آئندہ عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کے تحت تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اراکین پارلیمنٹ کے لیے دوہری شہریت کے حلف نامے جمع کرانے کی تار یخ میں تیس نومبر تک توسیع کردی جبکہ دس حلقوں میں ضمنی انتخابات چار دسمبر کو منقعد کرانے کا اعلان کیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم کی صدارت میں ہونے والے الیکشن کمیشن کے اجلاس کے بعد سیکریٹری الیکشن کمیشن نے میڈیا کو بتایا کہ کراچی میں حکومت سندھ نے موجودہ حلقوں کی حدود تبدیل نہیں کی ہے اور جب تک انتظامی تبدیلی نہیں لائی جاتی ،، نئی حلقہ بندیاں نہیں کی جاسکتیں۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو تمام صورتحال سے آگاہ کردیا ہے اور عدالت نے سندھ حکومت کو عملدرآمد کے لیے حکم بھی دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک تراسی اعشاریہ تین ملین ووٹرز رجسٹر ہوچکے ہیں۔ عام ا نتخابات تک ان کی تعداد پچاسی ملین تک ہوجائے گی۔ نئی انتخابی فہرستیں یونین کونسل کی سطح پر رکھی جائیں گی جن کی درستگی ممکن ہوسکے گی۔ پولنگ اسٹیشن کی تعداد بڑھائی جارہی ہے۔ دو کلومیٹر کے فاصلے پر پولنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں عدلیہ کی خدمات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے خط کا جواب کل دیا جائے گا۔ اگر ان کی درخواست قبول نہیں کی جاتی تو ان کے پاس متبادل انتظامات موجود ہیں۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ پندرہ نومبر سے خالی ہونے والی کسی بھی نشست پر قانون کے مطابق ضمنی انتخابات منقعد نہیں کروائے جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں عالمی مبصرین کے لیے دعوت نامے بھجوا دیے گئے ہیں۔ انتخابات میں ریٹرنگ آفیسر کو مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے جو اختیار استعمال نہیں کرے گا اس کی ذمہ داری اسی پر ہوگی۔ پریزائڈنگ آفیسر سترہ گریڈ سے اوپر کے ہوں گے جبکہ اکتیس دسمبر کے بعد کوئی تقرری یا تبادلے نہیں کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب میں پانچ الیکشن ٹریبیونل قائم کیے جارہے ہیں جبکہ باقی صوبوں میں تین تین الیکشن ٹریبیونل ہوں گے جو ایک سو تیس دنوں سے دو سو چالیس دنوں میں انتخابی عذرداریوں پر فیصلے کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اصغر خان کیس کے حوالے سے ایف آئی اے کی تحقیقات کے بعد سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں الیکشن کمیشن کردار ادا کرسکتا ہے۔ دوہری شہریت کا حامل شخص پارٹی کا سربراہ تو ہوسکتا ہے لیکن رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتا۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی ذمہ داری پرنٹنگ کارپوریشن اور سیکیورٹی پرنٹنگ پریس کو دی گئی ہے۔ خصوصی فیچرز پر مشتمل بیلٹ پیپرز فوج کی نگرانی میں تقسیم کیے جائیں گے جس کی بروقت چھپائی اور تقسیم کی یقین دہانی الیکشن کمیشن کو کرادی گئی ہے۔