امریکی وزیر خارجہ ہیلری رودھم کلنٹن کی جانب سے دنیا کے مسلمانوں کو عید الفطر کی مبارکباد دینے کا عمل تکلیف دہ ہے۔ مسلم ملکوں میں کرایہ کے پُر تشدد احتجاج کی حمایت اور امریکہ میں مسجد میں جلائے جانے کے بعد اب دنیا کا مسلمان ہیلری کلنٹن، بارک اوبامہ اور ان کی ڈیموکریٹک پارٹی کو پسندیدہ نگاہوں سے نہیں دیکھتا ہے۔ کیونکہ جو سنگین زخم ان کی جماعت کے دور اقتدار میں ملے ہیں۔وہ بہت سنگین ہیں۔ مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے کیلئے جگہ جگہ جہادیاں فیکٹریا ں قائم کی جاچکی ہیں؟۔ان کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے مسلمانوں پر ڈرون حملوں کا نہ روکنے والا سلسلہ جاری ہے۔اسلام و مسلمانوں کو بدنام کرنے کیلئے ان جہادی فیکٹریوں میں اسلامی حلیہ لباس میں لوگوں کو ٹرینگ دی جاتی ہے۔جس کو ویڈیو کے ذریعہ عام کیا جاتا ہے۔مگر جب سچّا مسلمان ان تک رسائی کی کوشیش کرتا ہے۔تو ان پر ڈرون حملے کرکے ان کو ہلاک کردیا جاتا ہے۔
پاکستان کے 24 فوجی صرف اسی وجہ سے ہلاک ہوئے کہ وہ جہادی فیکٹریوں کی سچائی کا پتہ لگا چکے تھے اور ان کی تحقیق مکمل کرچکے تھے ۔وہ اس راز کو عام کرتے کہ اس قبل سے ہی ان کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنا کرخاموش کردیا گیا۔آج افغانستان و عراق میں اسلام کو مٹانے والی جہادی فیکٹریاں موجود ہیں۔ جہاں سے تیار لوگ اسلامی حلیہ لباس میں بم دھماکے کرکے اسلام و مسلمانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
اب مصر ، لیبیا اور شام ان کے نشانہ پر ہے جہاں کرایہ کے پُرتشدد احتجاج سے اسلام و مسلمانوں کو کچلا جارہا ہے۔ جس کا مقصد نا صرف مسلم حکمرانوں بلکہ مسلم عوام کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا ہے۔اس پُرتشدد کرائے کے احتجاج کی سرپرستی ہیلری کلنٹن اور ان کی حکومت کر رہی ہے۔مگر تکلیف دہ بات یہ ہے۔ کہ جس پُرتشدد کرایہ کے احتجاج کی مدد و اعانت امریکی انتظامیہ کرر ہی ہے۔ اس پر تنظیم اسلامی کانفرنس یکسر خاموش ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ تنظیم ایک دبائو میں ہے۔ جس کی وجہ سے وہ تنظیم ایک بے بس ادارہ بن کر رہ گئی ہے؟ اب اس مکارانہ احتجاج کی مخالفت عالم اسلام کے مسلمان کررہے ۔کیونکہ یہ دنیا کے مسلمانوں کو کچلنے کی ایک منظم تحریک ہے۔ اس خونی تحریک سے عام مسلماں اور ملکی حکمران اور مسلم دنیا کی ترقی و خوشحالی ان کے نشانہ پرہے۔
Hillary Rodham Clinton
مسلم ملکوں میں پُرتشدد احتجاج سے مسلمانوں کا سلسلہ وار قتل پر ہیلری کی طرف مسلمانوں کو عید کی مبارکباد دینا گویا ان پر ضرب کاری کرنا ہے جو کہ وہ کررہی ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کا ایک افسوس ناک عمل یہ بھی ہے۔ کہ وہ مسلم حکمرانوں سے دوستی کا مکارانہ اظہار کرتے ہیں۔اور موقعہ ملتے ہی وہ ان کے سینہ میں خنجر گھونپ دیتے ہیں۔ حسنی مبارک، معمر قذافی و دیگر حکمرانوں کو اقتدارسے بے دخل کرنے کے عمل سے سب کچھ واضع ہوگیا۔عراق و افغانستان کی طرح لیبیا ، مصر و شام میں بھی مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے کیلئے جہادی فیکٹریا ں قائم کرنے کی تیاری چل رہی ہے۔ جگہ جگہ بم دھماکے اس بات کا ثبوت ہے۔ کہ کرایہ کے اسلامی حلیہ لباس لوگوں سے دھشت گرد حملے کروائے جارہے ہیں۔ ان حالات میں مسلمانوں کو ہیلری کلنٹن کی طرف سے عید کی مبارکباد دینا یہ عام مسلمانوںکیلئے ایک خطرہ کی گھنٹی ہے۔ ابھی حالیہ دنوں امریکہ میں ایک مسجد کو نذر آتش کیا گیا۔جوکہ ایک سیاست پر مبنی عمل ہے۔ ایسا لگتا ہے۔ کہ ڈیموکریٹ پارٹی سے وابستہ نا اہل مسلمانوںمسجد جلانے کا ٹھیکہ دیا گیا؟ اس کام کی انجام دہی کے بعد ان نام نہاد مسلمانوں کو مسجد کی تعمیر نو کیلئے بہت بڑی رقم بطور معاوضہ ان کو دی گئی ؟ جس کے ذریعہ پارٹی کو سیاسی فائدہ پہنچانے کی کوشیش کی گئی۔سیاسی فائدے کے تحت ہی مسجد کی بے حرمتی اور پھر اس کی تعمیر نو کا ڈرامہ ترتیب دیا گیا؟ایک مسجد کو امریکہ میں خاکستر کرکے دنیا کے مسلمانوں کو زبردست چوٹ پہنچائی گئی۔جس کا زخم ابھی مسلمانوں کے دلوں میں تروتازہ ہے۔ کہ مسجد کو نذر آتش کرنا ایک سیاسی حکمت عملی تھی؟ ڈیموکریٹ کو یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ مسجد کو جلانے کے عمل پر دنیا بھر میں امریکہ کے خلاف مسلمانوں کا ردّ عمل ہوگا۔اور پورے عالم میں مسلماں امریکہ و اوبامہ انتظامہ کے خلاف احتجاجی طور پر صف آراء ہوں گے۔ان کے خلاف مسلمانوں کو ایک دھمکی بھرا دور شروع ہوگا۔جو امریکہ کے صدارتی انتخاب تک چلے گا۔ جس سے ڈیموکریٹک پارٹی کو اس سے زیادہ سے زیادہ سیاسی فائدہ ہوگا۔
یہ بات اب سب ہی جانتے ہیں۔ کہ امریکہ کی سیاسی جماعتیں اس فراق میںسرگرداں رہتی ہیں۔ کہ انہیں عالمی سطح پر مسلمانوں کی زیادہ سے زیادہ سے دھمکیاں ملیں۔کیونکہ مسلمانوںکی دھمکیاں پانے والی وہ مخصوص جماعت امریکی عوام کے ووٹ بٹور تی ہے۔ جس جماعت کو مسلمانو کی زیادہ دھمکی ملتی ہے اُسی جماعت کو ہی امریکہ میں کامیابی ملتی ہے۔اس لئے مسجد کو نذر آتش کرنے کا عمل ایک سیاسی مفاد پرستی کا ایک حصہ ہے۔ یہ کوئی دھشت گرد شرارت نہیں ہے بلکہ سیاسی شرارت ہے۔؟چونکہ مسجد کو جلانے کی بے ہودگی ۔موجودہ دور اقتدار میں انجام پائی ہے۔ لیکن دنیا کے بھر کے مسلمان اس پر اپنی شدید ناراضگی و شدید احتجاج کرنے کے بجائے صبر و تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ لیکن اس پر امریکی مسلمانوں میں اوبامہ و ہیلری کلنٹن کے تئیں شدید ناراضگی ہے ۔جو اب نفرت میں تبدیل ہوتی جارہی ہے۔
USA Map
حالانکہ امریکہ میں سب ہی مذاہب کی عبادت گاہوں کا احترام کیا جاتا ہے۔ اس واقعہ کے بعد امریکی عوام ۔اوبامہ و ہیلری کو امریکہ کیلئے زبردست خطرہ سمجھتے ہیں۔ جو سیاسی جماعت اپنے سیاسی فائدے کیلئے اپنے ملک پر خنجر چلاتی ہے ایسی جماعت کو امریکی عوام مستر د کرتے ہیں۔ وہاں کے عوام نے ورلڈ ٹرید ٹاور پر حملہ ہونے کی وجہ سے ری پبلیکن پارٹی کو مستر د کیا۔اب ایک عبادت گاہ پر حملے کیلئے اوبامہ و کلنٹن کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ یہ حملہ امریکی عوام کی یکجہتی پر حملہ ہے۔جوکہ امریکی عوام کیلئے نا قابل قبول ہے۔اور اس کا خمیازہ ڈیموکریٹک پارٹی کو صدارتی انتخاب میں بھگتنا پڑے گا۔
بہرحال ہیلری کلنٹن کی طرف سے مسلمانوں کو چوٹ پہنچا کر مبارکبا د دینا۔یہ امریکہ کے مجموعی عوام کو چوٹ پہنچانا ہے۔ اس لئے ہیلری کلنٹن کو امریکی عوام سے ہمدری رکھتے ہوئے عید الفطر کی مسلمانوں کو دی گئی مبارکباد واپس لے لیں۔ تو یہ امریکی عوام اور دنیا کے مسلم عوام کیلئے بہت بہتر ہوگا۔
ایک طرف مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے کی تحریک، مذہب اسلام کو مٹانے کیلئے جہادی فیکٹریوں کا قیام،ان میں اسلامی حلیہ لباس لوگوں کو ٹرینگ،اس ٹرینگ کا ویڈیو سے عام کرنا،مسلم ملکوں میں اسلام و مسلمانوں پرخون ریز حملوں کیلئے پُرتشدد کرایہ کے احتجاج کی بھرمار، امریکہ میں سیاسی مقصد کیلئے حصول کیلئے ایک مسجد کو نذر آتش کرنا ۔ جیسے کارناموں کی انجام دہی تو دوسری طرف ان حالات میں ہیلری کا مسلمانوں کو مبارکبا د دینا مناسب نہیں۔ فی الوقت ان کا عید کی مبارکبا د کو واپس لینا ۔دنیا پر ایک احسان ِعظیم ہوگا۔
امید ہے کہ وہ یہ مبارکبا د یقینا ایک ماہ کے اندر واپس لے لیں گی؟؟؟ مسلمانوں کوتو اب یہ انتظار رہے گا۔ کہ وہ کب اس مبارکباد واپس لیتی ہیں۔ ؟