ہماری قومی غیرت اتنی برق رفتار ہے کہ جہاں کوئی واقعہ ظہور پزیر ہوا وہیں ہم لگے شور مچانے مجھ سمیت سب کے سب چیخ وپکار پے اور واویلے پے اتر آتے ہیں پاکستان جیسے ملک میں جہاں کچھ عرصہ قبل ایک وڈیو ریلیز کی گئی ہو جس کو دیکھ کر پاکستان کیجدت پسندوں نے خوب لے دے کی بین القوامی میڈیا نے اسکو بنیاد بنا کر پاکستان کے خلاف ایک طوفان کھڑا کر دیا مجبورا پاکستانی حکومت کو فوجی آپریشن کرنا پڑا اس آپریشن میں کتنے قیمتی جوان شہید ہوئے وہ المیہ الگ ہے کتنی ماں کے جگر گوشے شک کی بھینٹ چڑھا دیے گئے جو خاموش پر اسرار فضا میں آج تک غائب ہیں وہ الگ دکھ بھری کہانیاں ہیں اس کے بعد پتہ چلتا ہے کہ وہ وڈیو جعلی تھی محض پاکستان پے دبا بڑہا کر فوجی آپریشن کروانا مقصود تھا جس میں وہ کامیاب ہو گئے۔
آپریشن طویل عرصہ جاری رہا اور پھر مژدہ جانفزا ملا کہ سوات کلئیر ہے طالبان کی حکمرانی ختم کر کے وہاں پاکستانی پرچم لہرا دیا گیا ہے دوبارہ سوات کی رونقیں لوٹ آئیں ان گرمیوں میں چشمِ فلک نے بھی نظارہ کیا کہ سوات میں نہ صرف مختلف میلوں کا انعقاد کیا گیا بلکہ تسلی بخش تعداد میں دنیا بھر سے سوات کی خوبصورت وادیوں کو سراہنے سیاح بھی آئے یہ حسن یہ شوخیاں نجانے کون برداشت نہیں کر سکا اور پر امن شہر ایک بار پھر سے سازشوں کی آماجگاہ بنا دیا گیا ایک روز قبل 14 سالہ ملالے کی شناخت کر کے اسکو گولیاں مارنے والا یقینا کوئی بزدل انسان تھا اس بزدلانہ کاروائی میں ملالے کے ساتھ دو بچیاں زخمی ہوئیں ملالے کو فوری طبی امداد کے بعد منگورہ سے ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
کل سے جیسیپوری دنیا میں”” سوات وڈیو فلم”” کی طرز کا پھر سے بھونچال سا آگیا ہو بات بھی کسی حد تک درست ہے معصوم پھولوں جیسی بچی جو صرف پڑھنا اور پڑھانا چاہتی تھی تا کہ اس کے علاقے کی قسمت سنور سکے اور وہ جدید دنیا مین قابل فخر بن کر روشنی کا منبع بن سکے اس کی خوبصورت سوچ کو سزا دی گئی بات یہاں تک نہیں ہے فوری طور پے نامعلوم انداز میں کوئی ذمہ داری قبول کر لیتا ہے کہ جی اس واقعے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کر لی ہے مجھے کئی بار اس بات پے حیرت ہوتی ہے کہ ہم کب تک ان حکمرانوں کی نظر میں گائے بھینس یا بھیڑ بکریوں سے کی طرح دیکھے جائیں گے اپنی کمزوری اک اعتراف یا شرمندگی تو اس حکومت کی سرشت میں نہیں ہے اپنی ناکامی کو بڑی سہولت سے طالبان کے سر ڈال کر یہ مزید آگ پر تیل چھڑکتے ہیں اس کا نتیجہ جلد ہی کسی اور خطرناک کاروائی کی صورت برآمد ہوتا ہے جیسے طالبان کہ رہے ہوں کہ وہ کام تو ہم نے نہیں کیا تھا لیکن اب دیکھو یہ ضرور کر دیا ہے
طالبان پاکستانی مسلمان ہیں اور اس واقعے کے ذمہ دار ہیں میں کیسے مان لوں ؟زخمی کرنے والے پاکستانی ہوں نازک سی پھول جیسی بچی کو گولیوں سے بھوننا چاہیں دل نہیں مانتا یہ سفاکی یہ درندگی صرف وہی کر سکتا ہے جو اسلام سے کوسوں دور ہو جس کی رنگت سفید ہو جو حلیہ بدلنے سے اور پشتو سیکھ کر تخریبی کاروائی کیلیئے خاص طور سے تیار کیا گیا ہو جس کے ذمے پاکستان کے بڑے بڑے نقصانات ہیں جو بڑے معرکیسر کر کے حفاظتی حصار کو اس مہارت سے توڑ کر سر عام نکل جایے جیسیمچھلی ہاتھوں سے پھسل کر نکل جائے باوجود پورے ملک میں انتہائی سخت حفاظتی اقدامات کے آئے دن ہمارے انتہائی حساس مقامات پے حملہ آوروں کا یوں بے دھڑک گھس جانا اور ہر بارمیڈیا کے سامنے چند نعشوں کو عجیب و غریب حلیے میں مردہ دکھا دینا اب دل کو نہیں بہلاتا اب دل ودماغ ثبوت مانگتا ہے۔
کراچی کی دن بدن ہوتی گھمبیر صورتحال بلوچستان کی بگڑتی ہوئی خطرناک صورتحال پختونخواہ کے غیر متزلزل حالات پنجاب میں آئے دن بڑہتی ہوئی وارداتوں کا پھیلا کیا ہمیں نہیں سمجھاتا کہ سب کیا جا رہا ہے پاکستان کو توڑنے کیلیئے کمزور کرنے کیلیئے کیا اس وقت اتنی بڑی دنیا میں پاکستان کے علاوہ کوئی اور ملک بھی ہے جو اتنے برے حالات کا شکار ہے؟ شکار ہے یا شکار کیا جا رہا ہے؟اس وقت نئی سے نئی کہانی ہمارے سامنے آرہی ہے ہر کہانی میں ایک الگ سوچ کارفرما نظرآتی ہے جیسے اس کہانی کے پیچھے”” پاکستان مکا”” سازش کے مرکزی کردار ہوں اور اس کا ہدائیتکار سرحد پار کا کوئی گھر کا بھیدی۔
ملالہ یوسف زئی پے ہونے والے حملے کو صرف ایک حملہ نہ سمجھیں اس کو ایک بار پھر سے پاکستان کیلیئے کسی بڑے خطرے کا الارم سمجھیں آج توہینِ رسالت پے کان بند کئے زبان سیے انسان کی زبان بھی کھلی اور دنیا کیسب سے مضبوط انسان نے ملالے یوسف زئی پر حملے کی پرزور مذمت کی ہے “”واہ”” اسکو کہتے ہیں ہینگ لگے نہ پھٹکڑی اور رنگ بھی چوکھا ایک طرف یہی پہلے ہمیں مارتے ہیں اس کے بعد جاں بلب لوگوں کیلیئے امداد کے کشکول اٹھائے دندناتے ہمارے ملک کیلئے امداد لاتے ہیں اسی بہانے جاسوسی کرتے ہیں اسی امداد کے پس منظر میں جرائم پیشہ افراد سے روابط بڑہا کر پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتے ہیں۔
کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے اس مملکتِ خداداد کو نیست و نابود کرنے کا ان کا دل نہیں لرزتا ڈرون سے معصوم شِیر خواروں کو موت کے گھاٹ اتارتے ہوئے جو ماں کے سینوں سے چِمٹے خوفزدہ ماحول میں ڈرے سہمے بھوکے پیاسے روتے روتے سوجاتے ہیں ایسے ہی کسی سفاک نے یقینا ملالے کے ساتھ یہ گھنانا بزدلانہ گھٹیا فعل سر انجام دیا ہے اس کافرانہ انداز کو کسی مسلمان طالبان سے منسوب کرنا چینلز کی ریٹنگ بڑہانے کیلیئے تو ضروری ہو سکتا ہے لیکن میرا سوال آپ سب سے یہ ہے کہ طالبان اگر سکول جانے والی بچی کو نشانہ بنانا چاہتے تو وہ افغانستان میں نئے سکول کیوں کھولتے ؟ جس ملک کی معیشت معاشرت تہذیب تمدن زندگی رونق خوشیاں اجاڑ دی گئی ہوں تو ایسے ملک میں ہر شعبہ حیات کا توازن بگڑ جاتا ہے۔
خود سری طاقت اور حکومت کا شوق وحدت کو یکجہتی کو سوچی سمجھی سازش کے تحت اور امداد فراہم کر کے کء ٹکڑوں میں بانٹ دیتا ہے بڑے شاطر ممالک اپنے اپنے ملک کے حوالے سے الگ الگ امداد دیتے ہیں جس کی وجہ سے یہ منتشر لوگ الگ ملکوں کی ہمدرد سوچ کے ساتھ آپس میں محاذ آرائی کرتے ہیں ایسے میں دین اور جہاد کہیں دور چلا جاتا ہے ذہنوں میں صرف روپے کی فراوانی اور امداد کرنے والے کا مہربان چہرہ محسن کے روپ میں دکھائی دیتا ہے جو اسکو بظاہر تو مظبوط بنا رہا ہے لیکن درحقیقت صدیوں پرانا استحصالی کھیل کھیلا جاتا ہے۔
کہ اس قوم کو ٹکڑوں میں تقسیم کر کے یوں لڑوا دو کہ یہ کبھی من حیث القوم اپنے پیروں پے کھڑے نہ ہو سکیں پراپیگنڈہ افواہیں انتشار پیدا کرنے والے عوامل یوں متحرک ہوتے ہیں جیسے”” یاجوج ماجوج کی قوم”” دیواریں توڑ کر نمودار ہو گئی ہو یہی کچھ اس وقت افغانستان میں ہو رہا ہے وہ قوم اکٹھی تھی جب سپر پاور نے حملہ کیا لیکن اس کے بعد ان کی مجبوریوں نے حالات کے الجھا نے علاقوں کی محبت نے اقتدار کی بندر بانٹ نے ان کوکئی گروہوں میں مختلف سوچوں کی صورت بانٹ دیا ہر کسی کے پاس اسکی سوچ کے حامل افراد پے مشتمل علاقہ ہے جس کا وہ سردار ہے اس وقت کم و بیش 10 سے 12 مختلف قسم کے طالبان گروپس ہیں جو متحرک ہیں اور ایک محدود علاقے پے حکومت کے علاوہ بڑے صاحب کی عملی اجارہ داری اس ملک سے ختم ہو چکی ہے ایسے خطرناک ماحول میں جہاں دنیا بھر سے گوریلا جنگجو اترے ہوں جو چند منٹ میں ایبٹ آباد میں رہائشی علاقے میں بے دھڑک اترتے ہیں اور پندرہ سے بیس منٹ میں کامیاب آپریشن کر کے ایک بڑے مطلوب لیڈر کو مار کر سمندر برد بھی کر دیتے ہیں ایسے ذہین ایسے جدیدی اسلحے سے لیس افواج کے سامنے آپ یہ دعوی کیسے کر سکتے ہیں کہ آپ کی داخلی سلامتی مضبوط ہے۔
ابھی کچھ ہی روز پہلے ایک آرٹیکل کہیں دیکھا تھا جس میں غیر ملکی خواتین کوافغانی ملبوسات میں مخصوص انداز میں بال بنائے دکھایا گیا تھا اور ساتھ تحریر تھا کہ یہ وہ خواتین ہیں جن کو جاسوسی کیلیئے باقاعدہ تربیت دے کر اور پشتو زبان پے عبور دلوا کر ان علاقوں میں بھیجا گیا ہے یہ سب فرضی نہیں ہے حقیقت پے مبنی وہ شرمناک سچائی ہے جسے آج نہیں تو کل ماننا ہوگا پاکستان کو چاروں جانب سے غیروں نے اور اندر سے اپنے چند غداروں نے مل کر اس انداز میں نشانے پے رکھا ہوا ہے کہ اس کے کسی بھی شہر میں کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے اور کون کرواتا ہے یہ سوالیہ نشان ہرلاش ہر بوری کے ساتھ قبر میں دفن ہوجاتا ہے ملالے یوسف زئی پے ہونے والے اس قاتلانہ حملے کو آپ سب خدارا سمجھیں یہ کسی طالبان کا کام نہیں ہے یہ کسی درندہ صفت غیر مسلم کا کام ہے جس کا ہاتھ ٹرائیگر دباتے ہوئے پاکستان سے نفرت کی شدت کو ظاہرکر رہا تھا۔
طالبان نے سختی سے اس بزدلانہ فعل کی نفی کی ہے لیکن یہ نفی کس گروپ نے کی ہے اور وہ فائر کرنے والا اگر طالبان تھا تو کس گروپ سے تھا؟ یہ سوال حل نہیں ہوگا اس لئے کہ جس زمین کے حکمران ہمارے خطے کے حکمرانوں کی طرح بے حس مطلب پرست اور موقع پرست ہوں وہ صرف ذاتی اغراض کے لئے حکومت کا حصہ بنتے ہوں وہاں یہی نتیجہ نکلتا ہے تعلیمی ذہنی تربیت ان شہریوں کو میسر نہیں آتی ایسے پسماندہ علاقے کے مکیں جو جدید سہولتوں سے مرحوم ممالک پے جب طاقتورملک قابض ہوتے ہیں تو ان کے شہریوں کی ذہنی استعداد اتنی نہیں ہوتی کہ ان ذہین گھس بیٹھوں کو نکال باہر کریں وہ کچھ نہیں کر سکتے بے دست وپا اپنے ملک کو برباد ہوتے دیکھتے ہیں نسلوں کو تباہ ہوتے ذہنی مریض بنتے بے بسی سے دیکھتے ہیں ۔
صرف اس لئے کہ وہ اس ملک کے شہری تو تھے مگر خود اپنیحقوق سے واقف نہیں تھے ان کی ذہنی کم علمی حاکمِ وقت کے بہترین مفاد میں تھی جب تک اس خطے کی عوام نیلاچاری کا بے بسی کا یہ بد نما چولا اتار کر پرے نہیں پھینکنا اور غیرت کی علم کی شعور کی خودی کی حسین رنگین آن بان والی پوشاک کو زیب تن نہیں کرنا ان کی خراب قسمت یونہی کسی بزرگ کی بددعا کی صورت رہے گی۔ ملالہ کی طبیعت قدرے بہتر ہے ( میرے کء تحفظات ہیں اس خبر ) لیکن یہی سنا ہے پورے ملک کی سیاسی قیادت اس بچی کو اس خوف سے باہر نکالنے کیلیئے کسی مشفق ماں کی طرح اس کے سرہانے کھڑی ہے لمحہ با لمحہ اس بچی کی صحت کے بارے میں معلومات فراہم کی جا رہی ہیں میری سوچ بہت دور کہیں دور پھر سے بھاری بوٹوں کی کی دھمک سن رہی ہے ۔
بہت دیر تک اس سازش کو نہیں چھپایا جا سکے گا اس بچی کا بہا ہوا لہو خود بول کر بتائے گا کہ یہ گھٹیا فعل کسی بڑی سازش کا پیش خیمہ ہے اس میں مسلمان سوچ اور ہاتھ کہیں ملوث نہیں ہیں ایسے کسی بھی انسانیت سوز واقعے کے بعد محترمہ فرزانہ باری کو ٹی وی پے پارلر سے تیار ہو کر آتے نہ دیکھیں کیسے ممکن ہے فرزانہ باری کو ایسا واقعہ پھر سے پارلر لے جاتا ہے خوب تیار ہو کر انسانی ہمدردی کا بھاشن دینے آ پہنچتی ہیں صرف ایک دن کیلیئے چینلز کی ضرورت بن کر غیر ملکی ہمدرد لہجے کے ساتھ اپنے ہی ملک کے اس کے اندرونی معاملات کے بخیے کمال خوبی سے ادھیڑتی ہے کہ رشک آتا ہے ان نام نہاد پاکستانیوں پے پاکستان !! منتظر رہنا اس بار ملالے کے واقعے کے پیچھے اب کونسی نء افتاد پاکستان کے سر ڈالی جانیوالی ہے یہ سازش بہت جلد منظرِ عام پے آئے گی طالبان اپنے علاقے اپنی خواتین کے لیئے یونیورسٹی بنوانا چاہتے تھے طالبان کی فرمائش پر کہ افغانستان میں خواتین کی یونیورسٹی قائم کر دیں ناروے کی حکومت نے معذرت کر لی تھی کہ ہمارے پاس بجٹ صرف ہم صرف اسپورٹس کامپلیکس کیلئے ہے۔
سوچنے والی بات ہے ناں جو افغانستان میں کئی سکول بچیوں کیلئے الگ سے تعمیر کروا رہے ہوں وہ پاکستان کی اس پڑھنے لکھنے والی بچی کی مثال دینے کی بجائے اسکو راستے سے ہٹائیں گے؟یہاں مجھے وہ مرد یاد آگیا جو دو عورتوں کی لڑائی کو بغور دیکھتا ہے ان کا مشاہدہ کرتا ہے پھر اپنے دماغ کی گھٹیا غلیظ سوچ سے ایک خاتون کو اپنے لئے استعمال کر کے اپنی گھٹیا سوچ کا ثبوت دیتا ہے ایسے ہی ملالے اور طالبان کے درمیان تیسری گھٹیا سوچ ہے جو ملالے کے کیس کو اجاگر کرنے اور پاکستان کو مزید کمزور دکھانے کیلیئے اس سوچ کو استعمال کر کے اپنے قبیح فعل میں بظاہر کامیاب ہو گئی لیکن ہر اچھائی کا آغاز مشکل ہوتا ہے انجام بخیر اور خوبصورت بین ایسے ہی ہر برائی آغاز میں دلفریب اور حسین دکھائی دیتی ہے لیکن اس کا انجام انتہائی مکروہ اور براہوتا ہے۔
اس بار یہ مکروہ غلیظ سازش اپنے منطقی انجام کو پہنچے گی اور مجرم ضرور بے نقاب ہوں گے کیونکہ مجرم پاکستان کو مزید کمزور کرنے کیلیئے طالبان کے خلاف ایکشن میں تیزی لانا چاہتا ہے لیکن اس بار پاک فوج اتنی عجلت کا مظاہرہ نہیں کرے گی جیسے پچھلی بار ایک جعلی وڈیو کے منظرِ عام کے بعد کیا گیا تھا پاکستان اپنے ہوش اور دانش کو استعمال کرتے ہوئے پوشیدہ دشمن کی مکاری کو سمجھتے ہوئے اپنی سوچ اور نگاہوں کو اصل ہدف کی طرف مرکوز کریں کہ کون ہو سکتا ہے جو ملالہ کو زخمی کر کے طالبان پاکستان کے درمیان مزید رنجش بڑھاکر اس کو کمزور کرنے کے درپے ہے؟ کون؟ سوچیں تو جواب آپ کے ذہن میں ہی موجود مل جائے گا۔
جاگو پاکستان!!!!! خدا کیلئے اس خطرناک سفاک بیرونی دشمن کواپنی صفوں میں پہچانو !!!ملالہ کو زخمی کر کے پاکستان میں انتشار پھیلا کے طالبان سے الجھا کر کس کو فائدے حاصل ہوں گے؟ سوال آسان ہے جواب اس سے بھی آسان کیا خیال ہے؟ یہلاچاری ختم کرو خدارا اپنے اصل کو پہچان کر اٹھ کھڑے ہو گیا جو کسی محفل میں التجا بن کر خدا پرست بھی پیش آئے خدا بن کر