لو!امریکیوں نے آب تو نوالہ گننے والی مشین بھی ایجاد کرلی ہے اِس سے بالخصوص ہمارے حکمرانوں کوامریکا سے اپنے ساڑھے سترہ کروڑ عوام کے لئے امداد لینے میں بہت سی مشکلات بھی درپیش آسکتی ہیں کیونکہ اِس مشین کی ایجاد کے بعد امریکی ہمارے ملک کے عوام کے لئے بھیجی جانے والی اپنی گندم کا فی پرسن پلس فی روٹی اور فی نوالے کے لحاظ سے قرینے سے حساب کتاب کرکے ہمیں کچھ دینے کے پابندہوں گے اِس مشین کے امریکیوں کے نزدیک اور کیاکیافوائد ہوں گے اِس کی تفصیل ہم آگے چل کربتائیں گے کہ امریکی ماہرین کی نظر میں اِس مشین کی ایجاد کیوں ہوئی بہرحال ابھی تو ہمیں یہ کہنے دیجئے کہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ آج کے انسان نے اپنی سوچوں سے بھی کہیں زیادہ کامیابی اور کامرانی کی منزلیں طے کرلی ہیں مگر دنیا کو تسخیر کرنے کی اِس کی جستجو اب بھی کم نہ ہوئی ہے اوراِس بات سے تو آج کا کوئی بھی اِنسان انکارکرہی نہیں سکتاہے کہ موجودہ جدیداور سائنسی دنیا میں جو کچھ بھی عجوبہ ہوجائے وہ کم ہے اور ہم ششدر رہ جائیں۔ اِس کے ساتھ ہی اِس حقیقت سے بھی منکر نہیں ہو اجاسکتاہے کہ آج کے انسان کے بس میں نہیں ہے کہ وہ اِس مشینی دور کے کسی ایسے عجوبہ سے بچ سکے جِسے نے اپنی آسائش اور سکون کے خاطر حیرت انگیز طور پر ایجادکی ہے تو وہیں آج کے اِنسان نے اپنی اِن ہی ایجادات سے اپنے ہی لئے خود مشکل میں ڈالنے اور پریشانی سے دوچار کرنے کا سامان بھی پیداکرلیاہے اِس کی مثال کوئی ایک چیز نہیں ہے بلکہ اگر ہم اپنے اردگرد نظریں ڈورائیں تو ایسی بے شمار چیزیں ہمیں نظر آئیں گی جن کی وجہ سے ہم خود کو کسی نہ کسی پریشانی میں مبتلامحسوس کررہے ہوتے ہیں یہ اور بات ہے کہ ہم اِس کا اظہارفوری طور پر نہیں کرپاتے مگر بہرحال !اِن چیزوںکے فوائدسے جہاں ہمیں تھوڑی بہت آگاہی ہوتی ہے تو وہیں ہم اِس کے نقائص سے بھی ہم لاعلم رہتے ہیں۔ آج کے حالات کے تو کیا کہنے مگر شائد ہرزمانے کے ہر معاشرے میں بھی ایسے نکھٹو افراد کثیر تعداد میں موجود رہے ہوں گے جن سے متعلق ہر دور میں یہ کہاجاتارہاہوگا جیسا ہم آج کہتے ہیں کہ کیا پڑے پڑے روٹیاں توڑ تے رہتے ہوکچھ کرکے کھاو ، کیا باپ داداکی کمائی پر نوالے گنتے ہواگرہمت ہے تو اپنی صلاحیت سے کچھ کماکرکھاو یہ تو وہ باتیں ہیں جو ہم برسابرس ،سنتے ،بولتے اور پڑہتے آرہے مگر اِس حقیقت کے ادراک کے ساتھ اگر یہ کہاجائے کہ آج کے اِس پرآشوب دور کے ہر معاشرے میں یہ بات روز بروز زور پکڑتی جارہی ہے کہ دنیا میں بنی نوع انسان نے اپنے جینے کے لئے اپنی خوارک اور پانی کا بندوبست کچھ ٹھیک طرح سے نہیں کیاہے اِس نے خود کو ریڈی منٹ بنانے کے لئے ہر وہ جتن کرڈالاہے جس کی اِس کی فطرت قطعا اجازت نہیں دیتی ہے۔اگرچہ یہ امر جہاں قرار واقع ہے تو وہیں لائق فکر بھی ہے کہ آج کا انسان ضرورت سے کہیں زیادہ آرام طلب ہوگیاہے یہ بغیر اپناجسم ہلائے اور اپنا ہاتھ پاوں چلائے بغیروہ سب ہی کچھ حاصل کرلیناچاہتاہے جس کی اِسے آرزو ہوتی ہے شائد یہی وجہ ہے کہ یہ طرح طرح کی ظاہری اور باطنی بیماریوںمیں مبتلاہوکررہ گیاہے۔خبر یہ ہے کہ امریکی ماہرین نے دنیامیں تیزی سے بڑہتی ہوئی آبادی اور خوراک کے وسائل میں کمی کے باعث خوراک کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک ایسی مشین ایجاد کر لی ہے۔ جس کے ذریعے یہ جہاں مستقبل قریب میں خوراک کو کنٹرول کرنے میںکامیاب ہوں گے تو وہیں پیٹووںاور بیساخوروںکو بھی لگام دے سکیں گے اطلاعات کے مطابق امریکی ریاست کیرولیناکے ماہرین کے تیارکردہ بائٹ کاونٹر نامی مشین کو گھڑی کی طرح ہاتھ پر باندھاجاسکتاہے اِن ماہرین کا کہناہے کہ اِس طرح یہ مشین کھانے والے کے ہر نوالے کو آسانی سے گننے کی صلاحیت رکھتی ہے جس میں ایک ایسابٹن ہے جِسے دبائیں تو اِس کے بعد خود کار طریقے سے یہ مشین اپناکام شروع کردیتی ہے ۔اِن امریکی ماہرین نے اپناسینہ ٹھونک کر یہ دعوی بھی کیاہے کہ اب تک لیبارٹری میں اِس پر کئے جانے والے ٹیسٹوں نے یہ ثابت کردیاہے کہ اِس سے حاصل ہونے والے 99فیصد نتائج درست ہوتے ہیں اور اِس کے ساتھ ہی اِن امریکی ماہرین نے یہ دعوی بھی پورے وثوق کے ساتھ کیاہے کہ اِس مشین کی حیرت انگیز ایجادات سے جہاں دنیا خوراک کے پیداہونے والے مسائل سے بچ سکے گی تو وہیں بیساخوری کے باعث موٹاپے جیسے مسائل سے دوچار ہونے والے افراد کے لئے بھی یہ مشین کارآمد ثابت ہوگی۔ اِن کا کہناہے کہ موٹاپے سے بیزار افراد اِس مشین کے استعمال سے اپنی خوراک کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا وزن بھی کم کرسکیں گے اِن ماہرین کا کہناہے کہ بائٹ کاونٹر کو بہت جلد امریکا کے علاوہ عالمی مارکیٹ میں بھی جلدازجلد متعارف کرایاجائے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بے شک خوراک کو کنٹرول کرنے والی یہ مشین بائٹ کاونٹر اِس دور کے انسانوں کی ایک جدید ایجاد ہے مگر یہ اتنی بھی ضروری نہیں تھی کہ اِس کو ایک ایسے وقت میں ایجاد کیاجاتاجب دنیا کے تیسرے درجے سے تعلق رکھنے والے بیشتر ممالک کے افراد کی ایک بڑی تعداد قحط سالی کے باعث فاقہ کشی پر مجبور ہیں ایسے میں امریکیوں کا یہ مشین ایجاد کرنے کا مقصد اگر دنیامیں پیداہونے والے خوراک کے بحران سے صرف امریکا کو بچاناہے تو یہ مشین انسانیت کی فلاح و بہود کے لئے ہرگز کارآمد ثابت نہیں ہوسکتی ہے اور ہاں اگر امریکیوں کا اِس مشین کو ایجاد کرنے کا اصل مقصد دنیامیں خوراک کے پیداہونے والے بحران کو کنٹرول کرنے اور دنیاکے ان ممالک کے لوگوں کی حقیقی معنوں میں مدد کرنا ہے۔ جو خوراک کے مسائل سے دوچارہیں تو پھر ہم امریکی ماہرین سے اتناضرور کہیں گے کہ اِس نیک کام میں دیرنہیں کرنی چاہئے اور اِس مشین کو جلدازجلد دنیا میں متعارف کرادیناچاہئے تاکہ دنیامیں پیداہونے والے خوراک کے مسائل کو قبل ازوقت کنٹرول کیاجاسکے اور وسے بھی بحیثیت مسلمان ہماراتویہ یقین ہے کہ دنیامیں اناج ہر انسان کی قسمت کا پیداہوتاہے اور ایک ایک ذرے پر کھانے والے کا نام لکھاہواہوتاہے امریکی چاہئے نوالے گننے والی جتنی بھی مشینیں ایجاد کرلیں اگر انسان کی قسمت میں پیٹ بھرکر کھاناہے تو پھر وہ پیٹ بھرکرکھائے گا۔ تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم