دنیا میں جب بھی کلاسیکی موسیقی کا تذکرہ ہو گا، استاد سلامت علی خان کا نام اس فن کے معتبر اساتذہ میں لیا جائے گا۔ ان کے بعد ان کے بیٹے اس فن کی ترویج کے لئے کوشاں ہیں۔
استاد سلامت علی خان کو کلاسیکی گلوکاری اور موسیقاری کا استاد مانا جاتا تھا۔ انہوں نے بے شمار گانے گائے اور موسیقی ترتیب دی۔ انہوں نے اپنی گائیکی میں شاہ عبداللطیف بھٹائی، خواجہ غلام فرید ، بابا بلھے شاہ اور شاہ حسین کی شاعری کو خصوصی جگہ دی۔
موسیقی کے نامورگھرانے شام چوراسی کے عظیم گائیک استاد سلامت علی خان ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔ اپنے والد ولایت علی خان سے تربیت حاصل کرنے کے بعد انہوں نے سات سال کی عمر میں اپنے بھائی نزاکت علی خان کیساتھ جالندھر میں ہربلب کے میلے میں ایک گھنٹہ تک راگ میاں کی توڑی گا کر کلاسیکی موسیقی کے حلقوں کو چونکا دیا۔
قیام پاکستان پر وہ پہلے لاہور اور بعد ازاں ملتان میں رہائش پذیر ہوئے، ملتانی کافی پر دسترس ان کے ملتان کے قیام کا نتیجہ ہے۔ انیس سو پچاس میں ریڈیو پاکستان لاہور کی میوزک کانفرنس میں عمدہ پرفارمنس سے انہوں نے کلاسیکل موسیقی کی دنیا کی توجہ حاصل کر لی۔
استاد سلامت علی خان راگوں کی بندشوں اور موسیقی کی تمام اصناف پر دسترس رکھتے تھے۔ راگ کی بڑھت ، لے کاری کا انداز اور گلے کی تیاری نے انہیں دوسرے گائکوں سے ممتاز بنا دیا ، انہیں تمغہ حسن کارکردگی اور تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
دنیا میں جب بھی کلاسیکی موسیقی کا تذکرہ ہو گا، استاد سلامت علی خان کا نام اس فن کے معتبر اساتذہ میں لیا جائے گا۔ ان کے بعد ان کے بیٹے اس فن کی ترویج کے لئے کوشاں ہیں۔