آج کے بعد میرے گھر میں کبھی شام نہیں آئی گی آج کے بعد ہوا کوئی پیغام نہیں لائے گی نہ تمہاری یاد مجھے رات بھر رلائے گی آج سے پہلے عجب جانکنی میں عمر گزری ہے تیرے خیال سے کٹ گیا خزاں کا موسم مجھے تکلیف تو بہت ہوئی جب دل پر لکھا تمہارا نام ایسے کھرچا کہ خود میری انگلیاں لہو لہو ہیں تمام اور تمہارے نام میں شامل وہ دو نقطے دور۔۔۔۔۔۔۔ تک دل میں اُتر گئے تھے بمشکل انگلیوں سے کھینچ کر نکالے گئے اب یہ مت پوچھنا اس ساری واردات کے بعد کتنا نڈھال ہے دل محبت میں حادثات کے بعد بس اتنا جان لو شکستہ دل کے کسی کونے سے زندگی کی تمنا اُبھر رہی ہے اداسی آہستہ آہستہ سہی بکھر رہی ہے