دبئی : پاکستان پیپلز پارٹی یو اے ای نے وزیرِ اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ اظہار ِیکجہتی کے لئے ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا جس کے مہمانِ خصوصی خیبر پختونخوا ہ اسمبلی کے سپیکر کرامت اللہ خان تھے۔اس تقریب میں پی پی پی یو اے ای کے سرکردہ راہنمائوں نے شرکت کر کے وزیرِ اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کے موقف کو سراہا اور جمہوریت کی بقا کے لئے ان کے جرات مندانہ کرادر کو زبر دست خراجِ تحسین پیش کیا۔ یہ سچ ہے کہ ابھی تک پاکستان میں جمہوریت اپنی جڑیں مضبوط نہیں کر سکی کیونکہ یہاں پر شب خونوں کی روائیت نے جمہوریت کو پروان نہیں چڑھنے دیا۔وقفے وقفے سے مارشل لائوں کا نفاذ اور چند مخصوص سیاست دانوں کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ گھنائو نے کردار نے پاکستان میں جمہوریت کو پنپنے نہیں دیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی جدو جہد کانقطہ ماسکہ ملک میں جمہوریت کا احیا اور اس کا استحکام ہے اور اس کے لئے اس نے بڑی قر بانیا ںدی ہیں لیکن اس کے باوجود چند سیاسی ادا کاروں کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوو کریسی سے گٹھ جوڑ اور من مانیو ں نے ایسے ایسے گل کھلائے ہیں کہ انسان ششدر رہ جاتا ہے۔
فروری2008کے انتخابات کے بعد یہ امید بندھی تھی کہ اب خفیہ ہاتھوں کی کارستانی کا دور لدھ چکا ہے لہذا اس ملک کے منتخب نمائندے اپنے امورِ ریاست جمہوری انداز میں چلائیں گئے اور شب خو نوں کی داستان قصہ پارینہ بن جائے گی لیکن بسا آرزو کہ خاک شد ی کے مصدا ق ایسا ہو تا ہوا نظر نہیں آرہا کیونکہ بہت سے خفیہ ہاتھ اب بھی پی پی ی کی حکومت کو ختم کرنے کے در پہ ہیں ۔پاکستا ن پیپلز پارٹی کے خلاف سازشوں کا ایک لا متناہی سلسلہ شروع ہو چکاہے جس کا واحد مقصد پی پی پی کو ا قتدار کے ایوانوں سے اٹھا کر باہر پھینکنا ہے۔
پی پی پی ابھی تک میدان میں ڈتی ہو ئی ہے اور ان سب سازشوں کو اپنی حکمتِ عملی سے ناکام بنانے کی کوشش کر رہی ہے دیکھتے ہیں یہ کھیل کب تک جاری و ساری رہتا ہے۔تازہ ترین معرکہ پی پی پی اور عدلیہ کے درمیان برپا ہے جس میں عدلتِ عظمی نے وزیرِ اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کو توہینِ عدالت کے مقدمے میں سزا وار ٹھہرا دیا ہے جس پر اپوزیشن وزیرِ اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ پی پی پی اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ عدلیہ کا یہ فیصلہ اس کی حکومت کو ختم کرنے کیلئے ایک سازش ہے اور پی پی پی اس سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔
yousaf raza gillani
وزیرِ اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کا موقف ہے کہ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کو آئین کے تحت استثناء حاصل ہے لہذا ان کے خلاف سوئیس عدالتوں کو خط نہیں لکھا جا سکتا ۔آئین مجھے اس کی اجازت نہیں د یتا کہ میں اپنے ملک کے صدر کے خلاف سوئیس عدالتوں کو خط لکھوںجسے آئین کے تحت استثنی حاصل ہے لہذا میں آئینِ پاکستان سے ا نحراف نہیں کر سکتا۔عدالت مجھے سزا دینا چاہتی ہے تو یہ اس کی صوابید ید پر ہے وہ ایسا کر سکتی ہے لیکن اس سے میرے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔میرے لئے سزا بھگتا آسان ہے لیکن میں آئین سے غداری کا مرتکب نہیں ہو سکتا، جب مجھے آئین خط لکھنے کی اجازت نہیں د یتا تو پھر میں یہ کام کیسے کر سکتا ہوں ۔پورے ہائوس نے مجھے متفقہ طور پر وزیرِ اعظم منتخب کیا ہے لہذا مجھ پر بھاری ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ میں پارلیمنٹ کی خودمختاری کا تحفظ کروں اور میں یہ تحفظ ہر حال میں کر کے رہوں گا۔میری اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا اختیار صرف سپیکر قومی اسمبلی ہے لہذا انھیں فیصلہ کرنے دیجئے جو فیصلہ وہ کریں گی ہم اس پر عمل پیرا ہوں گئے۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جس کی سعادت فرخان نقشبندی کے حصے میںآئی جب کہ ھدیہ نعت بخضور سرورِ کونین حضرت محمد مصطفے ۖ کی سعادت یو اے کے مشہور نعت خوان ڈاکٹر شہزاد اکرم کے حصے میں آئی ۔نظا مت کے فرائض طارق حسین بٹ نے بڑی خو بصورتی سے ادا کئے اور اپنی رباعیات سے محفل میں جوش و جذبے کا سماں قائم رکھنے میں ممدو معاون بنے۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی سپیکر خیبر پختونخوا ہ اسمبلی کرامت اللہ خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی پی پی کو کبھی بھی عدالتوں سے انصاف نہیںملا۔ اس کے ساتھ ہمیشہ نا انصافیاں ہوئیں ۔اس پارٹی کی قیادت پر ہمیشہ جھوٹے مقدمات دائر کئے گئے۔ ذولفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل لوگ آج تک نہیں بھولے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی دونوں حکومتوں کو جس طرح کرپشن کے الزامات کے تحت برخا ست کیا گیا وہ بہت بڑا المیہ ہے۔
پی پی پی چونکہ عوامی حاکمیت کی بات کرتی ہے اور بہت سے حلقوں کو یہ بات ہضم نہیں ہوتی لہذا وہ پی پی پی کی حکومت کے خلاف سازشوں کا جال بھننا شروع کر دیتے ہیں۔پی پی پی عوامی طاقت پر یقین رکھتی ہے لہذا اسے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے خوفزدہ کر کے اسے عوامی راہ سے ہٹا یا نہیں جا جا سکتا۔ پی پی پی وفاق کی پا رٹی ہے اور لوگ اس سے بے پناہ محبت کرتے ہیں جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ جب بھی غیر جانبدارانہ انتخا با ت ہو تے ہیں پی پی پی فتح سے ہمکنار ہو تی ہے۔ کرامت اللہ خان نے کہا کہ وہ سپیکر ہیں لہذا وہ ہمیشہ سیاسی بیانات سے پر ہیز کرتے ہیں کیونکہ ان کے بیانات سپیکر کی رولنگ بن جاتی ہے۔
آج یو اے میں جس طرح جیالوں نے محفل سجائی ہے اس نے میرے اندر کے جیالے کو ایک دفعہ پھر زندہ کر دیا ہے۔ میں تمام پارٹی جیالوں اور منتظمین کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے میرے لئے اتنی خوبصورت شام کا اہتمام کیا۔ کرامت اللہ خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا ہ اسمبلی کے در وازے میرے تمام دوستوں اور بھائیوں کے لئے ہمہ قت کھلے ہوئے ہیں۔ مجھے آپ لوگوں کو اپنے ہاں دیکھ کردلی مسرت ہو گی۔میں آپ کا خادم ہوں اور آپ لوگوں کی خدمت میرا ایمان ہے لہذا گر آپ میں سے کوئی دوست میرے دفتر آئے گا تو یہ میرے لئے بڑے فخر کی بات ہو گی۔
RECEPTION
عوامی نیشنل پارٹی کے خیبر پختونخوا ہ اسمبلی کے رکن انجینئر سجا اللہ خان نے کہا کہ عوامی نیشل پارٹی وزیرِ اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ کھڑی ہے ۔ ہم کل بھی پی پی پی کے ساتھ کھڑے تھے آج بھی پی پی پی کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم کل بھی پی پی پی کا ساتھ دیں گئے۔پی پی پی کی جمہوریت کی خاطر قربانیوں سے پاکستان کا بچہ بچہ واقف ہے لہذا جمہوری جدو جہد میں ہم ان کے شانہ بشا نہ کھڑا ہونا اپنے لئے باعث ِفخر سمجھتے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی یو اے کے صدر اور اس تقریب کے روحِ رواں میاں منیر ہانس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی 1973 کے آئین کی خالق جماعت ہے اور وہ اس آئین کا تحفظ کرنا خوب جانتی ہے۔
وزیرِ اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے آئین کے تحضفظ کی خاطر جس طرح کا باجرات موقف اختیار کیا ہے اس پر ہم انھیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ انھوں نے ثا بت کیا ہے کہ ان کے لئے کرسی کی کوئی اہمیت نہیں ہے بلکہ ان کے لئے سب سے اہم چیز اس آئین کی حفاظت ہے چاہے اس کے لئے ان کی کرسی بھی چھن جائے۔ انھوں نے نیشل عوامی پارٹی کے صدر اسفند ولی خان کو پی پی پی کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہو جانے پر زبر ست خراجِ تحسین پیش کیا۔طارق حسین بٹ (جنرل سیکرٹری پی پی پی یو اے ای) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیرانگی کی بات ہے کہ آئین کو توڑ کر شب خون مارنے والوں کو تو عدالتیں تحفظ فراہم کرتی ہیں لیکن آئین کی دفعہ 248کے ا ستثنا کی بات کرنے والے وزیرِ اعظم کو سزا سنا دی جاتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ عدالتوں پر حملہ کرنے والے اور دو سپریم کورٹیں بنانے والے آج عدلیہ کی عزت و نا موس کی دہائی دے رہے ہیں۔
Function
مسلم لیگ (ن ) کا ماضی عدلیہ کے حوالے سے بڑا داغدار ہے لیکن وہ اپنی معصومیت کا ڈھنڈورا اس شان سے پیٹ رہی ہے کہ جھو ٹ پر سچ کا گمان ہوتا ہے لیکن لوگ ان چہروں کو بڑی اچھی طرح سے پہچانتے ہیں جن کا واحد مقصد لوگوں کو گمراہ کرنا ہے لہذا وہ اپنی اس سازش میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ تقریب سے ملک محمد اسلم۔ چوہدری محمد شکیل ۔ شیخ واحد حسن ۔ رائو محمد طاہر۔ملک خادم شاہین۔ پرنس اقبال۔چودھری محمد اظہر۔ سردار جاوید یعقوب۔سلمان وسال اور نثار خٹک نے بھی خطاب کیا اور وزیرِ اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ یکجہتی کا بھر پور اظہار کیا۔پروگرام کے آخر میں ذولفقار علی بھٹو شہید اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی روح کے ایصالِ ثوا ب کے لئے دعا کی گئی۔
تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ اردو نیٹ جاپان کے چیف ایڈیٹر ناصر ناکا گا وا جو جاپان سے پاکستان جا رہے تھے اس تقریب میں شرکت کے لئے ایک دن رک گئے تھے۔دوسرے شرکائے تقریب میں رضوان عبداللہ ، چوہد ری ناصر، ملک سجاد اعوان کے علاوہ کمیونیٹی کی کثیر تعداد میں شرکت نے اس پروگرام کو چار چاند لگا دئے تھے۔طارق حسین بٹ