ملک کے مختلف علاقوں میں خواتین کے بال سفلی عمل کرنے والے عاملوں کو فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ پچھلے دنوں مجھے عزیز و اقارب کے ذریعے یہ معلوم ہوا کہ میرے آبائی علاقے میں ایک ایسا گروہ متحرک ہے جو خواتین کے سر کے بال انتہائی مہنگے داموں خرید رہا ہے جبکہ کئی دیگر لوگوں نے اس گینگ سے وابستہ افراد کو کچرے کے ڈھیروں سے ایسے بال اکٹھے کرتے ہوئے بھی دیکھا ہے جو خواتین کوڑے کی نذر کر دیتی ہیں۔ یہ لوگ اس جواز کی بنیاد پر سر کے بال خریدتے ہیں کہ یہ اعضاء کی پیوندکاری میں استعمال ہوتے ہیں لیکن چند روز قبل ملک کے ایک مقبول اخبار نے اس بارے میں جو ہوشربا انکشاف کیا ہے اس کے مطابق سر میں کنگھی کرتے ہوئے خواتین کے جو بال ٹوٹ جاتے ہیں، ان کو کالا جادو کرنے والے عامل اپنے کارندوں کے ذریعے خریدتے ہیں کیونکہ بے اولادی، گھریلو ناچاقی، محبت میں ناکامی، کاروباری خسارے کے توڑ اور دوسروں کو نقصان پہنچانے کی غرض سے خواتین کے بالوں پر کالا جادو کیا جاتا ہے۔ اس طرح بیوٹی پارلرز اور کباڑیوں کے ذریعے بالوں کی خرید و فروخت ایک منافع بخش کاروبار بن گیا ہے۔
جادو واقعات کو غیر فطری طور پر ظہور پذیر لانے کا ایک فن ہے جبکہ کالا جادو ایک ایسا سفلی عمل ہے جو ارواحِ خبیثہ یا شیاطین کی استعانت اور ناجائز طریقے سے کسی کو نقصان پہنچانے کے لیئے استعمال کیا جائے۔ سحر برحق ہے اور اس کے عجیب و غریب اثرات سحر زدہ شخص میں ظاہر ہوتے ہیں۔ کالے جادو سے متاثرہ شخص شدید توہمات میں گھر جاتا ہے، بعض صورتوں میں وہ سخت بیمار رہتا ہے اور اسے علاج معالجے سے بھی کوئی شفاء نہیں ہوتی البتہ اس کا روحانی علاج کرانا درست عمل ہے۔ عاملوں کو کالے علم کے لیئے بعض اشیاء آسانی سے دستیاب ہو جاتی ہیں جیسے کالے بکرے کا سر، انڈے، بکرے کی کلیجی وغیرہ لیکن انسانی ہڈیاں، خواتین کے ایسے بال جو سر میں کنگھی کرنے کے دوران ٹوٹے ہوں اور مُردوں کے کفن کا ٹکڑا حاصل کرنے کے لیئے عاملوں کو کافی تگ و دو کرنی پڑتی ہے۔ خواتین کے بال خریدنے کے لیئے جہاں اِن عاملوں کے کارندے بیوپاری موجود ہیں وہیں انسانی ہڈیاں اور کفن کا ٹکڑا حاصل کرنے کے لیئے قبرستان کے گورکنوں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں جو تازہ دفن کی گئی لاشوں سے انسانی ہڈیاں اور کفن کا ٹکڑا منہ مانگی قیمت پر اِن عاملوں کے ہاتھ فروخت کرنے کے دھندہ میں ملوث ہو جاتے ہیں۔
آج سے چند برس قبل تک گھر کے بوڑھے بزرگ خواتین کے سر کے بالوں اور کٹے ہوئے ناخنوں کو سرعام پھینکنا نحوست کی علامت سمجھتے تھے۔اس لیئے وہ اس بات کی سختی سے تاکید کرتے کہ بالوں اور ناخنوں کو پھینکنے کی بجائے کسی مناسب جگہ پر دفن کر دینا چاہئے۔ ماضی میں بزرگوں کی باتیں کافی اثر رکھتی تھیں یہاں تک کہ قصائی بھی بڑی ہڈی سے گوشت صاف کرکے اسے پھینکنے سے پہلے بغداد مار کر توڑ دیتے تھے۔ جب اِن سے پوچھا جاتا کہ آپ ہڈی سے گوشت صاف کرکے اسے توڑ کر کیوں پھینک دیتے ہیں تو جواب ملتا کہ باپ دادا کی روایت ہے کہ ثابت ہڈی سفلی عمل (کالا جادو) کرنے والوں کے کام آتی ہے لیکن موجودہ دور میں اِن باتوں پر بالکل بھی دھیان نہیں دیا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین کی لاپرواہی کی وجہ سے اُن کے سر کے بال کوڑا کرکٹ کے ڈھیروںپر پہنچ کر ایسے انسانیت دشمن لوگوں کے ہاتھ لگ جاتے ہیں جو شیطان کے چیلے کہلاتے ہیں۔ کتنا افسوسناک امر ہے کہ ایک عورت کی لاشعوری کے باعث جب یہ بال سفلی عمل کرنے والوں کے ہاتھ لگتے ہیں تو وہ اِن بالوں کے ذریعے جادو کرکے کتنے معصوم انسانوں کو اذیت میں مبتلا کرتے ہوں گے اور یقینا اس کا اثر اُن خواتین پر بھی پڑتا ہوگا جن کے بال اس شیطانی کام میں استعمال ہوتے ہیں۔
دینِ اسلام میں جادو کو حرام قرار دیا گیا ہے اور اسے سیکھنے اور سیکھانے والا دونوں دوزخی ہیں کیونکہ یہ بندے کو اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکام سے دور کرتا ہے۔ جادو کی بنیاد چونکہ گندگی ہوتی ہے اس لیئے اسے سیکھنے کیلئے سب سے پہلے اپنا ایمان فروخت کرنا پڑتا ہے پھر ہر وہ کام کرنا پڑتا ہے جو بندے کو گناہ کی تاریکیوں میں گم کر دے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جادو بڑی حقیقت ہے لیکن یہ انسان کا دشمن ہوتا ہے۔اس کی کاٹ بڑی خطرناک ہوتی ہے البتہ قرآنی تعلیمات کے ذریعے اس کے اثر کو زائل کیا جا سکتا ہے۔ جادو کی حقیقت قرآن میں موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کے واقعہ میں بھی موجود ہے جبکہ نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھی جادو ہوا اور اس کا اثر بھی ظاہر ہوا تھا۔ بخاری کی روایت کے اعتبار سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جادو کی اعلیٰ قسم کا شکار ہوئے۔ اس وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام معوذتین لے کر حاضر ہوئے اور فرمایا کہ ایک یہودی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو کیا ہے اور یہ جادو ایک کنویں میں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منگوایا، یہ ایک کنگھی کے دندانوں اور بالوں کے ساتھ ایک تانت کے اندر گیارہ گرہیں پڑی ہوئی تھیں اور موم کا ایک پتلا تھا جس میں سوئیاں چبھوئی ہوئی تھیں۔جبرائیل علیہ السلام کے بتانے کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معوذتین پڑھتے جاتے تو گرہ کھلتی جاتی اور سوئی نکلتی جاتی۔ معوذتین کے اختتام تک ساری گرہیں بھی کھل گئیں اور سوئیاں بھی نکل گئیں اور آپۖ اس طرح صحیح ہو گئے جیسے کوئی شخص جکڑبندی سے آزاد ہو جائے۔
دینِ اسلام نے جادو کے توڑ کیلئے جو روحانی علاج بتایا ہے وہ مْعَوِّذَتَیْن کا پڑھنا ہے۔قرآن مجید کی آخری دو سورتوں سورة الناس اور سورة الفلق کو مشترکہ طور پر معوذتین کہا جاتا ہے۔اگرچہ قرآن مجید کی یہ آخری دو سورتیں بجائے خود الگ الگ ہیں اور مصحف میں الگ ناموں ہی سے لکھی ہوئی ہیں لیکن ان کے درمیان باہم اتنا گہرا تعلق ہے اور ان کے مضامین ایک دوسرے سے اتنی قریبی مناسبت رکھتے ہیں کہ ان کا ایک مشترک نام معوذتین (پناہ مانگنے والی سورتیں) رکھا گیا ہے۔امام بیہقی رحمتہ اللہ علیہ نے دلائل نبوت میں لکھا ہے کہ یہ نازل بھی ایک ساتھ ہی ہوئی ہیں اسی وجہ سے دونوں کا مجموعی نام معوذتین ہے۔ یہ دونوں سورتیں دراصل جادو اور بعض دوسرے شرور سے خدا کی پناہ حاصل کرنے کی دعا ہیں۔
اگر پورے یقین کے ساتھ پڑھی جائیں تو ان سے بڑھ کر کوئی اور چیز نہیں ہے۔ علمائے کرام بھی اس بات پر متفق ہیں کہ اگر کسی پر سحر کر دیا گیا ہو تو وہ یہ دونوں سورتیں خود بھی پڑھ سکتا ہے اور کسی مسلمان عالم باعمل سے علاج بھی کرا سکتا ہے۔ جادو ایک فریب، کھلا شرک اور اپنی ناجائز خواہشات کو شیطانی عمل کے ذریعے حاصل کرنے کا آسان اور فوری راستہ ہے۔ اس راستے پر چل کر آدمی دین اور دنیا دونوں گنواں بیٹھتا ہے۔ موجودہ دور میں تو لوگوں نے اسے پیسہ کمانے کا ایک ذریعہ بنایا ہوا ہے۔ سادہ لوح لوگ بہت آسانی سے جعلی عاملوں کی باتوں میں آ جاتے ہیں اور کئی بار اپنی قیمتی دولت اور عزت سے ہاتھ گنوا بیٹھتے ہیں البتہ ایک بڑی تعداد میں کالے علم کے ماہر بھی موجود ہیں۔ یاد رہے کہ جادو کرنے والا اور جادو کرانے والا دونوں دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتے ہیں۔تحریر: نجیم شاہ