سپریم کورٹ (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کا مقصد سرحدوں کی حفاظت ہے۔ صدر، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے غیر قانونی کام کیا۔ سابق جرنیلوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔
تفصیلی فیصلہ رجسٹرار سپریم کورٹ ڈاکٹر فقیر حسین نے جاری کیا۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ اسلم بیگ اور اور اسد درانی فوج کی بدنامی کا باعث بنے۔ اسلم بیگ اور اسد درانی کا فعل انفرادی تھا ادارے ملوث نہیں۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ یونس حبیب نے 14 کروڑ تقسیم کرنے کا اقرار کیا۔ 90 کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی۔
پیسے اور دینے اور لینے کا عمل تسلیم شدہ ہے اور رقم لینے والوں سے سود سمیت رقم واپس لی جائے اور اسے قومی خزانے میں جمع کرایا جائے۔ فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ خفیہ اداروں کا کام الیکشن سیل بنانا نہیں۔ دھاندلی کے ذریعے الیکشن کے عمل کو آلودہ کیا گیا۔ صدر مملکت ریاست کا سربراہ ہوتا ہے۔ فیصلہ میں ہے کہ صدر کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی ایک گروپ کی حمایت کرے۔