سپریم کورٹ میں این آر او نظر ثانی کیس کی سماعت کے دوران ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ این آر او کے خلاف درخواست بد نیتی کی وجہ سے دائر کی گئی تھی۔ ثابت کردوں گا کہ کیس میں من مانی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ با ت ذہن میں رکھیں کے آپ وفاق کی نمائندگی کررہے ہیں فرد کی نہیں۔ سماعت کل تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے دوران ڈاکٹر بابر اعوام کا کہنا تھا کہ این آر او صدر نے قانونی طورپر جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ کو مقدمات کی تفتیش کا اختیار نہیں، اس قانون کو ختم کرنے کیلئے وفاق نے بھی بہت کچھ کیا ہے سب کچھ اسی کمرے میں نہیں ہوا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کسی کالے قانون کو سپورٹ کرنا وفاق کا کام نہیں ہے اگر کوئی شخص متاثر ہوا ہے تو وہ خود سامنے آئے۔ آپ عدالت میں دلائل دیں پریس کانفرس باہر جا کر کیجئے گا۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ وہ کوئی پریس کانفرس نہیں کررہے کل آپ ایک وکیل کی عزت کروارہے تھے اب ان کی عزت کا بھی تحفظ کریں۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ کمال اظفر نے سماعت کے دوران جی ایچ کیو اور سی آئی اے سے لاحق خطرات کی بات کی تھی۔ جس پر جسٹس ناصر کا کہنا تھا کہ کمال اظفر نے اپنے الفاظ اگلے ہی روز واپس لے لیے تھے۔ چیف جسٹس افتخار محمود چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاق نے کہا تھا کہ این آر او کے تحت مقدمات کھولے جانے چاہیں اگر اس فیصلے کے خلاف کسی متاثرہ شخص کو ہی عدالت میں آنا چاہیئے، فیصلے میں ایسا کوئی ایک لفظ بھی نہیں جس سے وفاق ناراض ہو۔