آج میرا بہت دل کر رہا تھا کہ میں نائن زیرو والے الطاف بھا ئی سے ,,فِکر فَردا،،کے ذریعے مخاطب ہوں کیو نکہ ان سے رابطہ کرنا ویسے ہی مشکل بلکہ نا ممکن ہے جیسے چکور کا چو دھویں کے چاند کی چاندنی کو حاصل کرنا ، سوائے نا ئن زیرو کا طواف کرنے والے گنتی کے چند,,میرمنشیوں ،،اور ,,قلمی قوالوں ،،کے باقی سب کی رسائی نا ممکن ہے انقلاب کی بات کرنے اور انقلابی سوچ کو اپنے ذہن کے دریچوں میں پروان چڑھانے والے شاہانہ طرز زندگی نہیں گزارتے اور نہ ہی سینکڑوں باور دی مسلح گا رڈز کے حصار میں شب و روز گزارتے ہیں یورپ کی ٹھنڈی اور پر سکون فضائوں میں زندگی کے حسین ترین لمحات گزارنے والے شخص کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ انقلاب کی بات کرے ،انقلاب انقلاب کی رٹ لگا کر انقلاب کا امیج بھی مسخ کر دیا گیا ہے اور جس طریقے سے لفظ انقلاب کی پا کستان میں مٹی پلید کی جا رہی ہے اس کی مثال دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں ملتی ۔
شاید انقلاب کے ان دعوے داروں کو تا ریخ سے دلچسپی نہیں ہے اور نہ ہی ا نہوں نے کبھی ضرورت محسوس کی کہ مختلف ادوار میں رو نما ہونے والے انقلاب کی تاریخ کو پڑھ لیں اگر آپ ہمسایہ ملک چین ہی کے انقلاب کی تاریخ کا مطالعہ کر لیں تو ساری حقیقتیں آپ پر منکشف ہو جائیں گی کہ انقلاب کتنی بڑی حقیقت کا نام ہے اور بانی انقلاب مائوزے تنگ نے کس طرح زندگی گزاری اس کا رہن سہن کیسے تھا؟ سب آپ پر آشکار ہو جائے گا عیش و عشرت کی زندگی بسر کرنے والوں کو کیا معلوم کہ غریب عوام کے کتنے گہرے اور نا قابل علاج دکھ ہیں؟ آپ زیادہ دور نہ جائیں اپنے ہی ہمسایہ اور برادر ملک ایران میں رونما ہونے والی تبدیلی کو ذرا ملاحظہ فرما لیں تو آپ کو سب کچھ پتہ چل جائے گا کہ اما م خمینی نے کس طرح کی جلا وطنی گزاری اور ان کے شب وروز کس طرح بسر ہوتے تھے اور انہوں نے کس طرح شاہ ایران کے خلاف جنگ لڑی اور کتنی قربانیاں دیں امام خمینی نے تو کبھی بھی شاہ ایران کے ساتھ مخلوط حکومت کے مزے نہیں لیے اور نہ ہی ہر آنے والی حکومت کا دم چھلا بنے ،الطاف بھائی اگر آپ واقعی اپنے کاز سے مخلص ہیں تو سب سے پہلے ان جا گیر داروں کی کچھا ر سے اپنے آپ کو آزاد کرا ئیں جنہوں نے ہزاروں مائوں کی گو دوں کو ویران کیا ہے ان کی ظالمانہ گود سے نکل کراور خود ساختہ جلا وطنی ترک کر کے عوام کے پاس جائیں جب آپ نے اس فارمولے پر عمل کر لیا اس دن آپ کامیاب ہو جائیں گے۔
جا گیر داروں کی پینگ میں اقتدار کے مزے بھی لیتے رہیں اور جا گیرداری نظام کے خلاف گرجتے بھی رہیں یہ سب کچھ عوام کو محض بے وقوف بنانے والی بات کے مترادف ہے ۔خالی خولی انقلاب کی باتیں کرنا اور سلطان راہی کی طرح بڑھکیں ما رنا محض اپنے آپ کو تسلی دیناہے اگر آپ واقعی انقلاب کے خواہش مند ہیں تو سب سے پہلے اپنے آپ کو نچلی سطح پر لانااور عوام ہی کے طرز زندگی کو اپنانا ہو گا اور آپ چا ہتے ہیں کہ غریب عوام کی قسمت سنورے تو سب سے پہلا کام آپ کو یہ کرنا ہو گا کہ آپ خود ساختہ جلا وطنی ،شاہانہ طرز زندگی اور جاہ و حشم و کروفر کو ترک کر کے عوام میں اپنے آپ کو لائیں اور عوامی سٹائل میں زندگی گزارنا سیکھیں عوام کے اندر رہیں تا کہ آپ کو اندازہ ہو سکے کہ ایک غریب انسان کس طرح ہر لمحہ اور ہر گھڑی اذیت کا شکار ہو تا ہے آپ کو معلوم ہو سکے کہ ما رکیٹ میں آپ ہی کے اتحادیوں نے پیاز کا ریٹ کیا مقرر کیا ہوا ہے اور چینی آج کس ریٹ پر دستیاب ہے ؟آپ نے تو زندگی بھر کبھی بھی مارکیٹ کا رخ ہی نہیں کیا آپ کو کیا معلوم کہ غریب عوام کے شب وروز کیسے بسر ہو رہے ہیں پل پل ان کے نا تواں جسم پر انگارے لوٹ رہے ہیں بقول شاکر شجاع آبادی جیویں عمر نبھی اے شاکر دی ہِک منٹ نبھا پتہ لگ ویندے اگر آپکو ایک منٹ بھی ڈبن پورہ میں رات بسر کرنا پڑے تو چینی ،آٹے کا بھا ئو معلوم ہو جائے گا کہ کس طرح مچھر رات کو ساکنین ڈبن پورہ کا سواگت اور عزت افزائی کرتے ہیں کراچی کے چندپوش ایریا ز کے علاوہ زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ان علاقوں میں اگر آپ کو کچھ راتیں اور دن گزارنا پڑ جائیں تو آپ بڑھکیں مار نا اور انقلاب انقلاب کی رٹ لگانا بھول جائیں گے اور سارا دن اپنے جسم کو خارش کرتے گزار دیں گے کراچی کی ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ، ابلتے گٹر ،بہتی نالیاں ، دھوواں چھوڑتی گا ڑیاں اور کانوں کے پردے پھاڑتا بے ہنگم ٹریفک کا شور آپ کے دور حکومت کاشاخسانہ ہے۔
Altaf Hussain
کراچی کے چند علاقوں کوتمام سہو لیات کا چغہ پہنا دینے اور چند سڑکوں کو کا رپوریٹس کر دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ نے واقعی انقلاب رونما کر دیا ہے ، الطاف بھائی پا کستان آئیں اور آکر عوام کی بے بسی کا نظارہ کریں اور اپنے آپ کو جا گیر داروں کے چنگل سے آزاد کرائیں یہ کام آپ کر لیں باقی کام عوام پر چھو ڑ دیں ،عمران خان بھی تو جا گیر داروں کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور تحریک انصاف کے قیام کے اول روز سے لے کر تا دم گفتگو وہ ایک ہی موقف پر ڈٹا ہوا ہے کہ یہ سب چور لٹیرے ہیں اور ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں ان کے خلاف جہاد کرنا اور ان کے ظالمانہ شکنجوں سے غریب عوام کو آزاد کرانا عمران خان کی زندگی کا مقصد ہے قول و فعل میں یکسانیت کا مظہر کپتان ظالمانہ اور جاگیر دارانہ ذہنیت کے خلاف مورچہ زن ہے اور آج یہی وجہ ہے کہ وہ دن بدن عوام کی آنکھوں کا تارا اور غریب عوام کے دکھوں کا سہارا بنتا جا رہا ہے ،الطاف بھائی آپ بھی یہ منصب اور عزت حاصل کر سکتے ہیں مگر اس کے لیے شرط صرف ایک ہی ہے کہ آپ قول و فعل کے تضاد سے نکل کر دل و زبان سے ایک ہو جائیں اور جھوٹے ٹسوے بہانا چھوڑ دیں اور اپنی خواہشوں اور چا ہتوں کا رخ عوام کی طرف موڑ دیں آپ بھی عوام کے دلوں پر حکمرانی کر سکتے ہیں ،امید ہے الطاف بھائی اور ان کی کچن کیبنٹ بھی ان با توں پر دھیان دے گی اور انقلاب کے مفہوم کو سنجیدگی سے لے گی ۔
یاد رہے ہم نہ تو الطاف بھائی کے مخالف ہیں اور نہ ہی عمران خان کے خوشہ چین اور حاشیہ بردار ،ہم در اصل اس سوچ اور ذہنیت کے طرفدار ہوتے ہیں جوملک و قوم کے لیے مخلصانہ جذبوں سے لیس ہو کر سوچتی ہے اور ہر اس فکر اور نظریہ کی مخالفت کرنا اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں جو غلام ذہنیت کی پیداوار ہو تے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر خود بھی ناچتے ہیں اور قوم کو بھی زبر دستی نچا نے کی کا وشیں کرتے رہتے ہیں ہم افراد کے نہیں بلکہ افراد کے ذہنوں میں پر ورش پانے والی غلیظ اور تعفن زدہ سوچ کے مخالف ہیں کیو نکہ ہماری دینی تعلیمات ہمیں گناہ گار سے نہیں بلکہ گناہ سے نفرت کا درس دیتی ہیں اور ہم وہ بھی نہیں جو لفافہ ازم کا شکار ہو کر اپنی قلمی عصمت کو داغدار کریں اور اپنے الفاظ کو ایک طوائف کی طرح ,,قلمی کو ٹھے ،، کی زینت بنائیںہم آئینے کی حیثیت سے گلی کی نکڑ اور چوک چوراہے پر جو کچھ ہو رہا ہو تا ہے وہ قوم کو دکھا نے کی کوشش کرتے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے (انشاء اللہ)۔