کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے عوام کے سامنے ایک نیا ایشو کھڑا ہوگیا ۔ جس کو لے کر پاکستان کی اور خاص کر کراچی کی چھوٹی بڑی تمام سیاسی جماعتیں متحرک ہوکر کراچی کو لالچائی نگاہوں سے دیکھ رہی ہیں۔قارئین کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور اس معاشی حب کو بنانے والے کوئی اور نہیں بلکہ کراچی کے اصل باشندے ہی ہیں جو ہروقت ہرلمحہ اس شہر کی تعمیرو ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے آرہے ہیں اور اس شہر کی رونقوں کو برقرار رکھا ہوا ہے ۔لیکن ملک دشمن عناصر جو پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط دیکھنا نہیں چاہتے اور چاہتے ہیں کہ پاکستان کسی بھی طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکا ر ہوجائے تاکہ وہ اسکا فائدہ اٹھاکر اپنے ذاتی مفادات کو پورا کرسکیں اس سوچ پر کارفرما عناصرپاکستان کے اصل دشمن ہیں جس کے لیے وہ پاکستان کے معاشی حب اور پاکستان کے دل کراچی کو دہشت گردی بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے نقصان پہنچا رہے ہیں اور کراچی کی عوام کے لیے دردِسر بنے ہوئے ہیں ۔
جہاں تک کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کی بات ہے تو یہ کہناکہ حلقہ بندیاں کچھ اس طرح ہوں کے کسی ایک جماعت کی اجارہ داری نہ رہے۔ یہ بات کسی بھی طور درست نہیں۔پاکستان میں جس طرح ہر قوم ہرزبان ہر نسل کے رہنے والوں کا احترام کیا جاتا ہے اور اس کے لیے پاکستان میں انکے جائز حقوق کے لئے انہیں صوبے دیئے اور اب صوبائی خودمختاری دی جارہی ہے پھر کراچی کے لئے اس طرح کی سوچ رکھنا کہاں کی عقل مندی ہے ۔یہ بات سب جانتے ہیں اور یہ سب کو معلوم بھی ہے کہ کراچی کی آبادی دو کڑور سے تجاوز کرچکی ہے اور دو کڑور والے اس منی پاکستان میں کس کی اکثریت ہے اور پھر اس اکثریت پر کون سی جماعت نمائندہ ہے۔
اجارہ داری وہاں قائم ہوتی ہے جہاں عوامی اکثریت پر ان کی نمائندگی ان میں سے نہیں بلکہ نمائندگی کرنے والا کوئی اور ان پر مسلط کردیا جائے ۔ مثال کے طور پر اگر ہم سندھ میں سندھی عوام پر کوئی بلوچی پٹھان یا پنجابی ذاتی مفاد کے لیے مسلط کردیں تو یہ نمائندے سندھیوں کے حقیقی نمائندے نہیں کہلائیں گے کیونکہ سندھ کے حقیقی نمائندے اردو اور سندھی بولنے والے ہی ہیں ۔ لہذا حلقہ بندیوں کی آڑ میں ایم کیو ایم کے منڈیٹ کو توڑنا کراچی کی عوام کے ساتھ ناانصافی ہوگی او ر اس طرح کا کوئی بھی عمل حق کو شکست دینے کے مترادف ہوگا۔
کیونکہ پاکستان میں رہنے والے ہر طبقے کا یہ بنیادی حق ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے اپنے منتخب نمائندوں کو پارلیمنٹ میں بھیجے اور اپنی آواز ایوانِ بالا تک پہنچائے ۔کراچی کی نئی حلقہ بندیاں ہونی چاہیئے لیکن کسی کے حقوق غصب کرنے کے لیے نہیں کسی جماعت کو دیوار سے لگانے کے لئے نہیں ذاتی مفاد کے پیشِ نظر نہیں بلکہ کراچی کے عوام کے مفاد کے لئے ان کو ریلیف پہنچانے کے لئے ان کے حقوق کے لئے ہونی چاہیے ۔جس طرح کراچی کی آبادی میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے اس بات کے پیشںِنظر وہاں آئین کے تحت مردم شماری کے بعد انتخابی حلقوں کو دگنا ہونا چاہیے تاکہ کراچی کے عوامی نمائندوں میں اضافہ ہوسکے اور وہ اپنے شہر اور اپنے ملک کی بہتر طور پر خدمت کرسکیں ۔ یاد ریکھں جب سب کو انکے جائز حقوق ملیں گے تو تمام قومیں آپس میں محبت و بھائی چارے سے رہیں گی اور پھر سب ایک زبان ہوکر صرف ایک بات بولیں گے پاکستان زندہ باد۔