کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) اقتصادی افق پر مثبت اشاریوں کے باوجود پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کاروباری سرگرمیاں بدترین مندی کی لپیٹ میں رہیں۔
گزشتہ ہفتے سینیٹ الیکشن، سیاسی عدم استحکام اور افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح مارکیٹ پر اثرانداز رہیں جبکہ کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز سے مستقبل میں کاروبار اور برآمدات متاثر ہونے خدشات نے بھی مایوسی پیدا کی۔
ہفتہ وار کاروبار میں مندی کے سبب انڈیکس کی 45 ہزار، 44 ہزار اور 43 ہزارپوائنٹس کی سطحیں بھی گرگئیں،سیاسی افق پر غیریقینی کیفیت کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے محتاط طرز عمل اختیار کیا، ہفتہ وار کاروبار میں 4 سیشنز میں مندی اور 1 سیشن میں تیزی رہی۔ مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے 3 کھرب 99 ارب 49 کروڑ 50 لاکھ 58 ہزار 820 روپے ڈوب گئے جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی گھٹ کر 77 کھرب 92 ارب 54 کروڑ 85 لاکھ 19 ہزار 849 روپے ہو گیا۔
علاوہ ازیں ملک میں ماہوار بنیادوں پر ترسیلات زر آمد میں مستقل اضافے سے کے رحجان کے باعث گزشتہ ہفتے ڈالر کی قدر اتارچڑھاو کے بعد ملے جلے رحجان سے دوچار رہی،ہفتہ وار کاروبار میں ڈالر کے انٹر بینک ریٹ مستحکم جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہوئی،کرنسی ڈیلرز کی جانب سے آئندہ مہینوں ترسیلات زر کی آمد مزید بڑھنے کی توقعات پرروپیہ مزید مضبوط ہونے پیش گوئی کی گئی۔
ہفتہ وار کاروبار کے دوران انٹربینک میں ڈالر، یورو، پاونڈ اور سعودی ریال کی قدروں کو میں اضافہ ہوا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر یورو کی قدر میں کمی، پاونڈ ریال کی قدر میں اضافہ ہوا۔