امریکہ میں 9/11 حملوں کے 10 برس مکمل ہونے سے چند روز قبل پاکستان کے شمالی شہر ایبٹ آباد میں وہ گھر ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن گیا ہے جہاں امریکی اسپیشل فورسز نے ایک خفیہ کارروائی کرکے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔ رواں ہفتے اب تک مقامی و غیر ملکی صحافیوں سیمت کم از کم ایک سفارت کار نے بھی بلال ٹان میں واقع اس قلع نما عمارت کے قریب جانے کی کوشش کی ہے تاہم وہاں تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے انھوں ایسا کرنے سے روک دیا۔ ایبٹ آباد پولیس نے پاکستان میں متعین ڈینمارک کے سفیر اور ان کی اہلیہ کے علاوہ دو فرانسیسی صحافیوں کو کچھ وقت کے لیے اپنی تحویل میں بھی رکھا، جس کے بعد انھیں اسلام آباد واپس جانے کی اجازت دے دی گئی۔ دو مئی کو کیے گئے آپریشن کے بعد سے پاکستانی فوج نے بن لادن کی پناہ گاہ کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے جب کہ اس کے اطراف میں غیر متعلقہ افراد کی نقل و حرکت کی بھی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔ تاہم مقامی پولیس کے ایک اعلی افسر محمد علی ضیا نے جمعہ کو ذرائع سے گفتگو میں بتایا کہ حالیہ دنوں میں اس مقام کے گرد حفاظتی اقدامات میں کوئی نئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ اس مکان کے احاطے کے قرب و جوار میں جانے کی اجازت نہیں۔ البتہ یہ ایک گنجان آباد علاقہ ہے اور یہاں لوگوں کی نقل و حمل کو مکمل طور پر روکا نہیں جا سکتا۔ ایبٹ آباد میں پاکستانی فوج کی مرکزی تربیت گاہ کاکول اکیڈمی واقع ہے۔ اس فوجی چھانی والے علاقے میں امریکی کمانڈوز کی خفیہ کارروائی کے بعد سے پاکستان میں غیر ملکیوں کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے، کیوں کہ مقامی سراغ رساں اداروں کو خبر ہوئے بغیر امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کا بن لادن کو ڈھونڈ نکالنا اسلام آباد کے لیے شرمندگی کا باعث بنا۔