اڑیسہ : (جیو ڈیسک) بھارت میں ماحولیات کے نگراں ادارے گرین ٹرائبیونل نے جنوبی کوریائی کمپنی پاسکو کو اڑیسہ میں چون ہزاررکروڑ روپے کی لاگت سے سٹیل مل لگانے کی اجازت معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔ ملک میں یہ غیر ملکی سرمایہ کاری سے لگایا جانے والا یہ سب سے بڑا پراجیکٹ ہے لیکن ماحولیات کو ممکنہ نقصان کے خدشے کی وجہ اس پر کام شروع نہیں ہوسکا ہے۔ سٹیل مل کی تعمیر کے لیے ماحولیات کی وزارت نے جنوری دو ہزار گیارہ میں اجازت دے دی تھی لیکن ٹرائبیونل نے کہا کہ اس فیصلے پر نظرثانی کی ضرورت ہے اور تب تک اجازت معطل رہے گی۔
وزیر اعظم من موہن سنگھ نے حال ہی میں جنوبی کوریا کو یقین دلایا تھا کہ بھارت میں پاسکو کی سرمایہ کاری کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ٹرائبیونل کا کہنا ہے کہ پاسکو اور اڑیسہ کی حکومت نے اس فیکٹری میں سالانہ بارہ ملین ٹن سٹیل کی پیداوار پر اتفاق کیا ہے۔ لیکن ماحولیات پر ممکنہ اثرکا جائزہ اس بنیاد پرلیا گیا تھا پہلے مرحلے میں سالانہ چارملین ٹن سٹیل تیار کی جائے گی۔ ٹرائبیونل نے کہا کہ ماحولیات کی وزارت کو یہ پالیسی اختیار کرنی چاہیے کہ اتنے بڑے پراجیکٹ کے لیے اجازت مرحلہ وار نہیں بلکہ ایک ساتھ دی جائے اور ساتھ ہی ایک کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے جو اجازت سے منسلک شرائط پر عمل کو یقینی بنائے۔
ادارے نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہاکہ پاسکو کو اڑیسہ کیے شہر کٹک کا پینے کا پانی استعمال کرنے کے بجائے اپنے پراجیکٹ کے لیے پانی کا خود انتظام کرنا چاہیے۔ ٹرائبیونل نے یہ فیصلہ ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکن پر فل سامنترے کی پٹییشن پر سنایا ہے جن کا دعویٰ تھا کہ پاسکو کو اجازت غیر قانونی طور پر دی گئی ہے۔ پاسکو کو ریاست کے جگت سنگھ پور ضلع میں سٹیل مل اور ایک چھوٹی بندرگاہ کی تعمیر کی اجازت سن دو ہزار سات میں دی گئی تھی۔ لیکن مختلف حلقوں سے اعتراضات کے بعد ماحولیات کی وزارت نے گزشتہ برس نظرثانی کے بعد کچھ نئی شرائط بھی عائد کی تھیں۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ پاسکو کو اجازت دینے میں ضابطوں کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ اڑیسہ کی حکومت اس پراجیکٹ کے لیے زمین حاصل کررہی ہے لیکن مقامی مخالفت کی وجہ سے کمپنی تعمیر کا کام شروع نہیں کرسکی ہے۔