اداس راتیں ہیں خواب سارے اجڑ چکے ہیں
Posted on May 1, 2012 By Adeel Webmaster سیدارشاد قمر
dream less sad nights
اداس راتیں ہیں خواب سارے اجڑ چکے ہیں
ہے آنکھ ویراں کہ سب نظارے اجڑ چکے ہیں
مری زمیں پہ گلوں کے چہرے جھلس گئے ہیں
مرے فلک کے وہ چاند تارے اجڑ چکے ہیں
جو میرے آنسو شمار کرتے جو پیار کرتے
وفا کے پیکر سبھی سہارے اجڑ چکے ہیں
اب آنکھ دریا میں کوئی طوفاں نہیں اٹھے گا
مری نگاہوں کے سب کنارے اجڑ چکے ہیں
تمہاری شوخی گئے دنوں کا حساب مانگے
تمہیں خبر ہے کہ غم کے مارے اجڑ چکے ہیں
جو بھید سینوں میں تھے کبھی بے اماں ہوئے ہیں
جو راز ہونٹوں پہ تھے ہمارے اجڑ چکے ہیں
یہ وقت بھی کھا گیا ہے کتنی محبتوں کو
قمر جواں تھے جو یار سارے اجڑ چکے ہیں
سید ارشاد قمر