کراچی : انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سرفراز شاہ قتل کا فیصلہ بارہ اگست تک محفوظ کرلیا ہے۔ سماعت کے دوران وکلا صفائی اور استغاثہ نے اپنے دلائل مکمل کر لئے ہیں۔ سرکاری وکیل محمد خان برڑو نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ کے موقف کی تائید کی ہے اور ملزمان کو شناخت کیا ہے جبکہ وکلا صفائی کی جانب سے ایک گواہ کا اخلاقی کردار مشکوک جبکہ دوسرے گواہ کرنل سلمان نے اپنے اعلی حکام سے بغیر اجازت بیان قلم بند کرایا ۔ انکا کہنا تھا کہ مدعی سالک شاہ کو واقعہ کی ایف آئی آر درج کرانے کیلئے وزیراعلی ہاس پر دھرنا دینا پڑا۔ رینجرز اہلکار شاہد ظفر اور محمد افضل کے وکیل صفائی شوکت حیات نے اپنے دلائل میں کہا کہ رینجرز اہلکار پارک میں اپنے فرائض کی انجام دہی کیلئے موجود تھے انہوں نے کوئی دہشت گردی نہیں کی۔ مقدمے کو سیشن کورٹ میں چلنا چاہئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ استغاثہ کی جانب سے پیش کئے گئے گواہان نے تاخیر سے بیانات ریکارڈ کروائیں اور ان میں تضاد واضح ہے۔ ملزم افسر خان کے وکیل عامر وڑائچ نے کہا کہ استغاثہ نے واقعہ کو من و عن بیان کرنے کے بجائے حقائق چھپائے ۔ تفتیش یکطرفہ کی گئی اور پولیس کو بچانے کیلئے عالم زیب کو ملزم نہیں بنا ئینگے۔