کرغزستان میں حکام کے مطابق تیرہ سو سے زیادہ قیدیوں نے جیلوں میں خراب سہولیات کی فراہمی کے خلاف احتجاجا اپنے ہونٹ سی لیے۔اطلاعات کے مطابق تقریبا سات ہزار قیدی پہلے ہی بھوک ہڑتال پر ہیں۔اطلاعات کے مطابق قیدیوں کی جانب سے یہ ردِ عمل حکام کی جانب سے انہیں زبردستی کھانا کھلانے کے بعد سامنے آیا۔واضح رہے کہ کرغزستان کے جیل میں گزشتہ ہفتے ہونے والے ہنگامے میں ایک قیدی ہلاک ہو گیا تھا۔کرغزستان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ قیدی جیل کے حکام کی جانب سے تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔اہلکار کے مطابق قیدیوں کو اس بات پر تشویش ہے کہ اگر انہوں نے بھوک ہڑتال ختم کی تو ان پر دوبارہ تشدد کیا جائے گا۔اہلکار نے قیدیوں کی حالت کو تباہ کن قرار دیا۔حکام کا کہنا ہے کہ جیل میں ہونے والا احتجاج مجرموں کے سرغنہ کی جانب سے مرتب کیا گیا تھا جو جیلوں میں نئے قوانین پر عملدرآمد نہیں ہونے دینا چاہتے۔اطلاعات کے مطابق سینکڑوں قیدیوں نے جیل حکام کے خلاف ہونے والے احتجاج میں حصہ لیا۔احتجاج میں شامل ایک قیدی کا مطالبہ تھا کہ ان کی نقل و حرکت پر عائد پابندی ختم کی جائے تاہم مجرموں کے اصلاحاتی ادارے کے سربراہ نے یہ مطالبہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔قیدیوں کے لواحقین شیشنبک بیضاکوو کے استعفی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور انہوں نے سولہ جنوری سے پارلیمان کی عمارت کا محاصرہ کر رکھا ہے۔