بلوچستان (جیوڈیسک) بلوچستان میں گزشتہ دس روز میں دو ڈاکٹر قتل اور ایک اغوا ہوا۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے ان واقعات کے خلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔
صوبے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کا یہ عالم ہے کہ گزشتہ دس روز کے دوران مستونگ میں ڈاکٹر حمید جبکہ خضدار میں ڈاکٹر داود کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا اور سریاب روڈ سے ماہر امراض چشم ڈاکٹر سعید احمد خان اغوا ہوئے جس پر پی ایم اے نے تین روذ کے لیے تمام سرکاری ہسپتالوں کی اوپی ڈیز بند کر دی ہیں ۔ صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز اور جنرل آپریشن تھیٹرز بندہیں تاہم ایمرجنسی میں ڈاکٹرز اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
پی ایم اے نے مغوی کی بازیابی اور ڈاکٹرز کی سیکورٹی کے لیے صوبائی حکومت کو دس دن کی مہلت دی ہے جس کے بعد ایمرجنسی سروسز بھی معطل کر دی جائیں گی۔ بلوچستان میں تین سالوں کے دوران 27 ڈاکٹرز ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے اور 16 ڈاکٹرز اغوا ہوئے ۔ ان واقعات کی روک تھام کے لیے سپریم کورٹ کی یقین دہانی کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی سکی ہے جس نے ایک مرتبہ پھر سے ڈاکٹرز کو سڑکوں پر آنے کے لیے مجبور کر دیا ہے۔