لیہ (نعمان قادر مصطفائی سے )نواسہ رسول ، جگر گوشہ بتول حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اُن کے جاں نثار ساتھیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ”یوم عاشور ” کے موقع پر پورے عالم اسلام میں ماتمی جلوس ، تعزیے ،اور مجالس شام ِ غریباں منعقد کی گئیں اور عزاداران امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے اپنے انداز میں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وادی کربلا میں اسلام کی سر بلندی اور بقا کے لیے پیش کی گئی قربانی کو خراج تحسین پیش کیا ، اس سلسلہ میں جنوبی پنجاب کے مختلف چھوٹے ، بڑے شہروں میں بھی چھوٹے بڑے تقریباََ5673ماتمی جلوس اور 4000مجالس کا انعقاد کیا گیا اور موجودہ حالات کے پیش نظر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے تفصیلات کے مطابق ضلع لیہ کے مختلف شہروں جن میں کروڑ لعل عیسن ، فتح پور ، چوک اعظم ، کوٹ سلطان ، جمن شاہ ، چوباہ ، لیہ شہر شامل ہیں میں 101ماتمی جلوس اور مجالس کا انعقاد کیا گیا ، جلوسوں کے تمام راستوں پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات دیکھنے میں آئے ،ڈی پی او ضلع لیہ شوت عباس بھٹی نے ہمارے ” نمائندہ ” سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج یوم عاشور کے موق پر پولیس سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کروڑ لعل عیسن میں جلوس کے قریب سے چار افغانی مشتنہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے قبضہ سے جعلی نمبر پلیٹس بھی بر آمد ہوئی ہیں اس کے علاوہ پولیس کے تقریباََ 2000اہلکار جلوسوں کے مختلف راستوں پر تعینات کیے گئے تھے لیہ شہر سے مرکزی امام بارگاہ حسینیہ کا مرکزی جلوس بر آمد ہواجس میں عزاداروں نے بھر پور شرکت کی ، اسی طرح ڈیرہ غازی خان سے بھی 116ماتمی جلوس اور مجالس کا انعقاد کیا گیا،مرکزی جلوس امام بارگا خدیجة الکبریٰ سے بر آمد ہوا ااور اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا مرکزی امام بارگاہ ہی پر اختتام پزیر ہو گیا ہے۔
ڈی دی او چوہدری محمد سلیم نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ الحمد للہ بہترین سیکیورٹی انتظامات کی وجہ سے کوئی نا خوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا اور سارا دن سکون سے گزر گیا اس میں اہلکاروں اور سیکیورٹی ایجنسیز کی کارکردگی مثا لی رہی ہے اور مجالس کی انتظامیہ نے بھی نتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کیا ہے ، راجن پور ، فاضل پور ، جام پور میں بھی جلوس اور مجالس کا سلسلہ جاری رہا ، اسی طرح ضلع مظفر گڑھ سے بھی 162ماتمی جلوس اور 164مجالس کا انعقاد کیا گیا تھا 2000پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ، مرکزی جلوس اپنے مقرر کردہ راستوں سے ہوتا ہوا مرکزی امام بار گاہ اختتام پذیر ہواضلع مظفر گڑھ کے مختلف شہروں علی پور ، جتوئی ، خان گڑھ وغیرہ میں بھی ماتمی جلوس اور مجالس شام غریباں منعقد کی گئیں اسی طرح رحیم یار خان سے بھی 72جلوس نکالے گئے تھے ڈی پی او سہیل ظفر چھٹہ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ان میں 13جلوس کو حساس قرار دیا گیا تھا مگر اللہ تعالیٰ کے فضل سے حالات قابو میں رہے اور کوئی نا خوشگوار واقعہ رانما نہیں ہوا ، اسی طرح ملتا ن سے بھی 114مرکز ی ماتمی جلوس اور 32تعزیے کے جلوس نکالے گئے تھے جن میں استاد شاگرد کا تعزیہ بہت مشہور ہے اور دور دراز سے عزاداران حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ زیارت کے لیے آئے ہوئے تھے مرکزی جلوس چوک گھنٹہ گھر اور دولت گیٹ سے بر آمد کیے گئے تھے۔
ایک مشکوک شخص کو بھی حراست میں لے کر نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا اور اس سے پوچھ گچھ جاری ہے دولت گیٹ سے بر آمد ہونے والا جلوس در گاہ شاہ شمس اختتام پزیر ہو گیا اور وہاں پر شام غریباں کی مجلس منعقد کی گئی ، پورے ضلع میں 6ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے جو مرکزی جلوس کے راستوں پر تعیناتی کے علاوہ ، گھروں کی چھتوں اور جلوسوں کے ساتھ ساتھ بھی چل رہے تھے ، جگہ جگہ اہل مخیر اور عزادارں حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دودھ اور پانی کی سبیلوں کے ساتھ ساتھ حلیم اور نان روٹی کا بھی وافر مقدار میں اہتمام کیا ہوا تھا۔
عاشورہ محرم الحرام ایسے ایام در حقیقت ہمیں غور کرنے کی دعوت دیتے ہیں کہ اصول اور فروع کے در میان فرق کیا جائے دین اور فقوں کی صحیح نوعیت سمجھی جائے ملی مفاد اور گروہی مفاد کے تقدم اور تاخیر کا ادراک حاصل کیا جائے اہم اور غیر اہم با توں کے درمیان حد قائم کی جائے اور ہر مسئلے کو اس کے صحیح تناظر میں رکھ کر فیصلہ کرنے اور رویہ اپنا نے کی شعوری کوشش کی جائے یہ وہ مختصر سی باتیں ہیں اگر دل و دماغ انہیں قبول کر لیں تو محرم الحرام نہ صرف امن کے ساتھ گزر سکتا ہے بلکہ اُمت کے لیے امن کی بنیاد بن سکتا ہے ، لہذا آئیے ! اس مقدس اور تاریخ کے انوکھے یوم ، یوم ِ عاشورہ کے موقع پر عہد کریں کہ ہم نے محبتوں کو فروغ دینا ہے ، امن کی مالا جپنا ہے ، اخوت کا پر چار کرنا ہے تاکہ معاشرہ امن کا گہوارہ بن جائے اللہ تعالیٰ ہم سب کو امن و سلامتی کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا فر مائے (آمین)،