وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ کراچی میں جاری بدامنی میں ملوث شرپسند عناصر کے خلاف شروع کیا گیا پولیس اور نیم فوجی سکیورٹی فورس رینجرز کا آپریشن بلا امتیاز ہو گا۔ انھوں نے یہ بات اسلام آباد میں بدھ کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کہی، جس میں کراچی میں امن و امان کی بحالی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا تفصیلا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ رینجرز اور پولیس کے اہلکاروں کی مشترکہ کارروائی کا ہدف تشدد سے متاثرہ شہر کے نو علاقے ہیں جن کی مجموعی آبادی لگ بھگ 40 لاکھ ہے۔ چند مٹھی بھر عناصر ہیں جنھوں نے پورے پاکستان کے امن کو دا پر لگایا ہوا ہے۔ ان مٹھی بھر شرپسند عناصر کے ہاتھوں کراچی کو ہم یرغمال نہیں ہونے دیں گے اور کابینہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہاں پر بلا امتیاز آپریشن ہو۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کے امن و امان کو نقصان پہنچانے والے ملزمان کو تمام تر سیاسی مفادات سے بالا تر ہو کر گرفتار کیا جائے گا۔ کراچی میں پولیس اور رینجرز کی کارکردگی پرتنقید اورحالات پر قابو پانے کے لیے فوج کو بلانے کے مطالبات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا جب پاکستان میں آپ مجموعی استحکام کی بات کرتے ہیں، جمہوری اداروں اور سویلین انتظامیہ کو مضبوط کرنے کی بات کرتے ہیں تو پھر ایسی صورت حال میں فوج کو پاکستان کے کونے کونے میں گھسیٹنا اور مسائل میں شامل کرنا شائد ان حالات میں وہ وقت کی ضرورت نا ہو۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ رینجرز فوج کا ہی ایک زیلی ادارہ ہے اور حکومت اس کی استعداد میں اضافہ کرکے کراچی میں قیام امن کا ہدف حاصل کرنا چاہتی ہے۔ کراچی میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب شروع کیے گئے آپریشن میں رینجرز اور پولیس کے اہلکاروں نے گھر گھر تلاشی کے دوران چودہ مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا ہے۔ شہر میں ایک تقریب کے بعد صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں اور بدھ کو کراچی میں صرف ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ جن علاقوں میں رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائیوں کا آغاز کیا گیا ہے ان میں پرانی سبزی منڈی، نیو کراچی اور حسن آباد بھی شامل ہیں۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور تجارتی مرکز میں ایک ہفتہ قبل شروع ہونے والے پرتشدد واقعات میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پولیس کے اعلی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ تشدد کی حالیہ لہر میں بھتہ خور اور جرائم پیشہ عناصر ملوث ہیں جو اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رینجرز کے بریگیڈئر وسیم ایوب نے بدھ کی شام ایک نیوز کانفرس میں آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بغیر نمبر پلیٹ کے تین گاڑیوں کو بھی سرچ آپریشن کیدوران قبضے میں لیا گیاہے۔ اس کے علاوہ چند اہم دستاویزات بھی قبضے میں لی گئیں ہیں جن میں بھتہ خوری کے بارے میں تفصیلی معلومات درج ہیں۔ تاہم انھوں نے ان دستاویزات کے بارے میں مزید معلومات دینے سے گریز کیا۔