کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں حکومتی دعووں اور انتظامیہ کی یقین دہانیوں کے با وجود لاشیں گرنے کا سلسلہ نہ تھم سکا، مختلف علاقوں میں مزید 14 افراد کو قتل کردیا گیا۔کراچی میں جاری خونریزی کسی طور تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ گلشن حدید میں فائرنگ سے زخمی ہونے والا سجاد جناح اسپتال میں دم توڑ گیا۔ گلستان جوہر میں ہوٹل پر فائرنگ سے امان اللہ زخمی ہوا جو اسپتال میں چل بسا۔ ہل پارک کے قریب فائرنگ سے نعیم جاں بحق ہو گیا۔ پولیس نے فائرنگ کرنے والے ملزم کو موقع سے گرفتار کر لیا۔
نپیئر میں موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو قتل اور پانچ کو زخمی کر دیا۔ کھاردر سے عبدالصمد اور روشن علی مصطفی کو اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا۔ ہاکس بے روڈ سے 30 سالہ ولید بلوچ کی لاش برآمد کی گئیں۔ تخریب کاروں نے رضا نامی نوجوان کو اغوا کے بعد قتل کر کے لاش شیرشاہ پنکھا ہوٹل کے نزدیک پھینک دی۔ سخی حسن چورنگی کے نزدیک موٹر سائیکل سواروں نے ایک راہگیر کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
الفلاح کے علاقے عظیم پورہ میں 40 سالہ غلام اکبر کو قتل کر دیا گیا۔ تیموریہ میں پیپلز پارٹی کا علاقائی عہدیدار سلیم لاسی فائرنگ سے جاں بحق ہوا۔ سچل میں اے این پی کا کارکن شاہ کلام قاتلانہ حملے میں زخمی اور ایک راہگیر رفیق ہلاک ہوا۔ کلاکوٹ فائرنگ سے کاشف زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ حب ریور روڈپر پولیس نے ایک کارروائی میں متعدد شہریوں کو قتل کرنے والے 2 ملزموں کو گرفتار کر لیا۔