سب سے پہلے ہمیں یہ جان لینا ضروری ہے کہ یکم اور دومئی کی درمیانی شب کو امریکانے پاکستان میں جو کچھ کیاہے….وہ اُس امریکی منصوبے کا حصہ ہوسکتاہے جس سے متعلق امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر مسٹر بارک اُوباما اور امریکی تھینک ٹینک پہلے ہی منصوبہ بندی کرچکے تھے یعنی امریکی صدر بارک اوبامانے اپنی قومی سلامتی کونسل کی ٹیم میں جس طرح سے ردوبدل کیا ہے اِس سے بخوبی یہ اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ امریکی قومی سلامتی میں تبدیلی کی یہ لہر محض اِس وجہ سے کی گئی ہے کہ اَب کسی بھی طرح سے پاکستان کے گرد دہشت گردی سمیت معاشی، سیاسی اور اخلاقی سطح پر جلد ازجلد دائرہ تنگ کیا جائے جِسے عملی جامعہ پہنانے کے لئے امریکی صدر بارک اوبامانے سب سے پہلے اپنے ایک اعلان میں سی آئی اے کے سربراہ لیون پینٹاکو امریکہ کا نیاوزیر دفاع نامزدکردیا اور اِسی طرح افغانستان میں امریکی افواج کے سربراہ جنرل ڈیوس پیٹریاس کو سی آئی اے کا نیا چیف اور افغانستان میں اِن کی ذمہ داریاں امریکی سینٹرل کمانڈر کے نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل جان ایلن کو سونپنے کا اعلان کرکے یہ واضح کردیا کہ اَب امریکا کا اگلاہدف یقینی طور پر پاکستان ہوگا۔
اگرچہ امریکی صدر بارک اوباما کے اِن ہی عزائم کی نشاندہی کرتے ہوئے ایک امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بھی اپنے ایک تجزیئے میں تحریر کیا کہ سی آئی اے کے نئے سربراہ بننے والے جنرل ڈیوس پیٹریاس جو عراق اور افغانستان کی دوجنگیں لڑچکے ہیں(جن میں امریکا کو ہر لحاظ سے اپنی ناکامی کی شکل میں دنیابھر میں سُبکی اٹھانی پڑی ہے )وہ اَب تیسری جنگ پاکستان میں لڑیں گے جس کے لئے خطے میں انٹیلی جنس کو زیادہ سے زیادہ مسلح کرنا پیٹریاس کی اولین ترجیح ہوگی ۔
یوں اِس منظر اور پس منظر میں ایک میں ہی کیا …؟میرے ملک کے ساڑھے سترہ کروڑ عوام بھی میں یہاں یہ سمجھتے ہیں کہ یکم اور دومئی کی درمیانی رات کو پاکستان میں امریکا نے جو کچھ بھی کیا وہ اِس جنرل پیٹریاس کی پاکستان میں تیسری جنگ کرنے کا پیش خیمہ بھی ہوسکتے ہیں ۔
مگر یہاں یہ امر بھی قرار واقعی ہے کہ ملک کے سابق صدر پرویزمشرف جو نائن الیون کے بعد اِس واقعہ میں ملوث (امریکاکو موشٹ وانڈیٹ) عناصر کی تلاش کے حوالے سے امریکی سرجیکل اسٹرائیک کے ایک بڑے اہم پارٹنر سمجھے جاتے تھے اِنہوں نے گزشتہ دنوں ایک امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میںیہ بات کہہ کر امریکا کی پاکستان سے متعلق تیار کی جانے والی اِن تمام نئی سازشوںاورمنصوبہ بندیوں پر رپانی پھیردیاہے کہ\’\’ آئی ایس آئی پر اُسامہ کوپناہ دینے کا الزام احمقانہ ہے…\’\’ تو اِس کے ساتھ ہی یہاں ایک میں ہی کیا موجودہ حکومت ،سمیت ملک کی ساڑھے سترہ کروڑ عوام کو بھی اِن کی اِس کہی ہوئی بات پر یقین کرتے ہوئے یہ تسلیم کر لینا چاہئے کہ یکم اور دومئی کی درمیانی رات کو امریکانے پاکستان میں جس اُسامہ بن لادن کو ہلاک کیا وہ نائن الیون والا وہ اُسامہ بن لادن ہو ہی نہیں سکتا جس کی ہلاکت کا ڈرامہ یکم اور دومئی کی ایک سیاہ ترین درمیانی شب کو امریکا نے رچاکرعراق کے بعد افغانستان میں ہوتی ہوئی اپنی شکست کو اپنی اِس مصنوعی اور ڈرامائی کامیابی سے بدلنے اور اُسامہ بن لادن کے خوف سے اپنے ڈرے ، سہمے عوام کو خوش کرنے کے لئے اسٹیج کیاتھا۔
اگرچہ یہ بھی بڑی حد تک سچ معلوم دیتاہے کہ پرویز مشرف نے اِس موقع پر یہ بات بھی واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہوسکتاہے امریکا نے خود سے اِس مارے جانے ولے اُسامہ بن لادن کی کولنگ کرنے کے بعد اِسی کے کسی ہم شکل کو افغانستان میں مار کر اِس کی لاش زبردستی پاکستان لانے کے بعد اِسے یہاں سے نمودار کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ جیسے پاکستان ایک طرف اِس کا اتحادی ہے تو دوسری طرف یہی القاعدہ کے دہشت گردوں کو بھی مددفراہم کررہاہے جو کہ غلط اور یکدم غلط ہے …جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان آج بھی امریکی سرجیکل اسٹرائیک کا اُسی طرح سے پارٹنر ہے جیسے یہ پہلے روز تھا۔
یہ بات یہیں ختم نہیں ہوجاتی ہے ۔بلکہ یہاں ہم اپنے قارئین کے لئے اپنے سابق صدر پرویزمشرف کے اِسی انٹرویو کو مزیدآگے بڑھاتے ہوئے کہیں گے کہ اُنہوں نے اپنے انٹرویو میں جس انداز سے امریکی انتظامیہ کو للکارتے ہوئے کہاہے کہ \’\’اُسامہ کی پاکستان میں ہلاکت ثابت کرنے کے لئے امریکا مزیدثبوت لائے\’\’ تو اِن کے اِس جملے کے بعد بھی اَب یہ یقین سوفیصد حقیقت میں بدلتامحسوس ہوتاہے کہ اُسامہ بن لادن پاکستان میں ہلاک نہیں ہوااور نہ ہی اِس کا موجود پاکستان میں کہیں(خاص طور پر ایبٹ آباد کے علاقے )میں ہوسکتاتھاجہاں امریکانے ڈمی نماکسی اُسامہ کی شہادت کا ڈرامہ رچایاہے۔ اس پر میں ایک بار پھر یہی کہوں گا ۔
امریکا کا اُسامہ بن لادن کی تصاویر جارنی کرنے اور اِس کے تعاقب میں پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر حکومت پاکستان سے معافی مانگنے سے انکار کرنے یہ سوال جنم لے رہاہے کہ امریکا نے اپنے جس مطلوب ترین اُسامہ بن لادن کومارنے کا دعویٰ کرکے اپنے عوام اور دنیا کو بے وقوف بنانے کے ساتھ ساتھ جہاں اپنی جعلی کامیابی کے پرچم گاڑنے اور پاکستان پر اپنا دباؤ بڑھانے کا گھناؤنا عمل کیا ہے۔
اِس سے یہ ثابت ہوگیاہے کہ وہ سب کا سب جھوٹ مشتمل ہے ورنہ اگر امریکیوں کی تاریخ دیکھی جائے تو گزشتہ سالوں میں دہشت گردی کے حوالے سے امریکا نے ایک مکھی یا مچھر بھی مارا ہے تو اُسے بھی میڈیاکے سامنے یوں پیش کیاگیاہے کہ جیسے امریکی فورسز نے کوئی آدمخور شیر مارڈالاہو….اور جب واقعی یکم اور دومئی کی درمیانی شب امریکیوں نے اُسامہ بن لادن کی شکل میں شیر کو شہیدکیاہے تو پھراِسے اپنے اور دنیاکے میڈیاکے سامنے میں لانے سے اجتناب کیوں برتاگیااور اِس کی تصوریں کیوں نہیں جاری کی جارہی ہیں ….؟اِس لئے کہ دنیاجن جائے گی کہ یہ نائن الیون والاوہ اُسامہ بن لادن نہیں ہے جِسے مارنے کا یہ دنیابھر میں ڈھنڈوراپیٹ کراپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رہاہے۔
جبکہ یہاں میراخیال یہ ہے کہ اِس طرح امریکی انتظامیہ اپنے اِس ڈرامے سے ا یک طرف تو اپنے اُوپر پڑنے والے اپنے عوام کے اُس پریشر کو ٹوڑنے اورکم کرنے میں کامیاب ہوجائے گی جو عراق اور افغان جنگ میں مسلسل ناکامی کی صورت میں اِس پر پڑرہاتھا تو اِسی طرح دوسری طرف امریکا کو اِس ڈرامے کا دوسرابڑافائدہ یہ ہوگاکہ خطے میں جاری اپنے اُس جنگی جنوں کو تقویت دے گا۔جس سے متعلق امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر مسٹر بارک اُوباما اور امریکی تھینک ٹینک پہلے منصوبہ بندی کرچکے ہیں ۔بہرحال! دومئی کے اُس امریکی ڈرامے سے جس میں امریکی فورسز نے اپنے سب سے بڑے دشمن اُسامہ بن لادن کو مارنے کا رچایاتھا۔
اِس کے بعدسے امریکا نے جہاں پاکستان کے امیج کو اپنے جھوٹے پروپیگنڈوں سے متاثرکرنے کی کوشش کی ہے تو وہیں امریکا کا وقار بھی بری طرح سے ستیاناس ہوگیاہے اور دنیا اِس امریکی مکروفریب کے بعد سے یہ کہنے پر مجبور ہوگئی ہے کہ واقعی امریکیوں کی دوستی بھی بیکار ہے اور اِن سے دشمنی تو ہے ہی دشمنی …یہ اپنے مفادات کے حصول کے بعد ہر شے کو ٹِشوپیپر سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے…جو اِس کی فطرت کا حصہ ہے۔
ہمارے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی کا یہ کہنا تھا ہر لحاظ سے درست ہے کہ اُسامہ کی تلاش میں صرف پاکستان ہی نہیں پوری دنیابھی ناکامی کی ذمے دار ہے یوں اَب امریکا اور دیگرممالک پاکستان پر اِس طرح کی الزام تراشی کرنے سے اپنی اپنی زبانیں بندرکھیں تو بہتر ہے کہ اُسامہ کی تلاش کا ذمہ دار صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ امریکا سمیت ہر وہ ملک اُسامہ کی تلاش میں ناکام ہواہے جو نائن الیون کے بعد امریکادہشت گردوں اور دنیاسے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے امریکا کے ساتھ ساتھ تھااور اِس سے وفاداری کا دم بھرتے نہیں تھکتا تھا۔