکیں گے۔ تاجروں کو 30 دن سے زائد قیام کی اجازت نہیں ہوگی اور یہ ویزے پانچ ہفتوں کے دوران جاری کئے جائیں گے۔ مذہبی فرائض کی ادائیگی کیلئے جانے والوں کو مذہبی ویزا جاری کیا جائے گا جس کیلئے جانے سے 45 روز قبل درخواست دینا ہوگی۔ یہ ویزا 15 دنوں کیلئے ہوگا جو سنگل انٹری ہوگا اور اس کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی۔ 65 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو آمد پر 45 دنوں کیلئے واہگہ اور اٹاری کی چیک پوسٹوں پر ویزے جاری کئے جائیں گے جو قابل توسیع نہیں ہوں گے۔ معاہدے میں جن پوسٹوں کے ذریعے داخلے اور خروج پر اتفاق کیا گیا ہے ان میں ہوائی سفر کیلئے پاکستان میں کراچی،لاہور اور اسلام آباد کے ایئرپورٹس جبکہ بھارت میں ممبئی،دہلی اور چنائی کے ایئرپورٹس شامل ہیں۔
سمندری راستے سے آنے والوں کیلئے کراچی اور ممبئی اور زمینی راستے کیلئے واہگہ اور اٹاری،کھوکھرا پار اور مونابائو کی چیک پوسٹیں شامل ہیں۔ وزیٹر ویزا کے حامل افراد کو انٹری چیک پوسٹوں پر رجسٹریشن کرانا ہوگی اور ایک ملک سے دوسرے ملک میں پہنچنے کے بعد 24 گھنٹوں میں اس مقام پر جانا ہوگا جس کیلئے ویزا حاصل کیا گیا ہے اور قریبی پولیس سٹیشن کو اطلاع دینا ہوگی البتہ بڑے تاجر، 65 سال سے عمر کے شہری اور 12 سال سے کم عمر کے بچے پولیس رپورٹ سے مستثنیٰ ہوں گے۔ تمام کیٹگریز کے ویزوں کے حصول کے بعد 90 دنوں کے اندر سفر کرنا ہوگا پاکستان اور بھارت کے درمیان ویزہ شرائط میں نرمی کا یہ معاہدہ 8ستمبر کو اسلام آباد میں طے پایا تھا جس پر پاکستان کی جانب سے وزیر داخلہ رحمان ملک اوربھارت کی جانب سے اس وقت کے بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے دستخط کئے تھے۔
Dr. Fauzia Siddiqui
آخر میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو دھمکی آمیز فون کالز کی موصولی قابل مذمت ہے حکمران امریکی درندوں کی قید سے قوم کی بیٹی ”عافیہ صدیقی ” کی رہائی کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات کرے اور اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں میں ملوث ملزمان کو فی الفور نقاب کیا جائے۔