ہجر کی رات کسی طور گزاری جائے
Posted on July 2, 2011 By Muhammad Shehzad آپکی شاعری
ہجر کی رات کسی طور گزاری جائے
اس کی تصویر نگاہوں میں اتاری جائے
تو نے جس زلف کو چھیڑا ہے پریشانی میں
میں پریشاں ہوں کہ وہ کیسے سنواری جائے
چھوکے گزری ہے تیری یاد کی خوشبو ایسے
جیسے جنگل میں کوئی راج کماری جائے
رات کا خواب پس جاں ہے کسی خواہش میں
نیند ٹوٹے تو کہیں جا کے خماری جائے
پھر سے کوئی روانی ،کہ طلسم ،کچھ تو ہو
موج کی شکل کہیں سے تو ابھاری جائے
وہ جو اک شام غریباں کا جگائے منظر
لب فرات وہی پیاس پکاری جائے
بس میرے حال پہ ہو جائے کرم سا کوئی
بس اسی کہ نام یہ شام سنواری جائے
تحریر : انور جمال فاروقی اولڈھم یو کے