اقوام متحدہ کے منشور میں انسانی حقوق کا خیال رکھتے ہوئے اس کے متن میں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام کا بار بار اعادہ کیا گیا ہے۔ چاٹر کا آغاز ہی اس توثیق سے ہوتا ہے۔ اقوام عالم کے مابین برابری کے حقوق اور عوام کی خود ارادیت کی بنیاد پر باہمی دوستانہ تعلقات کو فروغ دیا جائے اور اس کے حصول کیلئے بین الاقوامی تعاون کی فضا پیداکی جائے اور ایسا وقت ہو گا جب انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو بلا امتیاز نسل، جنس،زبان اور مذہب فروغ حاصل ہو گا۔
اقوام متحدہ کے منشور کے تحت انسان حقوق کے فروغ کی بنیاد ذمہ داری جنرل اسمبلی پر عائد کی گئی ہے جس کیلئے انسانی حقوق کا ایک کمیشن تشکیل دیا گیا ہے جو انسانی حقوق کے میدان میں یو این کا مرکزی پالیسی آرگن تصور کیا جاتا ہے کمیشن کی سرگرمی زیادہ تر تصوراتی قدر پیمائی اور مشاورتی نوعیت کی ہے۔ یہ سالانہ مجلس عاملہ کے گروپ کا قیام عمل میں لاتا ہے تاکہ مبینہ سنگین انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کی نشان دہی کر کے فارشات پر غور و حوض کر کے انہیں پیش کیا جائے۔
انسانی حقوق پر کمیشن نے اقوام متحدہ کی دیگر تنظیمات آئی ایل او اور یونسکو کے ساتھ ملکر حقوق انسانی کے تحفظ کیلئے قوانین بنائے ہیں۔ ان میں سب سے اہم انسانی حقوق کا عالمی ڈیکلریشن سول اور سیاسی حقوق کا بین الاقوامی اور اقتصادی، معاشی اور ثقافتی حقوق کا بین الاقوامی معاہدہ 1976کو اجتماعی طور پر انٹرنیشنل بل آف رائٹس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ تینوں قوانین اقوام متحدہ کے منشور کی انسانی حقوق کی شقوں کی تشریح و تعبیر کیلئے بنیادی راہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
انسانی حقوق کا عالمی ڈیکلریشن
اسے 10 دسمبر 1948کو یو این جنرل اسمبلی نے اتفاق رائے سے منظور کیا۔ اس سے یہ مشتہر کرنا مقصود تھا کہ ایک مشترکہ معیار برائے اقوام عالم وضع کیا جائے۔ چونکہ یہ کوئی معاہدہ نہیں اس لئے اس کی کوئی قانونی افادیت نہیں۔ اساسی حقوق کی تعریف میں یہ تیس آرٹیکلز پر مشتمل ہے۔
انسانی حقوق کا عالمی ڈیکلریشن ان تمام اہم روایتی، سیاسی اور شہری حقوق کا احاطہ کرتا ہے جو قومی و ساتیر اور قانونی نظاموں میں قانون کے سامنے برابری، یک طرفہ گرفتاری سے تحفظ، منصفانہ مقدمے کیلئے عدالتی چارہ جوئی اور ماورائے عدل فوجداری قوانین سے آزادی، جائیداد حاصل کرنے کا حق، خیال و ضمیر اور مذہب کی آزادی، رائے اور اظہار کی آزادی پر امن اجتماع اور تنظیم سازی کی آزادی پر محیط ہیں۔ اس میں معاشی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق بھی گنوائے گئے ہیں جیسے کام کرنے کا حق کام کے انتخاب کا آزادانہ حق، برابرکے کام کیلئے برابر کی اجرت کا حق، ٹریڈیونینوں کوبنانے اور ان میں شمولیت کا حق، آرام و فراغت کا حق، مناسب و موزوں معیار زندگی کا حق اور تعلیم کا حق وغیرہ۔
وقت گزرنے کے ساتھ عالمی ڈیکلریشن اپنی ابتداسے کہیں زیادہ اہم حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ اس کے اثرات بہت سے ترقی یذیر ملکوں کے وساتیر پر نمایاں نظر آتے ہیں جن میں ڈیکلریشن کی تعریفات کے مطابق حقوق اختیارکرنے کی ذمہ داری اٹھائی گئی ہے۔ یہاں تک کہ مختلف عدالتوں نے یو این منشور کے تحت انسانی حقوق کی دفعات س اپنے فیصلوں کو ہم آہنگ کرنے کیلئے اس کا بھر پور استعمال کیا ہے۔ اس ڈیکلریشن نے یورپ اور لاطینی امریکہ میں علاقائی انسانی حقوق کنونشنوں کیلئے بنیاد فراہم کی ہے۔
شہری اور سیاسی حقوق کا بین الاقوامی چارٹر
یہ اقرار نامہ 23 مارچ 1979کو نافذ العمل ہوا ۔ یہ سول اور سیاسی حقوق جن کی اس قارار نامے میں ضمانت دی گئی ہے وہ بیشتر ان تمام حقوق پر مشتمل ہیں جن کا اعلان انسانی حقوق کے عالمی ڈیکلریشن میں کر دیا تھا۔ اس میں دیگر حقوق کی ایک اضافی فہرست کا اضافہ کیا گیا ہے جو عالمی ڈیکلریشن میں موجود نہیں مثلا لوگوں کا حق خود ارادیت، اقلیتی گروہوں کا ثقافتی طور پر لطف اندور ہونے کا حق، اپنے مذہب پر عملدرآمد کا حق اور اپنی زبان استعمال کرنے کا حق۔
اقرار نامے کے آرٹیکل 2 میں ان ریاستوں کی ذمہ داریوںکی تعریف وضع کی گئی ہے جنہوں نے ان پر دستخط کئے ہیں۔یہ ریاستیں اس امر کی پابند ہیں کہ اقرار نامے میں مذکور تمام حقوق کو بلا امتیاز نسل، رنگ، جنس، زبان، مذہب، سیاسی یا دیگر رائے، قومی یا سماجی رتبہ، جائیداد، پیدائش یا کسی دوسری حیثیت سے قطع نظر تمام افراد کیلئے یقینی بنائیں۔
معاشی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق پر بین الاقوامی چارٹر
سول اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی اقرار نامے کی طرح اس اقرار نامے میں ان معاشی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق پر زور دیا گیا ہے جن کی انسانی حقوق کے عالمی ڈیکلریشن میں وضاحت کی گئی ہے ان حقوق کا تعلق کام کے حق، کام کیلئے موزوں و مناسب حالات کار، معاشرتی سلامتی کے حق، خاندان کے تحفظ کے حق، مناسب معیار زندگی کے حق، صحت کے حق، تعلیم کے حق اور ثقافت و سائنس سے متعلق حقوق سے ہے۔
یہ اقرار نامہ بنیادی طورپر اس میں درج حقوق کو فروغ دینے سے متعلق ہے اور اس کا فوری عملدرآمد مقصود نہیں۔ اس میں فریق ریاستیں صرف وہ اقدامات کرنے پر رضا مند ہیں جو اس میں تسلیم شدہ حقوق کو دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے بھر پور طریقے سے بجالانے کیلئے پیش رفت کر سکیں۔ اس اقرار نامے کانفاذ ان رپورٹوں کے ذریعے ہو گا جو حکومتیں نظرثانی کیلئے یو این ایجنسیوں جیسے ای سی او یس او سی اور انسانی حقوق کمیشن وغیرہ کو پیش کریں۔
انسانی حقوق کے تحفظ کے دیگر اقدامات دیگر انسانی حقوق معاہدات جو یو این کی وساطت سے حاصل کئے گئے ہیں ان میں سے اہم یہ ہیں:
۔ جرم نسل کشی کے امتناع اور تعزیرات کا کنونشن 1848ئ
۔ خواتین کے سیای حقوق کا کنونشن1952ئ
۔ بے ریاست افراد کی حیثیت کا کنونشن 1954ئ
۔ انسداد غلامی کا سپلیمنٹری کنونشن 1956ء
۔ رضا مندی سے شادی کا کنونشن، شادی کیلئے زیادہ سے زیادہ عمر، شادی کی رجسٹریشن 1962ئ
۔ ہر قسم کے نسلی امتیازات کے خاتمے کا کنونشن 1965ئ
۔ انفرادی حقوق و فرائض کا امریکی اعلان 1948ئ
۔ یورپی کنونشن برائے تحفظ حقوق انسانی 1950ئ
۔ یورپی معاشرتی چارٹر 1961ئ
۔ انسانی حقوق کا امریکی کنونشن 1969جو کہ 1972میں نافذ العمل ہوا۔