آؤ سب مل کر عہد کریں

Kifayat Hussain khokhar

Kifayat Hussain khokhar

چند ایک سیاسی جماعتیں تو اس بات پر بھی اتراتی ہیں کہ اگر وہ اپنے حلقے سے کسی کتے کو بھی نامزد کر دیں تو وہ بھی الیکشن جیت سکتا ہے۔ اب ایسی سوچ کی حامل سیاسی جماعتوں کے بارے میں یہ اندازہ تو بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے سیاستدانوں نے معصوم عوام کو کس طرح اپنے شکنجے میںجکڑاہوا ہے اور اپنی سیاسی جادو گری سے عوام کو اس طرح اندھا گونگا اور بہرہ کیا ہوا ہے کہ عوام بھوک غربت بے روزگاری بدامنی اور مہنگائی کی وجہ سے بدترین زندگی گزارنے کے باوجود اب بھی ان کے سیاسی جلسے جلوسوں اور ریلیوں میں بھر پور شرکت کرتے ہیں اور سیاستدانوں کی میٹھی میٹھی باتیں سن کر اپنی ہی بے بسی اور لاچاری پر تالیاں بجاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کیا پاکستان کے عوام کا مُقدر یہی ہے کہ وہمیشہ ایسے مفاد پرست سیاستدانوں کے ہاتھوں کٹ پتلیاں بنتے رہیں اور اپنے حقوق کی قربانیاں دیتے رہیں ۔ جمہوریت کا راگ سب سے زیادہ پاکستان میں ہی الاپا جاتا ہے لفظِ جمہوریت اس کی تشر یح کچھ اس طرح سے کی جاتی ہے کہ عام لوگوںکی حکومت عام لوگوں کے لیے عام لو گوںپرلیکن پاکستان میں جمہوریت کچھ اس طرح سے ہے جاگیردار اور وڈیروں کی حکومت غریب عوام پر۔پاکستان میںدیر پا آمریت کے خاتمے کے بعد ایک بار پھر سے جمہوری حکومت کا عمل وجود میں آیا اور اب اس جمہوری حکومت کو قا ئم ہوئے تقریباً پانچ سال مکمل ہونے کو ہیں اور تقریباً پاکستان کی تمام بڑی اور چھوٹی سیا سی جماعتیں کسی نہ کسی طرح اس جمہوری حکومت میں شامل ہی رہی ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آج عام عوام پہلے سے زیادہ خوشحال ہے۔

کیا عوام کے وہ مسائل حل ہو چکے ہیں جو دورِآمریت میں نہیں ہوئے تھے ؟ توبڑے ہی افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ ایسا کچھ نہیںہوا بلکہ اس عرصے میں ، بھوک، غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ کبھی پیٹرول ہے تو گیس غائب اور کبھی چینی ہے تو آٹا غائب بلکہ یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ ایک عام آدمی کے لئے آمریت کا وہ دور جمہوریت کیا اس دور سے کئی درجے بہتر تھا۔ اب بھی اگر جمہوریت کا راگ الاپنے والے سیاستدانوں نے عام عوام کے مسائل کے حل کے لئے کوئی مناسب اقدامات نہ کیئے تو پھر کہیں ایسا نہ ہو کہ بھوک اور غربت سے ستائی ہوئی یہ عوام جمہوریت سے زیادہ آمریت پر یقین رکھنے لگے اور اگر ایسا ہوگیا تو پھر ؟ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے اسی عوام کو اپنا ذریعہ بنا یا اور مشرف آمریت سے چھٹکارہ حاصل کیا تب یہ تمام سیاسی جماعتیں متحد تھیں۔

ان کا آپس میں غضب کا اتفاق اورپیارتھالیکن آج جب اُسی عوام کے مسائل حل کرنے کا وقت آیا ہے تو ہمارے سیاسی اداکاروں نے عوام کی توجہ کو مسا ئل سے ہٹانے کے لیے عجیب و غریب قسم کے ڈرامے شروع کئے ہوئے ہیں اسمبلیوں میں جاکر عوام کے مسائل کو بھلا کر ایک دوسرے سے دست وگربیاں ہوتے ہیں تو کبھی ایک دوسرے کے لیے نا زیبا ا لفاظ استعمال کرتے ہیں اور انھیں گالی گلوچ اور ڈراموں کے ساتھ اسمبلیوںکے اجلاس ختم ہو جاتے ہیں اور عوام کے کسی ایک مسلے کو بھی اُٹھایا تک نہیں جاتا ہے کیونکہ اندر سے یہ سب ملے ہوئے ہیں اور ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں۔مفادپرست سیاستدانوں نے ہمیشہ عوام کو بیوقوف بنایا ہے بنا رہے ہیں اور بناتے رہیںگے اگر اب بھی عوام نے اِن بہروپیوں کے اصلی چہروں کو بے نقاب نہ کیا تو۔ یہ ہماری بدنصیبی ہے کہ پاکستان میں آج بھی ووٹ لسانیت ، قومیت اور مذہب کے نام پر ہی لیا جاتا ہے جو کسی طر ح سے بھی ایک پائیدار جمہوریت کے لیے موزوں نہیں ہے۔

Pakistan

Pakistan

پاکستان کے موجودہ حا لات کو دیکھ کر تو ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میںجمہوریت کی بحالی صرف اور صرف سیاسی شعبدہ بازوں کی من مانیاں پوری کرنے کے لیے ہی ہوئی ہے کیونکہ پاکستان کا کوئی بھی ٹی وی چینل دیکھ لیں ہر ٹی وی چینل پر سیاستدانوں کا سیاسی دنگل ہوتا نظر آتا ہے اپنے آپ کو دوسروں سے بہترثابت کرنے کے چکر میںیہ اُن لوگوں کو بھول گئے ہیں کہ جن کی وجہ سے یہ سب بڑے بڑے محلوں میں رہتے ہیں بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہیں اورکڑوروں روپے اپنی عیاشیوں میں اُڑا دیتے ہیں ۔ خدا را اب تو بس کروبہت ہو گیا ، ختم کرو اپنی ذاتیات کی جنگ کو اور تھوڑی دیر کے لیے سب مل بیٹھ کر سو چیں پاکستان کے غریب عوام کے لیے اور پیارے پاکستان کے لیے جس کی وجہ سے ہم سب کی پہچان اور عزت ہے۔ ا گر ہم سب چاہتے ہیںکہ پاکستان میں ایک مظبوط جمہوریت قائم ہو آمریت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نجات مل جائے اورہمارا ملک پاکستان دنیاکے نقشے پر ایک مثالی مملکت اُبھر کر سامنے آے توسیاستدانوں کیساتھ ساتھ ہم عوام پر بھی ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور وہ ذمہ داری ہے ہمار ا ووٹ اور ا ب اس ذمہ داری کو نبھانے کا وقت آگیا ہے۔

کیونکہ اگر ہم سب صرف اور صر ف اپنے ووٹ کا صیح استعمال شروع کر دیں تو بہت جلد پاکستان میں تبدیلی دیکھنے کو ملے گی لسانیت قومیت اور مذہب سے ہٹ کر صرف اور صرف پاکستان کے لیے سوچیں اور ایسے لوگوں کو اسمبلیوں میں لے کر آ ئیںجو ہم میں سے ہوں جو ہماری خوشیوں اور غموں میں ہمارے ساتھ ہوںجو عوام کے مسائل کو اپنے مسائل سمجھیں ۔پاکستان کی اصل طاقت یہ بڑے بڑے زمیندار جاگیردار وڈیرے بیوروکریٹس اور سیاستددان نہیں بلکہ ہم عام عوام ہیںاور ہم سب ایک ہوکر اور اپنی ایک طاقت سے پا کستان کو عظیم سے عظیم تر بنا سکتے ہیں ۔تو آو سب مل کر عہد کریںکہ آنے والے آنے والے الیکشن میں ووٹ صر ف اور صرف میرٹ پر ہی دیں گے اور لسانیت ،قومیت اور مذہب کے نام پر بلیک میلنگ کرنے واے سیاستدانوں کو منہ توڑ جواب دیں گے او راگر اس بار بھی ایسا نہیں ہوا تو پھر اس کا ذمہ دار کوئی اور نہیں بلکہ ہم خود ہونگے اور پھر وہی کرپشن لوٹ مار بدامنی رشوت خوری بھتہ خوری فرقہ واریت ٹارگٹ کلنگ معاشی بد حالی اورافسر شاہی ہوگی اور جن ممالک ایسے حالات ہوپیدا ہوجاتے ہیں پھر وہاں آمریت ہو یا جمہوریت کوئی فر ق نہیں پڑتا۔

تحریر: کفایت حسین کھوکھر