22جنوری 2013ء بروز منگل، لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے ساتھ ساتھ عوام اور ملک کو مارچ کے بہت سے فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ پوری دنیا میں پاکستان کا امیج بلند ہوا ہے اور پاکستانی ایک پُراَمن مہذب قوم کے طور پر ابھرے ہیں کیونکہ میں پورے معاشرہ کو ایک قوم بنانا چاہتا ہوں۔ پوری قوم نفسا نفسی کے عالم میں ہے اور قومیت کا جذبہ ختم ہوگیا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں بداَمنی، دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف آواز نہیں اٹھائی گئی۔
ہم نے پارلیمنٹ بھی بچائی اور اصلاحات کا دروازہ بھی کھول دیا ہے۔ ہم نے اچھا آغاز دے دیا ہے اور مطالبات منوانے کے لیے امن کی طاقت استعمال کی ہے۔ دنیا کا کوئی بھی بڑا کام ہو اس کا آغاز صرف معاہدہ سے ہوتا ہے؛ لہٰذا یہ کہنا غلط ہے کہ معاہدہ کاغذ کا پرزہ ہوتا ہے۔ معاہدہ مخالف فریق سے ہوتے ہیں، وزیر اعظم نہ بھی رہے تو معاہدہ پر عمل درآمد ہوگا۔ 27 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں میکانزم تشکیل پاجائے گا۔ آئین کے آرٹیکلز 62، 63 پر لازمی عمل ہوگا، عوامی نمائندگی کا ایکٹ 1976ء موجود ہے اور سپریم کورٹ کا جون 2012ء میں ہونے والا اپنا فیصلہ بھی موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 32 سال قبل دینی، مذہبی، سیاسی و فلاحی خدمت کا تصور دیا تھا اور یہ 32 سالہ تربیت کا اثر ہی تھا کہ لاکھوں افراد کا مارچ انتہائی پرامن رہا ۔ منہاج القرآن نے قوم کو فکری شعور دیا ہے کہ اگر قیادت درست ہو تو قوم ترقی کرسکتی ہے۔ مارچ اللہ کی رضا اور قوم کی خدمت کے جذبے سے کیا ہے۔
گزشتہ چار سالوں میں اسلام اور پاکستان کا حقیقی امن پسند چہرہ دنیا کو دکھانے کے لیے انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جد و جہد کی ہے۔ امریکہ میں ہائیر ایجوکیشن میں شامل ایک نصابی کتاب میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ اسلام کا صحیح نقشہ ڈاکٹر طاہرا لقادری کی جد و جہد سے سامنے آیا ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے مزید کہا کہ لانگ مارچ اور دھرنے میں استقامت کا کوہ گراں بننے والے عظیم پاکستانیوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جنہوں نے ہر قسم کے خوف و ہراس سے بے نیاز اور بے پرواہ ہوکر مسلسل 5 دن عزم و حوصلہ اور استقامت کا عظیم مظاہرہ کیا اور پاکستانی قوم کا سرفخر سے بلند کر دیا۔