اسلام آباد گستاخانہ فلم کے خلاف وفاقی دارالحکومت کا ریڈ زون کئی گھنٹے میدان جنگ بنا رہا، جھڑپوں میں 46 پولیس اہلکار اور 5 مظاہرین زخمی ہو گئے جبکہ سفارتخانوں کی حفاظت کیلئے فوج طلب کرنا پڑگئی۔ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ مظاہرین میں کالعدم تنظیموں کے لوگ شامل تھے، معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے گی۔ گستاخانہ فلم کے خلاف وفاقی حکومت نے جمعہ کو یوم عشق رسول منانے کا اعلان تو کیا لیکن اس سے ایک دن پہلے راولپنڈی سے طلبہ نے ریلی نکالی، مری روڈ پر ٹائر جلا کر سڑک بلاک کی اور احتجاج بھی کیا۔ پھر رخ کیا وفاقی دارالحکومت کا اور یہ ریلی بلا روک ٹوک اسلام آباد میں داخل ہو گئی۔ مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے کارکن اور مزید طلبا بھی اس ریلی میں شامل ہو تے گئے، ان سبھی مظاہرین کا ٹارگٹ تھا ڈپلومیٹک انکلیو، جہاں امریکا اور دیگر ممالک کے سفارتخانے موجود ہیں۔ اسلام آباد انتظامیہ نے انہیں روکنے کیلئے ریڈ زون کی شاہراہوں پر کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ مظاہرین نے ان رکاوٹوں کو عبور کرکے ڈپلومیٹک انکلیو جانے کی کوشش کی تو پولیس کے ساتھ تصادم ہوگیا جس کے بعد پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی اور بپھرے جلوس کے شرکا نے جوابی پتھراو کیا۔ پولیس نے مظاہرین پر ربر کی گولیاں بھی چلائیں اور کئی افراد کو حراست میں لے لیا۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس اور رینجرز کی 2 چوکیاں اور 8 موٹر سائیکلیں نذر آتش کردیں جب کہ فائیو اسٹار ہوٹل میں کھڑی کئی گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچایا۔ جھڑپوں کے دوران ایس ایچ او سمیت 46 پولیس اہلکار اور 5 مظاہرین بھی زخمی ہو گئے۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک اس ساری صورتحال کا ہیلے کاپٹرز کے ذریعے جائزہ بھی لیتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین میں کالعدم تنظیموں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے لوگ تھے، معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریڈ زون میں مظاہرہ کرنے والے افراد کی تعدد 18 سے 20 ہزار تھی جنہیں پنجاب سے لایا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کے کردار پر سیکریٹری داخلہ چیف سیکریٹری پنجاب سے بات کریں گے۔ مظاہرہ اتنا شدید تھا کہ سفارتخانوں کی حفاظت کیلئے فوج طلب کرنا پڑی جبکہ رینجرز کی نفری بھی تعینات کردی گئی۔ مغرب کے وقت مظاہرین منتشر ہو گئے اور پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ بند کر دی۔ اس کے علاوہ پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے ڈی چوک پر بھی مختلف مذہبی جماعتوں نے پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا۔