لاہور یکم جنوری2013 ء: جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے ا پنے ایک بیان میں ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی گزشتہ روز کی تقریر کی شدید مذمت کرتے ہوئے علمائے کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ آئندہ جمعہ کو اپنے خطابات میں الطاف حسین کی ہرزہ سرائی کا نوٹس لیں اور اس کی مذمت کریں ۔
الطاف حسین سخت سیاسی و جسمانی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں ۔ محسوس ہوتاہے کہ وہ اپنادماغی توازن کھو بیٹھے ہیں ۔ انہو ں نے علمائے کرام ، جماعت اسلامی اور میڈیا کے بارے میں جو زبان استعمال کی اور انہیں ننگی گالیاں دی ہیں اسے بازاری اور لچر زبان تو کہا جاسکتاہے کسی پارٹی سربراہ کی زبان قرار نہیں دیاجاسکتا۔ یہ بور ی بند لاشوں کے موجد اور بھتہ خوروں کی زبان ہے ۔ وہ ایک طرف آئین کے مطابق نظام کی تبدیلی کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف سیاسی مخالفین اور علما کے خلاف گندی زبان کرتے ہیں ،
عوام کو اس انقلاب کا اندازہ الطاف حسین کی گزشتہ روز کی تقریر سے ہو گیاہوگا ۔ ایم کیو ایم کو اپنے جرائم کا حساب ایک نہ ایک دن دینا ہوگا اور اس کا وقت شاید اب قریب آگیاہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ جب سے ایم کیو ایم وجود میں آئی ہے، کراچی کا امن وسکون تباہ ہوگیا ہے ۔ مہاجر قومی موومنٹ کے نام سے بنائی گئی اس تنظیم نے نہ صرف اپنے مخالفین کو چن چن کر قتل کیا بلکہ تنظیم کے اندر جس نے بھی سر اٹھانے کی کوشش کی ، الطاف حسین نے اسے قتل کرا دیا ۔
الطاف حسین پر درجنوں قتل کے مقدمات ہیں جن کا سامنا کرنے کے بجائے وہ ملک سے فرار ہو کر برطانیہ میں پناہ لیے ہوئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بوری بند لاشوں اور بھتہ خوری کا کلچر ایم کیو ایم نے ایجاد کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو فریب دینے کے لیے مہاجر قومی موومنٹ کا نام تبدیل کر کے اس کا نام متحدہ قومی موومنٹ رکھا لیکن اس تنظیم کا کلچر وہی رہا جو پہلے تھا۔ گزشتہ بیس سال سے کراچی کے شہریوں اور میڈیا کو ایم کیو ایم نے یرغمال بنایا ہوا ہے اور انہوں نے ہر حکومت میں شامل ہو کر حکومتی چھتری کے نیچے جرائم کیے ہیں ۔
گزشتہ کئی سالوں سے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے ۔ روزانہ درجنوں لوگ قتل ہوتے ہیں ۔ ٹارگٹ کلرز پکڑے جاتے ہیں لیکن انہیں رہا کرا لیا جاتاہے ۔ بھتہ خوری سے تنگ آ کر سرمایہ کار ، تاجر اور صنعتکار بیرون ملک کاروبار منتقل کر رہے ہیں ۔ بدامنی کی وجہ سے کراچی جو قومی معیشت کا حب ہے ، معاشی طور پر تباہ و برباد ہوچکا ہے ۔ حکومت نہ صرف خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے بلکہ ایم کیو ایم کے ناز نخرے بھی اٹھا رہی ہے اور اس کی بلیک میلنگ کا شکار بھی ہوتی ہے ۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ ایم کیو ایم نے میڈیا کو بھی یرغمال بنا رکھا ہے ۔ الطاف حسین کے ٹیلی فونک خطاب کئی کئی گھنٹے براہ راست ٹیلی کاسٹ کیے جاتے ہیں ۔ اس دوران کمرشل اور خبر نامہ بھی گول کر دیا جاتا ہے ۔ یہ سب ایم کیو ایم کے دباﺅ اور غنڈہ گردی کی وجہ سے ہے ۔
انہوں نے کہاکہ میڈیا کو آنکھیں کھولنی چاہئیں اور ایم کیو ایم کے کرتوتوں اور سیاہ چہرے سے نقاب الٹ کر عوام کو ان کا حقیقی چہرہ دکھانا چاہیے ۔انہوں نے الطاف حسین کے اس دعویٰ کے بارے میں کہ ”وہ اور طاہر القادری مل کر ملک بچائیں گے“ کہا کہ جو لوگ اپنی جان بچانے کے لیے ملک سے فرار ہو گئے ہیں وہ ملک کیا بچائیں گے ؟۔
گزشتہ پندرہ سال سے حکومت میں ہونے کے باوجود الطاف حسین کو اپنے ملک میں واپس آنے کی ہمت نہیں ہورہی ۔ انہوں نے کراچی کے عوام سے کہا کہ اگر وہ کراچی میں امن چاہتے ہیں تو آئندہ انتخابات میں دھاندلی اور بندوق کی نوک پر جیتنے والوں کے بجائے محب وطن ، دیانتدار ، امین اور اہل لوگوں کو اپنا نمائندہ منتخب کریں ۔