دلی : ( جیو ڈیسک) بھارت کی ایک عدالت نے اسرائیلی سفارتخانے کی ایک کار پر تیرہ فروری کو بم حملے کے سلسلے میں تین ایرانی شہریوں کے نام غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیے ہیں۔ دلی پولیس کے تفتیش کاروں نیگزشتہ روز دلی کے چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت میں یہ بتایا کہ تفتیش سے یہ پتہ چلا ہے کہ تین ایرانی شہری ہوشنگ افسہار ایرانی، سید علی مہدی صدر اور محمد رضا ابو الہاشمی اسرائیلی کار پر حملہ کرنے کی سازش بننے، عملی تیاری کرنے اور حملے کا ارتکاب کرنے میں ملوث رہے ہیں۔
تفتیش کاروں کی درخواست پر عدالت نے ان تینوں افراد کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کر دیے۔ پولیس کی اطلاعات کے مطابق یہ تینوں ایران کے پاسپورٹ پر بھارت آئے تھے اور حملے کے بعد بھارت سے چلے گئے۔ ان کی واپسی کی تفصیلات بھی پولیس کے پاس ہے۔ دلی پولیس ان کے نام بین الاقوامی پولیس انٹرپول کو بھیج رہی ہے۔ تیرہ فروری کو دلی کے اورنگزیب روڈ پر واقع اسرائیلی سفارتخانے سے کچھ ہی دوری پر اسرائیلی سفارتخانے کی ایک کار پر ایک مقناطیسی بم سے حملہ کیا گیا تھا جس میں کار پر سوار ایک اسرائیلی سفارتکار زخمی ہوئی تھیں۔ اس حملے کے سلسلے میں دلی پولیس نے گزشتہ ہفتے ایک بھارتی صحافی کو حملہ آوروں کی مدد کرنے اور ان کی سازش میں شریک ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ محمد احمد کاظم نام کے یہ صحافی ایرانی خبر رساں ایجنسی کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔
ان کے قریبی رشتے داروں نے پولیس کے الزامات کی تردید کی ہے اور بعض غیر سرکاری تنظیموں، صحافیوں اور دانشوروں نے احمد کاظم کی گرفتاری پر احتجاج کیا ہے۔ اس واقعے کے فوراً بعد اسرائیل نے اس حملے کے لیے ایران پر الزام عائد کیا تھا۔ لیکن ایران نے اس کی تردید کی تھی اور خود اسرائیل پر اس کے لیے الزام لگایا تھا۔ ایران کا کہنا تھا کہ اسرائیل تہران میں اسی طرح کے حلموں میں بعض ایرانی جوہری سائنس دانوں کوہلاک کر چکا ہے۔ دلی کے ساتھ ساتھ جارجیا اور تھائی لینڈ میں بھی بم حملے ہوئے تھے جن کے لیے ایرانی شہریوں پر الزام لگا۔ بدھ کو ایران کے پڑوسی آذربائیجان میں بھی پولیس نے متعدد مقامی شہریوں کو حراست میں لیا ہے جو بقول ان کے ایرانی خفیہ ایجنسیوں کی ایما پر اسرائیلی شہریوں اور سفارتخانے سمیت غیر ملکی افراد کو نشانہ بنانے والے تھے۔
دلی میں اسرائیلی سفارتکار پر حملے کے الزام میں تین ایرانی شہریوں کا نام آنے کے باوجود بھارت کی حکومت نے ابھی تک باضابطہ طور پر ایران کا نام نہیں لیا ہے۔ یہ توقع کی جا رہی ہے کہ جمعہ کے روز دلی پولیس اس حملے کی تفصیلات ایک نیوز کانفرنس میں سامنے رکھے گی۔