سپریم کورٹ(جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہفتہ وار اضافے پر اظہار برہمی کا اظہار کیا ہے۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نے کہا سارے مل کرعوام کو کیوں لوٹ رہے ہیں۔ اوگرا صارفین کا نہیں بلکہ لائسنس ہولڈرکے مفادات کا تحفظ کر رہا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور جسٹس جواد ایس خواجہ پر مشتمل بینچ پٹرولیم مصنوعات کی ہفتہ وارقیمتوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ چیئرمین اوگرا سعید احمد خان عدالت میں پیش ہوگئے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اوگرا آنکھیں بند کرکے ہرہفتے قیمتیں بڑھانے کی حکومتی تجویز قبول نہیں کر سکتا۔ چیف جسٹس نے چیئرمین اوگرا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نہیں پوچھتے کہ قیمتیں کیوں بڑھائیں آپ کو جو حکم نامہ ملتا ہے اس پرعمل کرتے ہیں۔ آپ ریگولیٹرہیں آپ نے اپنی طاقت استعمال کرنی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ اوگرا کا مقصد ہی قیمتوں میں بریک لگانا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگرایسا ہی کرنا ہے تو اوگرا کو بند کر دیں۔ اوگرا صارفین کا نہیں بلکہ لائسنس ہولڈر کے مفادات کا تحفظ کررہاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اوگرا ہی کی وجہ سے قومی خزانے کو 83 ارب کا نقصان ہوچکا ہے اخبارپڑھ کر دفتر جایا کریں تاکہ آپ کوپتا چلے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کہاں تک پہنچ چکی ہیں۔ سیکرٹری پٹرولیم وقار مسعود نے عدالت کو بتایا کہ پٹرولیم پالیسی کے تحت تیل کی قیمتیں ڈالرکے ساتھ منسلک ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تیل کی قیمتوں کی توسمجھ آتی ہے مگر جو چیز مقامی پیداوار ہے۔ اس کو ڈالر کے ساتھ کیسے منسلک کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 3 کے تحت کسی کا استحصال منع ہے۔ کیا گنے اور کپاس کی قیمتیں بھی ڈالر کے مطابق ہیں۔
کیا زمیندار ڈالر کے حساب سے قیمتیں وصول کرتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ جن اضلاع سے پٹرول اورگیس نکالے جاتے ہیں۔ انہیں کیا دیا جاتا ہے۔ اگر سوئی اور ڈیرہ بگٹی میں ترقیاتی کاموں پر رقم لگتی توآج یہ حالات نہ ہوتے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت آپ کو قیمتیں بڑھانے کا کہے تو آپ کو اختلافی نوٹ لکھنا چاہیے۔ نوکری بچانی ہے تو بات مختلف ہے لیکن اگر اللہ سے ڈرنا ہے تو یوں نہ کریں جیسا کر رہے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے چیئرمین اوگرا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا تو تبادلہ بھی نہیں ہوسکتا، کیونکہ آپ ایک مدتی پوزیشن پرہیں۔ چیف جسٹس نے چیئرمین اوگرا سے دریافت کیا کہ ہرہفتے ٹیرف کس قانون کے تحت مقررکیا جاتا ہے تاہم وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔چیئرمین اوگرا کا کہنا تھا کہ انہیں سال میں دو بار قیمتوں کے تعین کا اختیار ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ قیمتوں کے تعین کا ہفتہ وار نوٹی فکیشن جاری نہ کریں اور ہرہفتے اضافے سے لی گئی رقم عوام کوواپس کریں۔انہوں نے کہا کہ سی این جی قیمتوں کوپٹرول سے منسلک کرنے پردوتین روزمیں حکم نامہ جاری کریں گے۔