لاہور(جیوڈیسک) کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان گریجوایٹس کی مجلس عاملہ کا ایک تعزیتی اجلاس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی ایس ایم ظفر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں نامور گلوکارہ مہناز بیگم کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار اور مرحومہ کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ سوگواران کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔
ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل جمیل گشکوری کی طرف سے ایک تعزیتی قرارداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ مہناز بیگم ایک سریلی آواز تھی جو خاموش ہو گئی۔ مرحومہ دنیائے موسیقی کا ایک مستند حوالہ تھیں۔ ان کو غزل اور ٹھمری گانے میں نمایاں مقام حاصل تھا نیز سوز خوانی، مرثیہ اور سلام ان کی پہچان تھی ان کو کلاسیکی موسیقی پر مکمل عبور حاصل تھا۔ انہوں نے جتنے بھی گیت گائے وہ مقبول عام ہوئے۔ میڈم نور جہاں کے بعد ان کی آواز کو ایک منفرد مقام حاصل تھا۔ انہوں نے ریڈیو، ٹی وی اور فلم کے شعبے میں بہترین گلوکارہ کے طور پر متعدد گریجوایٹ ایوارڈ حاصل کئے تھے۔
ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی ایس ایم ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مہناز بیگم ایک روایت کا نام ہے وہ سر اور لے کی ملکہ تھی۔ انہوں نے ساری زندگی موسیقی کی ترویج کیلئے وقف کر دی تھی ان کے گائے ہوئے سریلے گیت آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں۔
ان کی وفات سے دنیائے موسیقی کا ایک اہم باب بند ہو گیا ہے لیکن ان کے گائے ہوئے گیتوں کو بڑی دیر تک یاد رکھا جائیگا۔ اجلاس کے آخر میں مقبول اداکار سہیل احمد کی والدہ کی وفات پر بھی گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا۔