اسلام آباد: (جیو ڈیسک) اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ نے مہران اور حبیب بینک کمیشن رپورٹ گمشدہ ہونے کی ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دے دیا آئی بی نے دو ہزار نو میں پنجاب حکومت گرانے کیلئے خفیہ فنڈز کے استعمال کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا مہران بینک اور حبیب بینک تحقیقاتی کیمشن کی رپورٹ دستیاب نہیں، رپوٹ کے بارے میں رات انہوں نے وزارت داخلہ سے بھی رابطہ کیا تھا۔ عدالت نے رپورٹس کی عدم دستیابی پر اٹارنی جنرل کو تحریری بیان جمع کرانے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایسی اہم رپورٹس کیسے غائب ہو سکتی ہیں۔
یونس حبیب اور اسد درانی کے بیا ن حلفی الزامات کے سوا کچھ نہیں، فریقین کے جواب پر مقدمہ نہیں نمٹا سکتے، کیس نمٹانے کیلئے مہران اور حبیب کمیشن رپورٹ نہایت اہم تھی۔ انٹیلی جنس بیورو نے دو ہزار نو میں پنجاب حکومت گرانے کیلئے خفیہ فنڈز کے استعمال کی رپورٹ سیل لفافے میں عدالت میں جمع کرا دی گئی۔
آئندہ سماعت میں سپریم کورٹ نے چئیرمین نیب سے رقوم کی تقسیم اور سیکریٹری قانون سے کیس کے بینکنگ کورٹ کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو کمیشن کی رپورٹ سے متعلق وزارت قانون اور داخلہ کی میٹنگ کر کے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔ رپورٹ نہ ملنے کی صورت میں ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دیا ہے۔ سماعت پچیس اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔