کراچی بدامنی عملدرآمد کیس میں سپریم کورٹ نے حکومتی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا اور تفصیلی جواب پیش کرنیکا حکم دیا۔ خلاف ضابطہ تقرریوں اور تبادلوں پر درخواست کی سماعت بھی کل ہوگی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بدامنی کیس کی سماعت لارجر بینچ نے کی۔ عدالت نے حکومتی اقدامات کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے استفسار کیا شہری خوف و دہشت کا شکار ہیں کیا ان حالات میں شفاف الیکشن ہو سکتے ہیں، لوگوں کی زندگی محفوظ نہیں تو بتائیں کون ذمہ دار ہے اور کس کا احتساب ہونا چاہیئے، جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس میں کہا اشتہار دے دیا جائے۔
کراچی کے شہری اپنے رسک پر باہر نکلیں اور بچوں کو امام ضامن باندھ کر گھر سے باہر نکالیں، جسٹس امیر ہانی مسلم نے پوچھا کراچی میں کتنے تفتیشی افسر ہیں، آئی جی سندھ اور پولیس حکام تفتیشی افسران کی صحیح تعداد سے لاعلم ہیں اور وہ سوال کا جواب نہیں دے سکے۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے بتایا کراچی میں ایک سو انسٹھ تفتیشی افسر ہیں۔ کراچی چیف پولیس افسر اقبال محمود نے بتایا ایک ہزار شہریوں پر ایک پولیس اہلکار ہے ہمیں نفری کی کمی کا سامنا ہے۔ ایس ایس پی نیاز کھوسو نے بیان میں کہا اسلحہ آرڈیننس اور گواہان کے تحفظ کا قانون بن جائے تو لکھ کر دیتا ہوں شہر میں امن ہو جائے، جس پر لارجر بینچ نے کہا عدالت نے دوا تجویز کر دی حکومت قانون سازی کرتی ہے نہ پولیس کو مطلوبہ نفری فراہم کر رہی ہے۔ جو حالات بتائے جا رہے ہیں لگتا نہیں امن و امان کی صورتحال میں کوئی بہتری ہوگی۔