امریکا نے آٹھ اکتوبر دو ہزار پانچ کے زلزلے کے بعد افراتفری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سی آئی اے کے درجنوں خفیہ اہلکار پاکستان بھیجے جنھوں نے بعد میں ایبٹ آباد آپریشن میں بھی حصہ لیا۔ امریکی مصنفین ڈی بی گریڈی اور مارک ایمبنڈ نے اپنی نئی کتاب دی کمانڈ، ڈیپ انسائیڈ دی پریسیڈنٹس سیکرٹ آرمی میں انکشاف کیاہے کہ پنٹاگون نے اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے جوائنٹ اسپیشل آپریشنز کمانڈ کے جاسوس پاکستان بھیجے۔
امریکا نے زلزلے کے بعد پاکستان میں پھیلنے والی افراتفری سے فائدہ اٹھایا اور امدادی کارکن اور تعمیراتی اہلکاروں کے بھیس میں درجنوں اہلکار پاکستان میں داخل ہوگئے۔ کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی جاسوسوں کا مقصد دہشت گردوں سے متعلق معلومات حاصل کرنا تھا۔ جاسوسوں نے پاکستان میں القاعدہ نیٹ ورک کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے مخبروں کا جال بچھایا۔ امریکی خفیہ اہلکاروں کا ایک اور اہم ترین مقصد ملک کے جوہری ہتھیاروں کی نقل و حرکت سے آگاہی حاصل کرنا بھی تھا۔
امریکی مصنفین نے لکھا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کیلئے ہونے والا آپریشن بھی جوائنٹ اسپیشل آپریشنز کمانڈ نے سرانجام دیا۔