ترکی یورپ اور ایشیاء کے اتصال پر واقع ہے ترکی کی کل آبادی میں سے 80% ترک 17فیصد کرداور تین فیصد کا تعلق دیگر نسلوں سے ہے۔یہاں پر سب سے زیادہ ترک زبان بولی جاتی ہے اس کے بعد کرد،عربی و دیگر زبانیں بولی جاتی ہیں۔ترکی نے اپنے مسائل پر بڑی تیزی سے قابو پایا ہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں آج ترکی کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے ترکی پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار ہے ترکی پاکستان کی بہبود کے لئے نئے منصوبے لارہا ہے جس سے پاکستان مستفید بھی ہو رہا ہے۔
چند روز قبل ترکی کے وزیراعظم طیب اردوان پاکستان تشریف لائے انہوں نے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کی اور حکومت پاکستان سے ترک کمپنی کے منصوبے کو بے دخل کرنے پر بات کی۔ترکی نے حال ہی میں پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کے بڑے منصوبے شروع کئے ہیں جن میں لاہور شہر کی صفائی اور ریپڈ بس ٹرانزٹ سسٹم کے لئے بسوں کی فراہمی شامل ہے جس سے یقینا دونوں ممالک کو فائدہ بھی پہنچے گا اور تعلقات بھی مضبوط ہوں گے۔ترکی تیزی سے کرتا ہوا ملک ہے آج کا ترکی بہت ترقی یافتہ ہے پاکستان میں تاحال سینکڑوں منصوبے ترکی حکومت اور ترک نجی کمپنیوں کے تعاون کے باعث کام کر رہے ہیں لاہور میں قائم پاک ترک سکول ،پاک ترک دوستی کا واضح ثبوت ہے۔ترکی نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے چاہے وہ 2005 کا زلزلہ ہو یا وطن عزیز میں آنے والے سیلاب ترکی نے بڑھ چڑھ کر پاکستاں کی مدد کی ہے۔آج جب پاک ترک دوستی کا چرچہ ہے تو مجھے ننھی شانزہ یاد آ رہی ہے شانزہ جو جماعت پنجم کی طالبہ ہے اس نے وہ کام کر دکھایا جو بڑے لوگ کرنا تو کیا اس متعلق سوچ بھی نہیں سکتے!مجھے جب ایک دوست کے ذریعے مجھ تک وہ تعریفی خط پہنچا جو ترک سفارت خانے کی طرف سے ننھی شانزہ کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے بھیجا گیا اس کے ساتھ وہ اخباری رپورٹ بھی ہے ملاحظہ فرمائیں۔
میں شانزہ شعیب جماعت چہارم کی طالبہ ہوں۔ میری عمر دس سال ہے۔ میں نے ٹی وی پر دیکھا کہ ہمارے دو ست اسلامی ملک ترکی میں زلزلہ آیا جس سے سینکڑوں افراد جاں بحق ہو گئے، بہت سے مکانات تبا ہ ہو گئے ہیں اور زلزلے کے جھٹکے ابھی بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔ مجھے اس نقصان پر بہت افسوس ہوا اور میں دعا کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ ترکی اور تمام عالمِ اسلام کی حفاظت فرمائے اور ہر نقصان سے بچائے۔ آمین۔ میں نے ماہنامہ”پھول” میں پڑھا تھا کہ جب پچھلے سال پاکستان میں سیلاب آیا تھا تو تو ترکی کی میری ایک بہن ماروی تکینے نے اپنا ایک سال کا جیب خرچ اور اپنی گڑیا پاکستان بھجوائی تھی۔
Earthquake in Turkey
میں ہر سال اپنی جمات میں پو زیشن لیتی ہوں۔ اس پر مجھے جو انعام ملتا تھا وہ میں جمع کررہی تھی۔29 اکتوبر2011 ء کو مجھے میری سالگرہ اور عید پر پیسے ملے اس طرح میرے پاس 9000 رو پے جمع ہو گئے۔ میں یہ سارے پیسے ترکی کے زلزلہ متاثرین کو دے رہی ہوں۔یہ احسان نہیں میرا فرض تھا۔ میں اپنی بہن ماروی کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ تر کی کے لوگ اور پاکستانی ایک ہیں۔ ہم آئندہ بھی ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہو تے رہیں گے۔ ہماری محبت اور دوستی بڑھتی رہے گی۔ پاک ترک دوستی زندہ باد۔ شانزہ نے یہ رقم لاہور میں منعقدہ تقریب میں گورنر پنجاب اور ترک سفیر بابر ہزلان کو پیش کی۔ یاد رہے کہ ترکی کا قومی دن اور شانزہ کی تا ریخ پیدائش29 اکتوبر ہے۔اللہ ہم سب کو ایک دوسرے کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)۔