وہائٹ ہاؤس اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان دونوں نے کتاب میں درج واقعات اور سرکاری موقف میں بظاہر موجود تضادات پر تبصرے سے انکار کردیا ہے
No Easy Day – Mark Owen
اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ پر امریکی کمانڈوز کے چھاپے کے دوران ان کی ہلاکت کے وقت موقع پر موجود ایک شخص کا کہناہے کہ القاعدہ کا راہنما غیر مسلح تھا اور اسے دہلیز پر گولی ماری گئی تھی۔ یہ بیان گذشتہ سال پاکستان میں پیش آنے والی کارروائی کے سرکاری موقف سے مختلف ہے۔
اوباما انتظامیہ کا یہ موقف رہاہے کہ گذشتہ سال مئی میں ابیٹ آباد میں امریکی نیوی سیل فورس کے کمانڈوز کا اسامہ بن لادن سے ان کے بیڈ روم میں آمنا سامنا ہوا اور اسے سینے میں گولی ماری گئی۔ پھر اس وقت ان کی بائیں آنکھ پر فائرکیا گیا جب یہ شبہ ہوا کہ وہ ہتھیار تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں۔
لیکن حال ہی میں ایک نئی کتاب ’ نو ایزی ڈے‘ میں ، جسے اس کارروائی میں حصہ لینے والے ایک 36 سالہ سابقہ سیل کمانڈو نے تحریر کیا ہے، مصنف نے کہاہے کہ ان کی ٹیم نے راہداری سے بن لادن کے بیڈ روم کی طرف جاتے ہوئے ان پر نظر پڑتے ہی گولی مار دی تھی اور وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ آیا وہ مسلح تھے بھی یا نہیں۔
مارک اون کے فرضی نام سے لکھی گئی کتاب کے مصنف کا کہناہے کہ وہ القاعدہ کے راہنما کو گولی مارنے کے بعد ان کی کمرے میں داخل ہوئے اور انہیں خون میں لت پت فرش پر تڑپتے ہوئے دیکھا اوران پر جھکی دو عورتیں آہ و زاری کررہی تھیں۔
اون لکھتے ہیں کہ انہوں نے عورتوں کو وہاں سے ہٹایا اور ان کے سینے میں اس وقت تک گولیاں اتاریں جب تک وہ بے حس و حرکت نہیں ہوگئے۔
بعد میں سیل کمانڈوز کو ان کے کمرے میں ایک اے کے 47 رائفل اور ایک مکاروف پستول ملا، مگر ان میں گولیاں نہیں تھیں۔
اس سے قبل یہ کتاب 11 ستمبر کو، جو امریکہ پر بن لادن کے دہشت گرد حملوں کی برسی ہے منظر عام پر آنا تھا، لیکن جب میڈیا نے کتاب کی ایڈوانس جلدیں حاصل کرنے کے بعد اس پر رپورٹنگ شروع کردی تو اون نے پبلشر کو یہ کتاب چار ستمبر کو ریلز کرنے کی اجازت دے دی۔
وہائٹ ہاؤس اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان دونوں نے کتاب میں درج واقعات اور سرکاری موقف میں بظاہر موجود تضادات پر تبصرے سے انکار کردیا ہے۔
امریکی دفاعی عہدے دار اشاعت سے قبل کتاب کے بارے میں واضح نہیں ہیں۔ اس کتاب سے یہ امکان بھی پیدا ہوگیا ہے کہ مصنف کو فوجداری مقدمے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
پینٹاگان اس بارے میں تحقیقات کررہاہے کہ آیا مصنف نے خفیہ معلومات تو افشا نہیں کیں۔
مزید براں امریکی میڈیا کے بعض اداروں نے مصنف کی حقیقی شناخت بھی ظاہر کردی ہے ۔ ان کا اصل نام Since then ہے اور انہیں انٹرنیٹ پر موت کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔