اسلامی جمعیت طلبہ نے تعلیمی اداروں میں” امید پاکستان مہم ”چلانے کا اعلان کر دیا

اسلام آباد: اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان نے ملکی حالات کے تناظر میں امید پاکستان مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔ جس میں ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں طلبہ کا موجودہ حالات میں کردار ادا کرنے کیلئے سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں ٹیلنٹ ایوارڈز،کانفرنسس،سیمینارز اور طلبہ میلے جیسی سرگرمیوں کا شیڈول بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ گذشتہ روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ناظمین صوبہ جات کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلی زبیر صفدر نے کہا کہ ملک میں اس وقت ہر شعبہ میں عدم استحکام نظر آرہا ہے۔

عوام مایوسی کی وجہ سے پریشان ہے ان حالات میں قوم کی نظریں نوجوانوں اور طلبہ پر ہے لیکن پاکستانی نوجوان کو صحیح سمت دیکھانے کے لئے کسی کے پاس کوئی ٹھوس اور واضح لائحہ عمل نہیں ہے ۔ان حالات میں جمعیت نے اپنی گذشتہ دو سالوں سے جاری امید بنو تعمیر کرو سب ملک کر پاکستان کی مہم کو مذید تیز تر کرتے ہوئے بڑی تعداد میں طلبہ تک پہنچنے اور ملکی ترقی کے لئے براہ راست کردار ادا کرنے کے لئے ہم ہیں روشن مستقبل کے سلوگن کے تحت امید پاکستان مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پریس کانفرنس میں ناظم اعلی کے ہمراہ رسل خان ناظم اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب۔جنوبی،عمر عباس ناظم اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب ۔شمالی،سہیل احمد بابرناظم اسلامی جمعیت طلبہ خیبر پختون خواہ،راجہ نزاکت علی ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جموں کشمیر بھی موجود تھے ۔انھوں نے کہا کہ یہ ایک آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ تعمیری مہم بھی ہوگی جس میں طلبہ کو تعلیمی اداروں اور گھر میں تعمیر پاکستان کے لئے مختلف سرگرمیاں دی جائیں گی۔

باکردار طالب علم اور با عمل طالب علم کے کلچر کو تعلیمی اداروں میں پروان چڑھایا جا ئے گا جبکہ والدین سے احسان اور معاشرے کے احترام کے کلچر کو گھروں اور بازاروں میں عام کی جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ملک اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے جس کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہی کی جانب گامزن ہے ،مہنگائی اور بے روزگاری کا براہ راست اثر نئی نسل پر مہنگی تعلیم کی صورت میں ہو رہا ہے ۔طلبہ کے لئے اعلی تعلیم کے دروازے سرکاری جامعات میں بھی زیادہ فیس اور مہنگی رہائش کی وجہ سے روز بروز بند ہوتے جا رہے ہیں ایسے حالات میں امن کے قیام اورمحبت کے پیغام کے کلچر کو سیاسی حلقوں اور محکموں میں عام کرتے ہوئے غریب کو قومی ترقی کے دھارے میں لاتے ہوئے تعلیم کو عام کرنے کا مطالبہ کو پیش کیا جائے گا۔ملک کے تمام مقتدر طبقات سے ملاقاتیں کی جائیں گی۔مہم کی تفصیلات بتاتے ہوئے ناظم اعلی نے کہا کہ کشمیر سمیت پورے ملک میں چلائی جانے والی مہم میں خاص طور پر بلوچستا ن میں بھی خصوصی سرگرمیاں تربیت دی گئی ہیں اور کسی بھی سیاسی ،مذہبی اور طلبہ تنظیم کی طرف سے بلوچ طلبہ کو قومی دھارے میں لانے کا یہ پہلا قدم ہے۔تا کہ وہاں کے طلبہ بھی پاکستان کے استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کر سکیں۔

اس موقع پر اسلامی جمعیت طلبہ نے ملک میں بیرونی مداخلت کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غیروں کی جنگ میں پوری قوم کو جھونک کر قوم کے لئے ترقی کے راستے معدوم کر دئیے گئے ہیں۔ترقی اور روشن پاکستان کے حکومتی دعووں اور بیرونی امداد کے باوجود ساری توجہ خودساختہ جنگ پر لگا کر نئی نسل کو بے یا رو مددگار چھوڑدیا ہے۔ مہنگی تعلیم کی وجہ سے ہرسال تعلیمی اداروں میں ڈراپ ہونے کی شرح بڑھتی چلی جارہی ہے۔ ١٨ویں ترمیم میں تعلیم کو امور کو صوبائی حکومتوں کے حوالے کرنے پر انھوں نے کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ اس عمل سے ملک میں نصاب تعلیم کے نئے طبقات بن گئے ہیں۔ہر سال نظریاتی امور سے متعلق اسباق کو تبدیل کر کے بے مقصد اسباق کو کتابوں کی زینت بنایا جا رہا ہے۔

پنجاب کی بنیادی تعلیم کو انگریزی میں کر کے نئی نسل کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بھی صلب کیا جارہا ہے۔ انگریزی زبان کو مکمل ذریعہ تعلیم بنانے سے رٹہ کلچر کو فروغ مل رہا ہے جبکہ اعلی تعلیم میں بیرونی دنیا کے پرانے اسباق پڑھائے جا رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ تعلیم ہی ملک کے بہتر مستقبل کی علامت ہے لیکن بیرونی مداخلت اب سیاسی و عسکری امور سے آگے نکل کر تعلیمی اداروں میں روشن خیالی کے نام نہاد تصور اور وضائف دینے کی صورت میں بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ مغرب کی آزاد تہذیب اس ملک کا مقدر نہیں بن سکتی ۔ملک اس وقت دو انتہائوں کا شکا ر ہے جس میں ایک جانب مذہبی انتہا پسندی ہے تو دوسری جانب آزادی خیالی کی انتہا پسندی ہے اور انتہا پسندی میں غریب عوام کانقصان ہو رہا ہے ۔انھوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے امن اور ترقی کی علامت ہوتے ہیں مگر نئی نسل کے پاس کوئی بامقصد لائحہ عمل نہ ہونے کی وجہ سے براہ راست ملکی ترقی میں کردار کی ادائیگی کا کوئی منصوبہ نہیں ۔ملک کے ایلیٹ کلاس تعلیمی ادارے ملٹی نیشنل کمپنیوں اور بیرون ملک خدمات دینے والے پاکستانی تیار کر رہے ہیں جس کا ملکی معیشت کو کسی بھی طرح کا فائدہ نہیں ہو رہا۔ایسے میں یکساں نظام تعلیم ہی پاکستان کے مفاد میں ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم ہیں روشن مستقبل کے سلوگن کو امید پاکستان مہم میں عام کرتے ہوئے پاکستان کے بڑے شہروں میں تین تین روزہ طلبہ میلے منعقد کئے جائیں گے۔جبکہ 13 دسمبر کو اسلام آباد میں آل پاکستان انٹر یونیورسٹیز ڈائئلاگ کے نام سے مرکزی تقریب کی جائے گی جس میں ملک بھر کی جامعات کے طلبہ و طالبات پاکستان کے لئے معاشی،تعلیمی،سیاسی،داخلی اور خارجہ پالیسی پیش کریں گے۔ اس سرگرمی میں محب وطن شخصیات کو مدعو کیا جائے گا۔ اپنی نوعیت کی اس منفرد تعمیری سرگرمی میںڈراموں اور خاکوں کے ذریعہ ملکی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے ان کا حل پیش کیاجائے گاجبکہ چمکتے ستاروں کے نام سے غیر نصابی سرگرمیوں کے مقابلے بھی منعقد ہونگے۔

اس مرکزی تقریب سے پہلے6نومبر:صوابی،امید پاکستان۔ٹیلنٹ ایوارڈ،7نومبر:ایبٹ آباد،امید پاکستان۔ٹیلنٹ ایوارڈ،8نومبر:مردان،امید پاکستان۔ٹیلنٹ ایوارڈ،9نومبر:پشاور،امید پاکستان۔طلبہ کنونشن،10نومبر:تیمر گرہ،امید پاکستان۔طلبہ کنونشن،11نومبر:گلگت،امید پاکستان۔طلبہ کانفرنس،13نومبر:جامعہ پنجاب ،امید پاکستان فیسٹیول،14نومبر:پشاور یونیورسٹی,امیدپاکستان۔طلبہ کانفرنس،16نومبر:کوٹلی،امید پاکستان۔طلبہ ریلی،17نومبر:میر پور،امید پاکستان۔طلبہ ریلی،19نومبر:راولاکوٹ،امید پاکستان۔طلبہ ریلی،20نومبر:مظفر آباد،امید پاکستان۔طلبہ ریلی،22نومبر:ذوب،امید پاکستان۔طلبہ سیمینار،23نومبر:لورالائی،امید پاکستان۔طلبہ سیمینار،24نومبر:کوئٹہ،امید پاکستان۔طلبہ سیمینار،30نومبر,2،,1دسمبر:گوجرانوالہ،امید پاکستان۔طلبہ فیسٹیول،4,5دسمبر:راولپنڈی،امید پاکستان۔طلبہ فیسٹیول،4,5,6دسمبر:سکھر،امید پاکستان۔طلبہ فیسٹیول4,5,6دسمبر:حیدرآباد،امید پاکستان۔طلبہ فیسٹیول،5,6,7دسمبر:پشاورامید پاکستان۔طلبہ فیسٹیول،5,6دسمبر :فیصل آباد،امید پاکستان۔طلبہ فیسٹیول،6دسمبر:سرگودہا،امید پاکستان۔طلبہ کنونشن اور13دسمبر:اسلام آباد،میگا ایونٹ۔آل پاکستان یونیورسٹیز ڈائیلاگ۔رائزنگ پاکستان کے نام سے منعقد کیا جا ئے۔اس سلسلہ میں ١٠ لاکھ طلبہ سے رابطہ کیا جائے گا۔انھوں نے طلبہ کو دعوت دی کہ وہ اپنے شہر میں امید پاکستان کی سرگرمی میں شریک ہوں اور امید پاکستان ٹیم کا حصہ بنیں۔