پیرس(جیوڈیسک) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں لاکھوں افراد نے ہم جنس پرستوں کے درمیان شادیوں کے خلاف ریلی نکالی۔ اس مظاہرے میں یورپ بھر سے لوگوں نے شرکت کی جو پیرس کے معروف آئفل ٹاور پر جمع ہوئے۔ انہوں نے رواں برس جون سے ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو قانونی حیثیت دیے جانے کے حکومتی منصوبوں کی مذمت کی۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ ریلی میں آٹھ لاکھ افراد شریک ہوئے جبکہ پولیس نے یہ تعداد تین لاکھ چالیس ہزار بتائی ہے۔ فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ نے گزشتہ برس صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ کامیاب رہے تو ہم جنس پرست جوڑوں کو مکمل شادی کے حقوق دیں گے تاہم ”شادی سب کے لیے” کے بل کو توقع سے کئی زیادہ مخالفت کا سامنا ہے۔
منتظمین نے مختلف علاقوں سے مظاہرین کو پیرس لانے کے لیے پانچ ہائی سپیڈ ٹرینوں اور 900 بسوں کا انتظام کیا تھا۔ ریلی کے شرکا میں مختلف حلقوں کے لوگ شامل تھے جن میں مسیحیوں، سیاسی قدامت پسندوں، مسلمانوں اور ایسی شادیوں کے مخالف ہم جنس پرستوں نے بھی شرکت کی۔ اس ریلی کو کیتھولک کلیسا کی حمایت حاصل تھی۔
ہم جنس پرستوں کی شادیوں سے متعلق حکومتی بل کی مخالفت کا آغاز ایک کیتھولک رہنما کارڈینل آندرے ونگٹ ٹروا نے اگست میں ایک وعظ سے کیا تھا۔ وہ بھی اس ریلی میں شریک ہوئے۔ ان کے مطابق یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ مسیحی جو سوچتے ہیں، اس کا اظہار کرتے ہیں۔ اس ریلی کے منتظمین کا کہنا تھا کہ وہ ہم جنس پرستوں کے خلاف نہیں ہیں لیکن ان کی شادی کے حق میں نہیں۔
فرانس میں اس بل کی منظوری کا امکان ہے جس کی وجہ سے دو ہزار سے زائد میئروں نے ایک پٹیشن پر دستخط کر رکھے ہیں جس میں انہوں نے اپنے لیے ہم جنس پرستوں کے درمیان ممکنہ شادیوں کو دستاویزی شکل دینے سے استثنا طلب کیا ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق مخالف بحث شروع ہونے کے بعد سے فرانس میں ایسی شادیوں کی حمایت دس پوائنٹس کم ہو کر 55 فیصد سے نیچے آ گئی ہے۔
خیال رہے کہ ہم جنسوں پرستوں کے درمیان شادیوں کو کئی ملکوں میں قانونی حیثیت حاصل ہے جن میں بیلجیئم، پرتگال، ہالینڈ، سپین، سویڈن، ناروے اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ امریکا کی نو ریاستوں اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں بھی ایسی شادیاں قانونی ہوتی ہیں۔