اسلام آباد: (جیو ڈیسک) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ معاشی ہے۔ صرف نوکریاں دینے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، سوال یہ بلوچستان کو کتنی ترقی دی گئی۔ انہوں نے سیکرٹری داخلہ بلوچستان سے سوال کیا کہ تین سو چالیس لوگوں کی لاشیں ملیں، کتنے لوگ گرفتار کئے گئے۔
سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان امن و امان کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے آئی جی بلوچستان سے استفسار کیا کہ تین سال میں بلوچستان میں کتنی لاشیں ملیں۔ لاشیں ملتی ہیں اور آپ خاموش رہتے ہیں، آپ لوگ کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس چاہے تو امن و امان کنٹرول کرسکتی ہے۔ پچاس فیصد پولیس اہلکار چھٹیوں پر ہوتے ہیں، یہ کیسے چھٹیوں پر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر آئی جی بلوچستان سے استفسار کیا کہا کہ بلوچستان میں پولیس کی کتنی نفری ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کالے شیشوں والی گاڑیوں کیخلاف کارروائی کیلئے کیا ہدایات جاری کیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر ظہور شاہوانی نے عدالت کو بتایا کہ پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر صادق عمرانی نے بلوچستان اسمبلی کے فلور پر کہا کہ سیکورٹی ادارے لوگوں کو مار رہے ہیں۔ شاہوانی نے عمرانی کے اسمبلی بیان کا ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا۔ جس پر جسٹس خلجی عارف حسین نے استفسار کیا کہ کیا صادق عمرانی نے ایف آئی آر کٹوائی ہے۔