کراچی : وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے سندھ حکومت کو امن و امان کی صورتحال سنجیدگی کیساتھ بہتر کرنے پر زور دیا۔اور کہا کہ ہم نے ایکشن نہ لیا تو کوئی اور آکر ایکشن لیگا۔اجلاس میں کچھ ارکان نیکراچی میں فوج بلا نے کا مطالبہ کیا تاہم کچھ نے اس کی مخالفت کی۔ وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تاثر جارہا ہے کہ سندھ حکومت امن وامان کے قیام میں غیر سنجیدہ ہے اس تاثر کو بہتر کیا جائے۔ کراچی میں امن قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وفاقی حکومت ہر ممکن وسائل فراہم کرے گی ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے ایکشن نہیں لیا تو پھر کوئی اور آکر ایکشن لے گا صوبائی حکومت بلاتفریق کارروئی کرے عام شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے رحمن ملک پر تابڑ توڑ حملے کئے۔اس دوران وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے ذوالفقار مرزا کو بات کرنے سے روکا بھی لیکن زوالفقار مرزا نے ایک نا سنی اور رحمان ملک اور متحدہ قومی موومنٹ پر شدید تنقید کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رحمان ملک پیپلز پارٹی کے ووٹوں سے منتخب ہوئے ہیں اور نمائندگی متحدہ قومی موومنٹ کی کرتے ہیں ۔ اگر رحمان ملک ہر پندرہ دن مداخلت نہ کریں اور کسی اور کی لی گئی گائیڈ لائن پر عمل نہ کریں تو شہر میں مکمل امن قائم ہو جائیگا۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی وزیر سسئی پلیجو نے کابینہ کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے کراچی کی صورتحال پر فوج بلائی جائے۔جس پر وزیراعظم گیلانی نے کہاکہ اگر صوبائی حکومت کی یہی منشا ہے اور اگروہ درخواست کرے توکراچی میں فوج بھیجی جاسکتی ہے پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا ، پیر مظہر الحق اورمسلم لیگ فنکشنل کے امتیاز شیخ سمیت دیگر نے فوج بلانے کی مخالفت کی۔ مسلم لیگ ق کے رکن حلیم عادل شیخ نے کہا کہ رینجرز کا مورال ڈان ہے جس کی وجہ سے وہ قیام امن کیلئے فعال کردار ادا نہیں کر پا رہے۔