کیا مُلک میں کچھ ہونے والاہے ؟ مشرف کا کیانی کو اشارہ….

Qadri Long March

Qadri Long March

آج شیخ السلام کے لانگ مارچ اور دھرنے سے متعلق اقتدار کی ہوس میں مبتلا رہنے والے عناصر اپنے مستقبل کے خطرات سے خوفزدہ ہو کر کچھ بھی کہتے پھریں مگر اِس حقیقت سے بھی تو کوئی محب وطن پاکستانی کم ازکم انکار تو نہیں کر سکتا ہے کہ گزشتہ65سالوں سے مُلک کی ساڑھے اٹھارہ کروڑ عوام پر مختلف ادوار میںقابض رہنے والے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور مخصوص خاندانوں نے عوام کو اِن کے بنیادی حقوق خوارک، پانی وبجلی ، توانائی ، علاج ومعالجہ ، سفری سہولیات اور دیگرآسائش زندگی سے محروم رکھ کر لوٹ مارکی اوراِس سرزمینِ پاکستان کا ستیاناس کرکے رکھ دیاہے اور آج اِن کے اِن گھناؤنے کرتوتوں ہی کی وجہ سے دنیا کی نظر میں میرا پاکستان بنانا(کیلا) اسٹیٹ کی حیثیت سے اپنی پہچان رکھنے لگا ہے۔

اَب ایسے میں دنیا والوں کا پاکستان کو بنانا اسٹیٹ گردانہ یوں بھی درست لگتا ہے کہ 65 سالوںسے ریاستِ پاکستان کو اِس پر قابض رہنے والے ظالم لٹیروں نے اِسے اپنے ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھا کر خوب لوٹا ہے اور اِسے کھوکھلاکر کے رکھ دیا ہے اور ایسے میں آج جب اِن ظالموں کے غضب ناک منصوبوں سے بچانے کے لئے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری اسلام آباد کو امن و سکون اور کسی تشدد کے بغیر تحریراسکوئیر میں بدلنے کے خاطرا پنے سات(کچھ آئینی اور غیرآئینی ) اور دیگر نکات کے ساتھ لانگ مارچ کیاجو اَب دھرنے کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اِسلام آبا دمیں اپنے ہزاروں اور لاکھوں عقیدت مندوں اور عام پاکستانی شہریوں (جن میں آج کچھ جوشیلے ڈانڈابردار نوجوانوں،خواتین، بچوں اور عمر رسیدہ افراد کے علاوہ بوڑھے بھی شامل ہیں )کے ہمراہ شاہراہ دستور پر کھلے آسمان تلے سخت سردی میں چار روز سے ملک کی مظلوم عوام کو اِن کے جائزحقوق دلانے اور مثبت تبدیلی کی کرن پھوٹنے اور اپنے نکات کی تکمیل ہونے تک پڑاؤ ڈالے ہوئے ہیں تو ایسے میں حاکم الوقت اور اِس کے ظالم ٹولے نے شیخ السلام طاہر القادری کی ذات اور اِن کی مذہبی خدمات پر تنقیدیں شروع کر دی ہیں۔

PPP PMLN

PPP PMLN

تو وہیں ملک کو جمہوریت کی آڑ میں لوٹنے والے اِن ہی گمراہ کُن حکمرانوں اور اِن کے حواریوں کی زبانیں ہیں کہ جو طاہر القادری کے قول و فعل کو نشانہ بنارہی ہیں جو کہ اِس بات کی غماز ہیں کہ طاہر القادری کے دھرنے نے ملک پر ایک کے بعددوسری قابض رہنے والی جماعتوں پی پی پی اور پی ایم یل (ن) کے حکمران ٹولوں اور سیاستدانوں میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔ تو وہیں دوسری جانب ہمارے یہاں اِن لڑتی جھگڑتی جمہوری قوتوں سے ہٹ کر ایک طاقت ایسی بھی موجود ہے جس کی آنے کی ہر بار دعوت ہمارے جمہوریت پسند حکمرانوں نے اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں سے خود دی ہے اور اِس طاقت کے لئے حلوہ بھی خود ہی تیار کرکے دیاہے موجودہ حالات میں مجھے ایسے لگتا ہے کہ کہیں اِس بار بھی ایسا نہ ہو جائے اور جمہوریت کی بساط پلٹنے کے لئے وہی آمرطاقت ایک مرتبہ پھر جمہوریت پسندوں کی اَناپرستی کی آپس میں جاری لڑائی کو دبانے ،پانچ سالوں سے جمہوریت کے نام پر اپنے اپنے مفادات کے حصول کے چکر میں مگن ٹولے کو مسلنے اور اِن کا تیار کردہ حلوہ کھانے کے لئے پھر آجائے میں یہ بات اِس لئے کہہ رہاہوں کہ اِس قوت کو جگانے کا اشارہ اِس طاقت سے تعلق رکھنے والی ہماری ماضی کی ایک شخصیت ایسی بھی ہے جس نے شیخ السلام کے لانگ مارچ اور دھرنے کی تعریف میںآسمان کے قصیدے ملا دیئے ہیں اور اِس طاقتور ترین ارارے کی سوئی ہوئی قوت کو جھنجھوڑ دیا ہے کہ اَب اِسے کچھ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

Pervez Musharraf

Pervez Musharraf

آج اِس شخصیت جِسے ہم سابق آمر صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے نام سے جانتے ہیں اِس شخصیت نے طاہرالقادری کے اول لانگ مارچ اور دوئم دھرنے کے حوالے سے ایک نجی ٹی وی سے گفتگوکے دوران اپنی زبان اور لب ہلاتے ہوئے تحریک مہناج القرآن کے سربراہ طاہرالقادری کے لانگ مارچ اور دھرنے کو کامیاب قرار دیا ہے اور اِس موقع پر اِس شخصیت کا یہ کہنا تھا کہ میری تمام تر ہمدردیاں اور حمایت پہلے دن سے ہی اِن کو حاصل تھی اور اِسی کے ساتھ سابق آمر جنرل (ر) پرویز مشرف نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر آج جنرل کیانی کی جگہہ میں ہوتا تو کچھ نہ کچھ تبدیلی ضرورآچکی ہوتی کیوں کہ آج موجودہ حکمران اپنی مقبولیت کھوچکے ہیں ایسے میں اِن کو حکمرانی کاکوئی حق نہیں اور نہ ہی وہ ملک چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اِس موقع پر مشرف نے ن لیگ کو بھی آڑے ہاتھ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم (ن) لیگ میں شامل اُوپر سے نیچے تک کسی ایک شخص میں بھی ملک کی باگ دوڑ سنبھالنے اور اِسے بحرانوں اور مسائل سے نکالنے کی صلاحیت نہیں ہے مشرف کا کہنا تھاکہ ن لیگ کے پاس محض خیالی دعوے ہیں۔

ملک میں مثبت تبدیلی صرف اور صرف عوام ہی لاسکتے ہیں ”مشرف کے اِن خیالات کو سُننے کے بعد میں اِس نتیجے پر پہنچاہوں کے جیسے آمر مشرف یہ کہناچاہ رہے ہوں کے لازمی ہے کہ عوام موجودہ حکمرانوں اور آئندہ پانچ سال تک اقتدار کا خواب دیکھنے والے ن لیگ والوں کا عام انتخابات میں کڑا احتساب کرے اور اِنہیں ایسی نکیل دے کہ یہ تلملا کر رہ جائیں اور اگر اِس مرتبہ بھی جمہوریت کی آڑ میں موجودہ برسرِ اقتدار جماعت پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) نے کوئی گیم کھیلنا چاہ تو کہ جمہوریت کی ایسی گھناؤنی بسا ط پلٹ دی جائے جس کے ثمرات دو جماعتوں اور ملک پر قابض رہنے والے مخصوص خاندانوں کو تو حاصل ہوںمگر ساڑھے اٹھارہ کروڑ پاکستانی اِس سے محروم رہے اور فوجی قیادت ملک کی حکمرانی سنبھال لے تاکہ پاکستانی عوام کو اِن کے بنیادی حقوق نصیب ہوں اور غریب کو دو وقت کی روٹی، کپڑا اور مکان ملے۔

اُدھرتحریک مہناج القرآن کے سربراہ اور دھرنیوںکے سرپرست ڈاکٹر علامہ مولانا طاہر القادری نے چودہ ، پندرہ جنوری کی درمیانی رات گئے لانگ مارچ اسلام آباد پہنچے پر( پہلے مگر مختصراََ خطاب) میں اپنے جوشیلے اندازخطابت میں اعلان کیا کہ منگل 15جنوری کی صبح 11بجے تک وقاق سمیت چاروں صوبائی حکومتیں اور اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں (جوتاحال نہیں کی جاسکیں ہیں) اور اِسی کے ساتھ ہی اِن کایہ بھی کہناتھاکہ آج کے اِس عوامی لانگ مارچ اور دھرنے میں شامل دس لاکھ محب وطن اور نہتے پاکستانی جو خالصتاََ اپنے حقوق کے حصول اور ملک میں مبثت تبدیلی لانے کے لئے جمع ہوئے ہیں اِن کی اتنی بڑی تعداد کے بعدحکومت کا جاری رہنے کا کوئی اخلاقی اور آئینی جواز نہیںرہ جاتاہے اور اگر مہلت ختم ہونے پر ایسانہیں کیا گیا تو پھر عوام خود فیصلہ کریں گے کے آئندہ کیا کرنا ہے۔

Tahir Ul Qadri

Tahir Ul Qadri

اِس سارے منظر اور پس منظر پر میرایہ کہنا ہے کہ قبل اِس کے کہ جمہوریت پسندوں اور علامہ طاہر القادری کے ایجنڈوں پر شک کرنے والوں کی اَناکی وجہ سے تیسری قوت حرکت میں آجائے تو کیوں نہ جمہوریت پسندعناصر طاہر القادری کے آئینہ میں اپنا اپناچہرہ دیکھ لیں اور افہام وتفہیم سے ایساہی کر لیں جیسا علامہ طاہر القادری چاہ رہے ہیں کیوں کہ آج ہمارے جمہوریت پسندحکمرانوں، سیاستدانوں(خواہ اپوزیشن میں ہوں یا حکومتی اتحادی ہوں)سب کو یہ ضرورسوچناچاہئے کہ علامہ طاہر القادری کا یہ ایک ہی ایجنڈا سب سے بڑاہے کہ دھرنے میں شامل ملک کی دس لاکھ اور اِس سے زائد عوام اور ساری پاکستانی قوم ذہنی و جسمانی اور روحانی طور پر اِن کے ساتھ ہے اَب ایسے میں حاکم الوقت کو فوراََ یہ کرناچاہئے کہ یہ طاہر القادری کے لائے ہوئے ایجنڈے پر من و عن عمل کریں اور جیسا طاہر القادری چاہ رہے ہیں ویساکریں ورنہ یہ یاد رکھیں کہ تیسری قوت کے لئے تو جمہوریت پسندوں نے آپس کی لڑائی کی وجہ سے حلوہ تو پہلے ہی تیارکررکھا ہے تو وہیں اِس قوت نے بھی اپنے بوٹوں پر پالش اور وردیوں پر کلف بھی
لگا لیا ہے….!!جس کے اثرا نظرآنے لگے ہیں…اور آج ہر پاکستانی انتاضرور سوچ رہا ہے کہکیا مُلک میں کچھ ہونے والاہے….؟یا جمہوریت کو دپوچنے کے لئے آمریت پھر آنے والی ہے۔

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم