وجھ شھرت :: افغانوں کے ابدالی قبیلے کا سردار اور افغانستان میں ابدالی سلطنت کا بانی
افغانوں کے ابدالی قبیلے کا سردار اور افغانستان میں ابدالی سلطنت کا بانی۔ نادر شاہ کے قتل 1747 کے بعد افغانستان کا بادشاہ بنا۔ ہرات اور مشہد پر قبضہ کیا اور 1748 تا 1767 ہندوستان پر کئی حملے کیے۔ جن میں سب سے مشہور حملہ 1761 میں ہوا۔
اس حملے میں اس نے مرہٹوں کو پانی پت کی تیسری لڑائی میں شکست فاش دی۔ کابل، قندھار، اور پشاور پر قبضہ کرنے کے بعد احمد شاہ ابدالی نے پنجاب کا رخ کیا اور سر ہند تک کا سارا علاقہ اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔ 1756 میں دہلی کو تاخت و تاراج کیا اور بہت سا مال غنیمت لے کر واپس چلا گیا۔
ان حملوں نے مغلیہ سلطنت کی رہی سہی طاقت بھی ختم کردی۔ پنجاب میں سکھوں کے فروغ کا ایک سبب احمد شاہ کے پے در پے حملے بھی ہیں۔
بلوچستان رسم تاج پوشی احمد شاہ ابدالی1747 افغانستان کے بادشاہ نادر شاہ کے قتل کے بعد احمد شاہ ابدالی جوکہ نادر شاہ کے فوج کے سالار تھے لویہ جرگہ کے ذریعے بادشاہ منتخب ھوئے، یہ جرگہ شیر سرخ بابا کے مزار پر منعقد ھوا تھا۔
اسی دوران صابرشاہ ملنگ نے ایک گندم کا خوشہ انکے سر پر بطور تاج کے لگایا اور احمد شاہ کو بطور بادشاہ تسلیم کرلیا گیا، احمد شاہ درانی کو بجا طور پر افغانستان کا بانی کہا جا سکتا ھے۔ اسوقت سلطنت اٹک سے کابل، کوئٹہ ، مستونگ ، قلات ، سبی ، جیکب آباد ، شکارپور ، سندھ ، پشین، ڈیرہ اسماعیل خان ، ضلع لورالائی اور تمام پنجاب پر مشتمل تھا، شال کوٹ کوہٹہ قندھار کا ایک ضلع تھا۔
احمد شاہ درانی کا دورے سلطنت (1747 سے 1823) تک افغانستان پررہی۔ 1765 کا زمانہ آیا سکھوں نے پنجاب میں قتل وغارت گری کا بازارگرم کیا ھوا تھا ۔1772 تک احمد شاہ درانی اور اس کے بعد اس کی اولاد کی حکومت رہی۔ اس کی اولاد میں ایوب شاہ کو1823 میں قتل کر دیا گیا۔ احمد شاہ ابدالی کی ہمشیرہ کا مزار بھی خواجہ ولی مودودی چستی کرانی کی درگاہ کے احاطہ کے اندر کرانی، کوئٹہ کے مقام پر واقع ھے۔
پنجاب کی مہم سے واپسی پر احمد شاہ ابدالی نے میر نصیر خان کو ہڑند اور داجل کے علاقے بطور انعام دیے۔ اسی زمانے میں جب احمد شاہ کی مشرقی ایران کی مہم سے واپسی ہوہی تو اس نے میر نصیر خان کی والدہ بی بی مریم کوکوئٹہ کا علا قہ یہ کہتے ہوے دیا کہ یہ آپ کی شال ہے(شال کا مطلب دوپٹہ ہوتا ہے) ۔
اسی دن سے کوئٹہ کا نام شال کوٹ پڑ گیا اور یہ ریاست قلات کا حصہ بن گیا۔ قلعہ میری قلات (قلعہ کوہٹہ ) کے قریب خواجہ نقرالد ین شال پیر بابا مودودی چشتی کا مزار بھی واقع ھے، شالکوٹ کو جو شاہراہ ہنوستان اور ایران سے ملاتی ھے اسے شالدرہ کہتے تھے آج اس شاہراہ پر اسی نام سے ایک بہت بڑی آبادی قاہم ھے، خواجہ ولی مودودی چستی کرانی کا مزار بھی اسی وادی کے اندر واقع ھے۔