کراچی (جیوڈیسک) کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ سے مزید 8 افراد جاں بحق ہو گئے۔عوامی نیشنل پارٹی کے عہدیدار کی ہلاکت کے خلاف مشتعل افراد نے احتجاج کیا۔ دوسری طرف سی آئی ڈی پولیس نے کالعدم تحریک طالبان کے تین دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا۔
کراچی میں دہشتگردی کا جن کسی طور قابو آتا دکھائی نہیں دے رہا۔ صدر بوہری بازار میں دہشتگردوں نے عوامی نیشنل پارٹی کے عہدیدار رمضان کاکڑ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ اس دوران ملزمان اور پولیس کی درمیان بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار قاسم اور طارق اور ایک مبینہ حملہ آور زخمی ہوا جبکہ ایک راہگیر امداد علی مارا گیا۔ مشتعل افراد نے صدر بوہری بازار اور اطراف کی مارکیٹیں بند کروا دیں اور دو موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی۔
دوسری جانب رمضان کاکڑ کی لاش اور زخمی حملہ آور کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ ہلاک ہو گیا۔ پولیس کے مطابق مبینہ حملہ آور کی شناخت عبدالرحمان کے نام سے کی گئی ہے جو منگھوپیر کا رہائشی تھا۔ ہنگامہ آرائی کے باعث جناح اسپتال کی ایمرجنسی عارضی طور پر بند کروا دی گئی۔ رینجرز نے جناح اسپتال سے صدام کاکڑ نامی ملزم کو حراست میں لے کر اس کی گاڑی سے دو ایس ایم جی رائفلز برآمد کر لیں۔ اس سے قبل جمعرات کو فائرنگ سے زخمی ہونے والا سی آئی ڈی اہلکار نور الامین دوران علاج دم توڑ گیا۔
سمن آباد میں فیضان نامی اور اورنگی ٹان میں گلشن بہار ماکیٹ ایسوسی ایشن کا عہدیدار رزاق تخریب کاروں کا نشانہ بنا۔ گارڈن سے نبیل نامی نوجوان کی تشدد زدہ لاش ملی۔ سی آئی ڈی پولیس نے منگھو پیر روڈ سے کالعدم تحریک طالبان کے تین مبینہ دہشتگردوں کوسٹل خان ، مبشر اور رسالت خان کو گرفتار کر کے دو رائفلز، 3 دستی بم اور پستول برآمد کئے۔ سی آئی ڈی حکام کے مطابق ملزمان کا تعلق کالعدم تحریک طالبان شیر خان محسود گروہ سے ہے اور وہ تاجر برادری سے کروڑوں روپے بھتہ وصول کر کے مہمند ایجینسی کے قاری شکیل کو بھیج چکے ہیں۔ پولیس نے ملزمان کے دیگر ساتھیوں کی تلاش شروع کر دی ہے۔