کچھ دن قبل میں نے ایک کالم الزام تراشیوں کی سیاست لکھا جس کا شدید ردعمل سامنے آیا میرے دوستوں نے مجھے تیلیفوں اور میل کے ذریعے بہت کچھ لکھا مگر میں اپنے موقف پر ڈٹا رہا آج پھر میں اسی موضوع پر لکھ رہا ہوں میرے ایک دوست تحریک انصاف کے لیڈر پیر شوکت ایڈوکیٹ نے ایم پی ائے ملک تنویر اسلم سیتھی پر الزام لگایا کہ وہ ترقیاتی کاموں میں پچیس فیصد کمیشن لے رہے ہیں یہ خبر چونکا دینے والی تھی اگر پیر شوکت کی اس خبر کے کوئی چبوت سامنے آجاتے مگر ایسا ہوا تو نہیں بلکہ عوام نے اس کا رد عمل ظاہر کیا عوام نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا اور پیر شوکت کے بارے میں کہا کہ انہوں نے اپنے بھائی کے دور اقتدار میں کوئی کام نہیں کرائے اور اب جب ملک تنویر ااسلم کام کرا رہے ہیں انہیں ترقیاتی کاموں سے روکنے کی سازش کر رہے ہیں جدہ میں مقیم میرے دوست ملک اظہر طورہ نے بھی پیر شوکت کی اس حرکت پر افسوس کیا اور ملک تنویر اسلم کو مشورہ دیا کہ وہ اس الزام کے بارے میں عدالت سے رجوع کریں میرے خیال میں تحریک انصاف کے اس رہنما نے سب سے پہلے پیر شوکت کے اس بیان کی مذمت کر ڈالی جو ایک اچھا شگون ہو سکتا ہے۔
کل مجھے ایم پی ائے ملک تنویر اسلم سے ایک نشست کا موقع ملا تو میں نے پیر شوکت کے اس الزام کا تبصرہ کرنا چاہا تو انہوں نے کہا کہ مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں عوام نے خود ہی پیر شوکت کو بتا دیا ہے کہ اس کی اوقات کیا ہے میں نے عدالت جانے کے بارے میں کہا تو انہوں نے کہا کہ الیکشن میں اسے عوامی عدالت میں پیش کریں گے انہوں نے الزام تراشی کی سیاست کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئے کہ رہا ہے کہ میں کس منہ سے عوام سے ووٹ مانگنے جاونگا آپ خود ہی دیکھیں کہ پورے پنجاب میں مجھے سب سے زیادہ ووٹ ملے اور پھر میں نے پوریپنجاب کے تمام ایم پی ایز سے زیادہ ترقیاتی کام کرا کر عوام کے احسانوں کا بدلہ اتارنے کی کوشش کی ہے میں نے دوارب کے ترقیاتی کام کرائے ہیں۔
میرا منشور تو عوامی خدمت ہے اب مخالفین کو الزام تراشیوں کی سیاست کے بجائے عوام کو اپنا منشور دینا چاہیے کہ وہ اقتدار میں آکر چار ارب روپے کا ترقیاتی کام کراہیں گے تو کم از کم عوام ان کی بات تو سنتے انہیں ہی نہیں ان کی پارٹی کو بھی ان کے بیان سے جو نقصان ہوا وہ انہیں الیکشن میں نظر آئے گاانہوں نے کہا کہ میں نے تو اپنے دور اقتدار میں جتنے کام کرائے ہیں وہ سرف عوم کے لئے تھے میں نے اپنی ذات کے لئے ایک روپے کا کام نہیں کیا دوسری طرف انہوں نے جماعت اسلامی کے لیڈران کے بیانات کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں بھی مشورہ دیا کہ وہ الزام تراشیوں کی سیاست کے بجائے عوامی مفاد کی بات کریں ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ ضلع چکوال کا کوئی لیڈر میرے بارے میں ثبوت کے ساتھ ایک پیسے کی کریپشن سامنے لائے میں تمام عمر اس کی حمایت کا اعلان کر کے سیاست سے الگ ہو جاوں گا اب میرے دوست پیر شوکت کو یہ چیلج قبول کر کے کوشش کریں کہ کوئی ثبوت ڈھونڈ نکالیں کیونکہ الیکشن میں تو انہیں کم از کم اب شکست دینا ناممکن لگتا ہے اس طریقے سے وہ اپنی حسرت پوری کر سکتے ہیں اگر نہیں تو ایک اچھے لیڈر کی طرح ان کے حق میں اعلان کرتے ہوئے سیاست سے الگ ہو جاہیں یقین جانیے عوام میں ان کی قدروقیمت بڑھ جائے گی جب میں یہ الفاظ لکھ رہا ہوں ایک نئی خبر جو غیر تصدیق شدہ ہے کہ تحریک انصاف کے کئی لیڈر اپنے گونسلوں سے پرواز کرنے کے چکر میں ہیں اور کئی تحریک انصاف میں آنے کے خواہش مند بھی ہیں جو اس تحریک میں آنے کے چکر میں ہیں وہ ڈوبتی کشتی کے مسافر ہیں یا جانے والے یہ اب وقت بتائے گا بحرحال میں ایک بار پھر اپنے دوستوں کو مشورہ دوں گا کہ وہ الزام تراشیوں کے بجائے کوئی ایسا کام کیا کریں جس سے عوام کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہ آئے اور ان کی شخصیت اور پارٹی پر کوئی حرف نہ آئے۔ تحریر ریاض احمد ملک riaz.malik48@yahoo.com