بھارت: (جیو ڈیسک) اجمیر کے صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ میں سالانہ عرس کے دوران تبرک پکانے کے لئے دو دیگوں کی نیلامی میں ریکارڈ بولی لگائی گئی ہے۔ رواں سال ان دو بڑی دیگوں کے لئے بولی لگانے والوں کو ایک کروڑ نواسی لاکھ پچیس ہزار روپے دینے ہوں گے۔
گزشتہ سال ان دیگوں کے لیے ایک کروڑ تریپن لاکھ روپے سے زائد کی پولی لگی تھی۔ عرس کے دوران ان دیگوں میں تبرک پتا ہے اور وہاں آنے والے زائرین میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ ٹھیکہ صرف پندرہ دنوں کے لئے ہے۔ عرس بائیس مئی سے شروع ہو رہا ہے۔ بعض لوگ اپنی منت پوری ہونے پر بھی اس درگاہ میں تبرک کا کھانا بنواتا ہے۔ عرس کے دوران اس درگاہ میں مختلف کھانے بنوائے جاتے ہیں، جو زائرین میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ یہ کام درگاہ کے خادموں کی تنظیم انجمن کی نگرانی میں کیا جاتا ہے۔ انجمن کے صدر سید حسام الدین نے بتایا کہ ان دیگوں میں لوگ اپنی خواہش پوری ہونے پر نیاز یعنی تبرک کا کھانا پواتے رہتے ہیں ان کا مزید کہنا تھا، یقین مانیں کہ ان دیگوں کے لئے ساڑھے تین سال کے لئے پیشگی بکنگ چل رہی ہے۔ اس بار بولی میں کئی خادم شریک ہوئے اور یہ کام کوئی سولہ گھنٹے سے بھی زیادہ چلا۔ بعد میں ناصر ہاشمی کے گروپ کو اس میں کامیابی ملی۔ انجمن کے سابق سیکرٹری سرور چشتی کا کہنا ہے کہ اس نیلامی سے ملنے والی رقم سے انجمن لنگر چلاتی ہے، بچوں کی تعلیم میں پیسہ خرچ ہوتا ہے اور ایسے ہی سماجی کاموں میں مدد دی جاتی ہے۔ ان دیگوں میں پنے والے نیاز کا کھانے میں چاول اور میدے کے علاوہ زعفران، گھی، گڑ، شکر، خشک میوے اور ہلدی جیسی چیزیں شامل کی جاتی ہیں۔
درگاہ میں رکھی بڑی دیگ مغل بادشاہ اکبر کی خواجہ سے ملاقات اور چھوٹی دیگ بادشاہ جہانگیر کے عقیدے کی گواہی دیتی ہے۔ انجمن کے مطابق بڑی دیگ میں چار ہزار آٹھ سو کلو گرام اور چھوٹی دیگ میں دو ہزار دو سو چالیس کلو گرام مواد بنایا جا سکتا ہے۔ یہ اتنے بڑی ہیں کہ تقریبا چار ہزار سے زیادہ لوگ اس سے کھانا کھا سکتے ہیں۔ عرس کے علاوہ عام دنوں میں اگر کوئی عقیدت مند ان دیگوں میں نیاز پوانا چاہے تو چھوٹی دیگ کے لئے ساٹھ سے ستر ہزار اور بڑی دیگ کے لئے لگ بھگ ایک لاکھ چالیس ہزار روپے جمع کرنے ہوتے ہیں۔ وقتا فوقتا ان دیگوں کی مرمت بھی کرائی جاتی ہے۔