کراچی (جیوڈیسک) سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے، حکومتی مداخلت پر سانحہ بلدیہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے سے قتل کی دفعہ نکال کر دیت کی دفعہ شامل کر دی گئی ہے۔ ڈی آئی جی ویسٹ جاوید اوڈھو کا کہنا ہے کہ کیس کا تفتیشی افسر تبدیل نہیں کیا گیا۔
نو ستمبر دو ہزار بارہ کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کی اس فیکٹری میں کئی روز شعلے بلند ہوتے رہے۔ ہر طرف آہ و بکا تھی۔ دو سو انسٹھ افراد زندگی کی بازی ہار گئے اور سینکٹروں بے روزگار ہو گئے۔ کئی کو عمارت سے نکلنے کا موقع نہ ملا اور وہ وہیں جل کر زندگی کی بازی ہار گئے۔ زخم مندمل نہ ہوئے تھے کہ متاثرین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کی تیاری کر لی گئی۔ حکومتی مداخلت پر سانحہ بلدیہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے سے قتل کی دفعہ نکال کر دیت کی دفعہ شامل کر دی گئی ہے۔
سانحہ بلدیہ ٹاؤن مقدمے کے تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب نے مقدمے کا ضمنی چالان پیش کر دیا ہے جس میں ملزم فیکٹری مالکان کے خلاف قتل کی دفعہ نکال کر دیت کی دفعہ شامل کر دی ہے جس کے تحت عدالت کے فیصلے کے بعد فیکٹری مالکان مرنے والوں کے ورثا کو دیت ادا کرنے کے پابند ہونگے اور اب انہیں اس مقدمے میں کسی قسم کی سزا نہیں ہو گی۔ مرنے والوں کے ورثا میں سے کسی نے دیت قبول کرنے سے انکار کیا تو اس کے حصے کی دیت کی رقم عدالتی ناظر کے پاس جمع ہو جائے گی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ سہیل احمد مشوری نے اس چالان کو منظور کرتے ہوئے ایم ڈی سائٹ لمیٹڈ سمیت متعدد افسروں کو بھی ملزم قرار دیا تھا اور مقدمہ ٹرائل کے لئے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔ ڈی آئی جی ویسٹ جاوید اوڈھو کا کہنا ہے سانحہ بلدیہ کا تفتیشی افسر تبدیل نہیں کیا گیا، کیس میں مس کنڈکٹ کی شکایت پر ڈی ایس پی اورنگی کو سپروائزری مقرر کیا گیا تھا۔ جاوید اوڈھو کا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی اورنگی کی تعیناتی کا آرڈر بھی منسوخ کر دیا گیا ، کیس کی تفتیش اب بھی تفتیشی افسر کے پاس ہے۔